فرانس میں پیلی واسکٹ تحریک جاری

ان مظاہروں میں اب توڑ پھوڑ اور لوٹ مار بھی شامل ہو گئی ہے


Editorial March 17, 2019
ان مظاہروں میں اب توڑ پھوڑ اور لوٹ مار بھی شامل ہو گئی ہے (فوٹو: فائل، اے ایف پی)

فرانس میں چار ماہ قبل شروع ہونے والے پیلی واسکٹ والوں کے مظاہرے دوبارہ شروع ہو گئے بلکہ اب ان مظاہروں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار بھی شامل ہو گئی ہے۔

ہفتے کو مظاہرین نے پیرس کے مشہور تجارتی مرکز چیمز ایلے سیز ایونیو میں دکانوں کو لوٹا اور کئی دکانوں کو نذر آتش کر دیا۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اس بار صرف آٹھ ہزار لوگ اس مظاہرے میں شامل تھے لیکن ان آٹھ ہزار میں ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ ایسے لوگ شامل تھے جو انتہائی پرتشدد ذہنیت کے حامل ہیں۔

واضح رہے کہ یہ مظاہرے گزشتہ سال کے اواخر میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے شروع ہوئے لیکن کچھ ہی وقت میں مظاہرین نے صدر میکران کی پالیسیوں اور کرپشن کے خلاف بھی احتجاج شروع کر دیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق پولیس نے ایک سو کے لگ بھگ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ مظاہرین نے پیرس میں ایک بینک کو آگ لگا دی اور سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کیا گیا۔17 نومبر کو شروع ہونے والے مظاہروں میں تب تین لاکھ کے قریب افراد نے شرکت کی تھی۔

خیال رہے کہ ڈیزل فرانسیسی گاڑیوں میں عام طور پر سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے جب کہ گزشتہ 12 ماہ میں ڈیزل کی قیمت 23 فیصد بڑھ گئی ہے۔ 2000سے اب تک ایک لیٹر ڈیزل کی قیمت میں ڈیڑھ یورو کا اضافہ ہو چکا ہے جو ڈیزل کی اب تک کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔

فرانس کے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پیلی واسکٹ والوں کے مظاہروں کا فرانس کی معیشت پر تباہ کن اثر پڑا ہے۔ غیرجانبدار ذرایع کا دعویٰ ہے کہ ہفتے کو سوا لاکھ سے زیادہ مظاہرین سڑکوں پر نکلے' ان میں پولیس نے 1700 افراد کو گرفتار کر لیا۔ بعض جگہوں پر سڑکوں پر جنگ کا سماں نظر آیا۔ اختتام ہفتہ پر ایفل ٹاور اور لووخ میوزیم سمیت کئی سیاحتی مراکز کو بند کر دیا گیا۔

وزیر خزانہ برونو لاماٹر نے حالات کو جمہوریت اور معاشرے کا بحران قرار دیا ہے۔ پیرس کی سڑکوں پر جگہ جگہ تباہ ہونے والی دکانوں اور گاڑیوںکو دیکھنے کے بعد وزیر خزانہ نے کہا یہ تجارت اور معیشت کے لیے تباہی ہے۔

دارالحکومت پیرس گاڑیوں کے جلائے جانے اور دکانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا۔ حالیہ برسوں میں فرانس میں یہ سب سے زیادہ شدید اور طویل مظاہرے ہیں' پیلی واسکٹ کے نام سے شہرت پانے والی یہ تحریک ابھی تک جاری ہے' فرانس کی حکومت نے مختلف اقدامات کے ذریعے اس تحریک پر قابو پانے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود عوام مطمئن نہیں ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ ترقی یافتہ ملکوں کی معیشت بھی کساد بازاری کا شکار ہے' عوام میں بیروز گاری بڑھ رہی ہے' اس پر کھانے پینے کی اشیاء اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے نے فرانس کی مڈل کلاس کو بری طرح متاثر کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ تاحال سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کر رہے ہیں۔

مقبول خبریں