- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے۔
چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سابق وزیراطلاعات مریم اورنگزیب سمیت مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی اور وہ یہ سزا لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں کاٹ رہے ہیں۔ نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی تھی، عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد درخواست کو مسترد کردیا تھا۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ نواز شریف کے لیے 5 مختلف میڈیکل بورڈ بنائے گئے ،پہلا میڈیکل بورڈ 17 جنوری کو بنا، پی آئی سی کے ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ نے رپورٹ دی تھی، دوسری میڈیکل رپورٹ جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کی آئی، تیسری میڈیکل رپورٹ 30 جنوری 2019 ، چوتھی رپورٹ سروسز اسپتال کی 5 فروری جب کہ پانچویں میڈیکل رپورٹ بھی جناح اسپتال کی طرف سے ہی آئی۔ 15 جنوری کو نواز شریف نے بازو اور سینے میں درد کی شکایت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری ہے ، 15 جنوری سے پہلے نواز شریف کی صحت کیسی تھی؟، عدالت درد سے پہلے اور بعد کی رپورٹس کا موازنہ کرے گی۔ میڈیکل رپورٹس دیکھنے کا مقصد نواز شریف کی صحت کا جائزہ لینا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کی عاضہ قلب، گردے، شوگر اور ہائیپر ٹینشن کی ہسٹری ہے، پہلی رپورٹ میں نواز شریف کی عمر 65 سال لکھی گئی جب کہ دوسری رپورٹ میں عمر 69 سال لکھ دی گئی، چند دنوں میں ہی عمر چارسال بڑھا دی گئی، دوسری رپورٹ میں کہا گیا نواز شریف ہائیپر ٹینشن کے مریض رہے، دوسری رپورٹ میں نواز شریف کا بلڈ پریشر کافی ہائی تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بے شک نواز شریف سزا ہونے کے بعد واپس آئے، نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے، جن کا ٹرائل ہورہا ہے وہ بھی واپس نہیں آئے، سزا یافتہ کیسے واپس آئے گا،کیا کوئی عدالتی مثال ہے کہ سزا یافتہ شخص کو بیرون ملک جانے دیا جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔