جرمنی میں ایک شخص کا خون واقعی ’سفید‘ ہوگیا

ویب ڈیسک  جمعرات 28 فروری 2019
جرمنی میں ایک شخص کے خون میں چکنائی کی شرح 18000 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر تک ہوگئی جس سے خون کی سرخ رنگت سفید ہوگئی۔ فوٹو: فائل

جرمنی میں ایک شخص کے خون میں چکنائی کی شرح 18000 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر تک ہوگئی جس سے خون کی سرخ رنگت سفید ہوگئی۔ فوٹو: فائل

کولون جرمنی: آپ نے خون سفید ہونے کا ذکر محاوروں میں سنا ہوگا لیکن جرمنی میں طب کا ایک انوکھا واقعہ رونما ہوا جس میں ایک شخص کا خون جسمانی چربی اور چکنائی کی وجہ سے دودھیا ہوگیا ہے۔ ماہرین نے اس کیفیت کو جان لیوا قرار دیا ہے۔  

جب اس شخص کو ہسپتال لایا گیا تو یہ ایک مرض ’ ہائپرٹرائی گلیسرائیڈیمیا‘ کا شکار تھا جس میں خون کے اندر فیٹی ٹرائی گلیسرائیڈ کے اجزا بڑھ جاتے ہیں جسے عام زبان میں چربی اور چکنائی کا اتنا بڑھ جانا ہے کہ وہ خون میں واضح طور پر دکھائی دیتی ہے۔

عموماً اس کیفیت کا علاج خاص مشینوں میں ڈائلیسِس کی طرح کیا جاتا ہے جس میں خون کو چکنائی سے پاک کرکے دوبارہ جسم میں داخل کیا جاتا ہے ۔ لیکن 39 سالہ شخص کو جب یونیورسٹی ہاسپٹل کولون میں لایا گیا اور خون میں سے چکنائی کشید کرنے کی کوشش کی گئی تو چکنائی سے گاڑھا خون دو مرتبہ پھنسا اور مشین بند کرنی پڑ گئی۔

طبی ماہرین نے اس طرح کا عجیب و غریب کیس پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا اور ماہرین نے دیگر طریقوں سے اس کا خون صاف کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق خون میں مختلف چکنائیوں کی مقدار اگر 150 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر ہوتو وہ نارمل ہوتا ہے جبکہ 200 سے 499 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر کی شرح خطرناک اور اس سے بلند انتہائی خطرناک ہوتی ہے، لیکن حیرت انگیز طور پر اس مریض کے خون میں چکنائی زیادہ اور خون کم تھا یعنی 18000 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر اور اسی وجہ زردی مائل سفید خون جان لیوا بن چکا تھا۔ آخری اطلاعات تک اس مریض کا علاج جاری تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔