جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی کراچی یونیورسٹی کے سامنے بے بس

خلاف ضابطہ تقرریوں کی تفصیلات کے لیے محکمے کے لکھے گئے 4 خطوط کا کوئی جواب نہیں دیا۔


Safdar Rizvi November 23, 2018
برسوں سے خلاف ضابطہ مقرر انسٹی ٹیوٹس کے ڈائریکٹر کی تفصیلات مانگی گئی تھیں۔ فوٹو : فائل

KHARTOUM: سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی حکومت سندھ کامحکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ جامعہ کراچی پراپنی اتھارٹی قائم رکھنے میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔

جامعہ کراچی میں برسہا برس سے خلاف ضابطہ طورپر انسٹی ٹیوٹس کے ڈائریکٹرز کے عہدے پر تعینات افسران کی تفصیلات تقریباً ساڑھے 5ماہ بعد بھی محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو فراہم نہیں کی جاسکی ہیں جس کے بعد مجبور ہو کر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے ایک چوتھاخط قدرے سخت الفاظ کے ساتھ جامعہ کراچی کے حوالے کردیاہے جس میں جامعہ کراچی کی انتظامیہ کوگزشتہ بھجوائے گئے تین مختلف خطوط کاحوالہ دیتے ہوئے یونیورسٹی میں قائم ریسرچ انسٹی ٹیوٹس اوراس میں کئی کئی سال سے تعینات ڈائریکٹرزکی تفصیلات ایک بارپھرمانگ لی گئی ہیں۔

ذرائع کاکہناہے کہ اس خط کوجاری ہوئے بھی اب 10روزگزرچکے ہیں اورگزشتہ پانچ ماہ میں جاری کیے گئے تین خطوط کی طرح جامعہ کراچی کی ا نتظامیہ نے دس روز پہلے بھجوائے گئے چوتھے خط کاجواب بھی دیناگوارانہیں کیا۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹرمحمد اجمل خان سے اس آخری خط میں کہاگیاہے کہ محکمہ یونیورسٹیزاینڈؓبورڈزکی جانب سے 11جون،28جون اورازاں بعد 2اگست کویونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹس اورسینٹرکے حوالے سے تفصیلات مانگی گئی تھیں جوتاحال ان کے دفترکی جانب سے محکمہ یونیورسٹیزاینڈ بورڈزکوموصول نہیں ہوئیں قابل ذکربات یہ ہے کہ جامعہ کراچی کے بعض انسٹی ٹیوٹس یاسینٹرنے سندھ اسمبلی سے منظورشدہ یونیورسٹی کوڈ کے برعکس اپنے قوائد تبدیل کرتے ہوئے انھیں یونیورسٹی سینیٹ سے تبدیل کرالیاہے۔

جامعہ کراچی کی کوڈبک کے مطابق یونیورسٹی میں چیئرمین شعبہ یاانسٹی ٹیوٹس کے ڈائریکٹرکی سربراہی کی مدت تین سال ہے جس پر جامعہ کراچی کے شعبہ جات میں توسختی سے عمل ہوتاہے تاہم بعض انسٹی ٹیوٹ میںڈائریکٹرکے عہدے کی مدت تین سال سے بڑھادی گئی ہے۔

حد یہ ہے کہ سابق چیئرمین ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹرعطاء الرحمٰن نے خود کوجامعہ کراچی کے ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا''پیٹرن انچیف''ڈکلیئرکرالیاہے جوکسی سرکاری تعلیمی ادارے میں ایک جداگانہ مثال ہے وہ جامعہ کراچی کے پروفیسرایمرٹس ہونے کے ساتھ ساتھ جامعہ کراچی کی سینڈیکیٹ کے رکن بھی ہیں جس کی قانونی حیثیت پر شدیداعتراضات سامنے آرہے ہیں۔

یادرہے کہ جامعہ کراچی کے موجودہ وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرمحمد اجمل خان جس ''تلاش کمیٹی''کی سفارش پر شیخ الجامعہ تعینات ہوئے تھے ڈاکٹرعطاء الرحمٰن اس کمیٹی کے رکن بھی تھے۔

مزیدبراں جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹرفارکیمیکل اینڈبائیولوجیکل سائنسز(آئی سی سی بی ایس)اوراس کے تحت کام کرنے والے المعروف ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ودیگرتین اداروں کی سربراہی گزشتہ 15برسوں سے پروفیسرڈاکٹراقبال چوہدری کے پاس ہے ڈاکٹراے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈجینیٹک انجینئرنگ میں ڈاکٹرعابد اظہر، پلانٹ کنزرویشن میں انجم پروین،وومن اسٹڈی سینٹرمیں پروفیسرنسرین اسلم شاہ اورنیشنل سینٹرفارپروٹیومکس میں ڈاکٹر شمشازرینہ بھی کئی برسوں سے ڈائریکٹرکے عہدے پر تعینات ہیں ۔

دوسری جانب انسٹی ٹیوٹ آف سسٹین ایبل ہیلوفائیٹ یوٹلائزیشن میں موجودہ وائس چانسلرکی اہلیہ ڈاکٹر بلقیس گل دوسری مدت کے لیے ایک بارپھرڈائریکٹرتعینات کی گئی ہیں بظاہران کی تعیناتی کی منظوری یونیورسٹی سینڈیکیٹ سے لی گئی تاہم سینڈیکیٹ کوبتایاگیاکہ سینیارٹی لسٹ میں موجوددیگردو پروفیسراس عہدے پرتعیناتی کے حق سے دستبردارہوگئے ہیں تاہم دستبرداری کاتحریری ثبوت سینڈیکیٹ میں پیش کیے بغیرہی یہ فیصلہ کیاگیا ۔

مقبول خبریں