پورے افغانستان پر طاقت سے قبضہ کرنا نہیں چاہتے، طالبان

ویب ڈیسک  بدھ 6 فروری 2019
ٹرمپ حکومت افغانستان میں امن لانا چاہتی ہے، طالبان رہنما شیر عباس ستانکزئی فوٹو:اے ایف پی

ٹرمپ حکومت افغانستان میں امن لانا چاہتی ہے، طالبان رہنما شیر عباس ستانکزئی فوٹو:اے ایف پی

 ماسکو: افغان طالبان کے رہنما شیر عباس ستانکزئی نے کہا ہے کہ طالبان پورے افغانستان پر طاقت سے قبضہ کرنا نہیں چاہتے اور سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ حکومت افغانستان میں امن لانا چاہتی ہے۔

امریکا کے ساتھ امن مذاکرات میں طالبان ٹیم کے سربراہ شیر محمد عباس ستنکزئی نے ماسکو میں بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم پورے ملک پر طاقت سے قبضہ کرنا نہیں چاہتے، کیونکہ اس سے افغانستان میں امن نہیں آئے گا، جب ہم 1990 کی رہائی میں اقتدار میں تھے اور ہمیں مخالف افغان گروہوں کی جانب سے مسلح مخالفت کا سامنا ہوا تو اس وقت ہمیں یہ بات سمجھ میں آ گئی تھی کہ مسائل کے حل کا بہتر طریقہ بات چیت ہے۔

عباس ستانکزئی نے کہا کہ جنگ سے زیادہ مشکل چیز امن ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ افغانستان میں امن لانا چاہتی ہے، امید ہے کہ افغان تنازع ختم کیا جا سکتا ہے، تاہم طالبان جنگ بندی پر اس وقت تک رضامند نہیں ہوں گے جب تک کہ تمام بیرونی افواج افغانستان سے نہیں چلی جاتیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی معاشی ترقی کوفضول کی جنگیں روک سکتی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

عباس ستانکزئی نے ماسکو میں ہی ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اقتدار پر اپنی اجارہ داری نہیں چاہتے لیکن افغانستان کا آئین مغرب سے درآمدہ ہے اور وہی امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

خواتین کے حقوق کے بارے میں عباس ستانکزئی نے کہا کہ طالبان کے بڑھتے اثرات سے خواتین کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ خواتین کو شریعت اور افغان ثقافت کے تحت سارے حقوق دینے کی کوشش کریں گے، وہ اسکول، یونیورسٹی جا سکتی ہیں اور ملازمت بھی کر سکتی ہیں۔

افغان حکومت سے مذاکرات کے بارے میں عباس ستانکزئی نے کہا کہ جب امریکا اپنی افواج کے انخلا کا اعلان کرے گا تو وسیع تر افغان مذاکرات ہو سکتے ہیں، جس میں دوسرے لوگوں کے ساتھ موجودہ افغان حکومت کے نمائندے بھی مستقبل کی حکومت چننے کے لیے شامل ہوں گے۔

عباس ستانکزئی نے مزید کہا کہ طالبان نے ماسکو میں افغانستان کے ان سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے جن کے پاس زمین پر افرادی قوت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔