پی آئی اے میں 10 سال کے دوران 134 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف

عادل جواد  جمعرات 6 دسمبر 2018
غیرملکی چیف ایگزیکٹو ہلڈن برانڈاورسابق ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹرسلیم سیانی کی خلاف ضابطہ تعیناتی، 457 ملازمین کی جعلی ڈگریوں پر بھرتی۔ فوٹو: فائل

غیرملکی چیف ایگزیکٹو ہلڈن برانڈاورسابق ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹرسلیم سیانی کی خلاف ضابطہ تعیناتی، 457 ملازمین کی جعلی ڈگریوں پر بھرتی۔ فوٹو: فائل

کراچی:  پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز میں گزشتہ 10 سال کے دوران 134 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایف آئی اے کے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے پی آئی اے میں سنگین کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور مالی بے قاعدگیوں کے الزام میں تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے اس سلسلے میں 30 انکوائریز رجسٹر کی گئی ہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت پر قومی ایئرلائنز کی 2017 تا 2018 آڈٹ رپورٹ کے مطابق 134 ارب روپے کی مالی بے قاعدگیوں کا سراغ لگایا گیا تھا۔

ڈی جی ایف آئی بشیر میمن نے ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کو کرپشن، بے قاعدگیوں، غیرقانونی بھرتیوں، تعیناتیوں اور نااہلی کے ذمے داروں کا تعین اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی ہے، رجسٹر کی جانے والی انکوائریز میں پی آئی اے کے غیرملکی چیف ایگزیکٹو ہلڈن برانڈبرنڈ کی خلاف ضابطہ تعیناتی، سابق ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹرسلیم سیانی کی خلاف ضابطہ تعیناتی کے نتیجے میں قومی ایئرلائنزکو 8.5کروڑ کے مالی نقصان، غیرملکی شہری کی خلاف ضابطہ کنسلٹنٹ تعیناتی کی وجہ 64 ہزار 5 سو ڈالر کا نقصان، 4سو 57 ملازمین کی جعلی ڈگریوں پر بھرتی سے ادارے کو ہونے والے مالی نقصان کے معاملات شامل ہیں۔

اس کے علاوہ نواب شاہ میں فلائنگ اکیڈمی کے قیام سے ایئرلائنز کو 16 کروڑ روپے سے زائد نقصان، پی آئی اے سی اور میسرز سابرے کے ساتھ متنازع معاہدے کے ذریعے لاکھوں کا نقصان، بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلوں پر درست اطلاق نہ کرنے کے نتیجے میں ادارے کو12ارب 94 کروڑ روپے کا خسارہ، ٹکٹ ریزرویشن کے خلاف ضابطہ استعمال کے نتیجے میں 44ارب 51 کروڑ روپے نقصان، ملازمین کے علاوہ دیگر افراد کو مفت ٹکٹ جاری کرنے سے ہونے والے 5 ارب 55 کروڑ روپے کے نقصان شامل ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔