پنجاب میں پہلی بار لاوارث بچوں کے لیے صوبائی پالیسی بنانے کا فیصلہ

آصف محمود  جمعرات 28 مارچ 2019
پنجاب چائلڈ پروٹیکشن پالیسی کے تحت لاوارث بچوں کی نگہداشت چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ذمہ داری ہوگی فوٹو:فائل

پنجاب چائلڈ پروٹیکشن پالیسی کے تحت لاوارث بچوں کی نگہداشت چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ذمہ داری ہوگی فوٹو:فائل

 لاہور: پنجاب میں پہلی بار لاوارث ، بے سہارا اور بھکاری بچوں کے حوالے سے صوبائی پالیسی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کا ڈرافٹ تیارکرکے منظوری کے لئے چیف سیکرٹری کوبھیجاگیا ہے۔

پنجاب چائلڈ پروٹیکشن پالیسی کے تحت لاوارث ، بے سہارا اور اسٹریٹ چلڈرنز کو رہائش ،خوراک ،تعلیم اورصحت کی بنیادی سہولتیں مہیا کرنا چائلڈپروٹیکشن اینڈویلفئیربیوروکی ذمہ داری ہوگی اوردیگرسرکاری محکمے اس حوالے سے چائلڈپروٹیکشن بیوروکی معاونت کے پابندہوں گے۔

پنجاب حکومت نے گزشتہ ماہ لاوارث ، بے سہارا بچوں سے بھیک منگوانے اوران سے جنسی تشددکی روک تھام کے لئے صوبے بھرمیں ایمرجنسی نافذکی تھی ۔ چائلڈپروٹیکشن اینڈویلفیئربیوروپنجاب کی چیئرپرسن سارہ احمد نے اس بارے میں آگاہی پیداکرنے کے لئے مہم چلاتے ہوئے جنوبی پنجاب کے مختلف اضلا ع کا دورہ کیا اورلوگوں میں شعور اجاگر کیا۔

سارہ احمد نے بتایا کہ پالیسی کی تیاری میں مختلف این جی اوز، پنجاب یونیورسٹی کے ماہرین سمیت مختلف محکموں کی معاونت لی گئی ہے۔ بچوں سے بھیک منگوانے ، جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے ، اسپتالوں میں لاوارث چھوڑنے کے سدباب اور ان کی تعلیم ، صحت اوربنیادی سہولتوں کی تمام ذمہ داریاں چائلڈپروٹیکشن اینڈویلفیئربیوروپنجاب کے پاس ہوں گی اوردیگرمحکمے انہیں سروسزفراہم کرنے کے پابندہوں گے۔

چائلڈپروٹیکشن بیوروکے پاس پنجاب کے 8 اضلاع میں واقع سنٹرزمیں 800 سے زائدبچے حفاظتی تحویل میں ہیں۔  لاہورسنٹرمیں 50 بچے ایسے ہیں جن کے والدین اور ورثا کو تلاش نہیں کیا جاسکا ہے، جبکہ 2013 سے 2018 کے دوران پانچ برسوں میں 30 ہزار 992 بچوں کو ریسکیوکیا گیا۔

سارہ احمد نے بتایا کہ پانچ برسوں میں 121 نوزائیدہ بچے یہاں لائے گئے ان میں اکثریت بچیوں کی تھی جنہیں پیدائش کے بعد ان کے والدین اسپتالوں میں ہی چھوڑگئے تھے۔ بچوں سے بھیک منگوانے ، ان پرجنسی اورجسمانی تشددکرنیوالے 489 ملزمان کیخلاف مقدمات درج ہوئے۔ان پانچ برسوں میں 25 ہزار 766 بچوں کو ان کے والدین اور ورثا سے ملوایا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔