درسگاہ بنانے کے ’’جرم‘‘ میں قید پروفیسر محمد جاوید زندگی سے آزاد ہو گئے

نمائندگان ایکسپریس  ہفتہ 22 دسمبر 2018
طبیعت خراب ہونے پر جیل انتظامیہ نے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج چل بسے، وفات ہارٹ اٹیک سے ہوئی۔ فوٹو: فائل

طبیعت خراب ہونے پر جیل انتظامیہ نے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج چل بسے، وفات ہارٹ اٹیک سے ہوئی۔ فوٹو: فائل

لاہور /  اسلام آباد: نیب کے زیر تفتیش سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر محمد جاوید کیمپ جیل لاہور میں انتقال کرگئے۔

گزشتہ روز پروفیسر محمد جاوید کی جیل میں طبیعت خراب ہوئی ،جیل انتظامیہ نے سروسزاسپتال منتقل کیا جہاں وہ کچھ دیر زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئے، اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور نعش کومردہ خانے منتقل کیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اہلخانہ کو اطلاع کر دی گئی ہے ،پوسٹمارٹم رپورٹ کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے تاہم ابتدائی رپورٹ کے مطابق موت ہارٹ اٹیک کے باعث ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ نیب نے انہیں سرگودھا یونیورسٹی کا لاہور میں غیرقانونی کیمپس قائم کے کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

پروفیسر جاوید کو صحتمند حالت میں جیل منتقل کیا گیا تھا، نیب لاہور انتقال کے وقت پروفیسر جاوید کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگی تصویریں وائرل

نیب لاہور کی جانب سے سرگودھا یونیورسٹی، لاہور کیمپس کے سابق ڈائریکٹر میاں جاوید احمد کی حرکت قلب بند ہونیکی وجہ سے وفات کے معاملہ پر حقائق واضع کرتے ہوئے کہا گیا ہے احتساب عدالت لاہور کیجانب سے مرحوم جاوید احمد کو اکتوبر 2018 میں ہی جوڈیشل کر دیا گیا تھا۔

کیمپ جیل لاہور حکام نے ملزم کو اپنی تحویل میں لیتے وقت مرحوم کی صحت کے حوالے سے باقاعدہ تصدیق کی تھی کہ وہ نیب لاہور سے صحتمند حالت میں منتقل کیے گئے ہیں تاہم کیمپ جیل حکام نے دل میں تکلیف کیوجہ سے مرحوم کو فوری سروسز ہسپتال منتقل کیا ،وہ نیب کی حراست کے دوران فوت نہیں ہوئے۔

پروفیسر جاوید کی جیل میں ہلاکت سربراہ سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ڈی جی نیب اور آئی جیل پنجاب کو طلب کرلیا

نیب کے ملزم پروفیسر میاں جاوید کی جیل میں ہلاکت کے معاملے پر سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین مصطفی نواز نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب اور آئی جیل پنجاب کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں طلب کر لیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔