- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
پنجاب میں پہلی بار لاوارث بچوں کے لیے صوبائی پالیسی بنانے کا فیصلہ
لاہور: پنجاب میں پہلی بار لاوارث ، بے سہارا اور بھکاری بچوں کے حوالے سے صوبائی پالیسی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کا ڈرافٹ تیارکرکے منظوری کے لئے چیف سیکرٹری کوبھیجاگیا ہے۔
پنجاب چائلڈ پروٹیکشن پالیسی کے تحت لاوارث ، بے سہارا اور اسٹریٹ چلڈرنز کو رہائش ،خوراک ،تعلیم اورصحت کی بنیادی سہولتیں مہیا کرنا چائلڈپروٹیکشن اینڈویلفئیربیوروکی ذمہ داری ہوگی اوردیگرسرکاری محکمے اس حوالے سے چائلڈپروٹیکشن بیوروکی معاونت کے پابندہوں گے۔
پنجاب حکومت نے گزشتہ ماہ لاوارث ، بے سہارا بچوں سے بھیک منگوانے اوران سے جنسی تشددکی روک تھام کے لئے صوبے بھرمیں ایمرجنسی نافذکی تھی ۔ چائلڈپروٹیکشن اینڈویلفیئربیوروپنجاب کی چیئرپرسن سارہ احمد نے اس بارے میں آگاہی پیداکرنے کے لئے مہم چلاتے ہوئے جنوبی پنجاب کے مختلف اضلا ع کا دورہ کیا اورلوگوں میں شعور اجاگر کیا۔
سارہ احمد نے بتایا کہ پالیسی کی تیاری میں مختلف این جی اوز، پنجاب یونیورسٹی کے ماہرین سمیت مختلف محکموں کی معاونت لی گئی ہے۔ بچوں سے بھیک منگوانے ، جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے ، اسپتالوں میں لاوارث چھوڑنے کے سدباب اور ان کی تعلیم ، صحت اوربنیادی سہولتوں کی تمام ذمہ داریاں چائلڈپروٹیکشن اینڈویلفیئربیوروپنجاب کے پاس ہوں گی اوردیگرمحکمے انہیں سروسزفراہم کرنے کے پابندہوں گے۔
چائلڈپروٹیکشن بیوروکے پاس پنجاب کے 8 اضلاع میں واقع سنٹرزمیں 800 سے زائدبچے حفاظتی تحویل میں ہیں۔ لاہورسنٹرمیں 50 بچے ایسے ہیں جن کے والدین اور ورثا کو تلاش نہیں کیا جاسکا ہے، جبکہ 2013 سے 2018 کے دوران پانچ برسوں میں 30 ہزار 992 بچوں کو ریسکیوکیا گیا۔
سارہ احمد نے بتایا کہ پانچ برسوں میں 121 نوزائیدہ بچے یہاں لائے گئے ان میں اکثریت بچیوں کی تھی جنہیں پیدائش کے بعد ان کے والدین اسپتالوں میں ہی چھوڑگئے تھے۔ بچوں سے بھیک منگوانے ، ان پرجنسی اورجسمانی تشددکرنیوالے 489 ملزمان کیخلاف مقدمات درج ہوئے۔ان پانچ برسوں میں 25 ہزار 766 بچوں کو ان کے والدین اور ورثا سے ملوایا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔