سرمایہ کاری کیجیے اور پیسے بنائیے

سرمایہ کاری ایک ذاتی معاملہ ہے جس میں مستقل مزاجی اور انویسٹمنٹ کی مکمل آگاہی اہم ترین ضروریات ہیں


سرمایہ کاری ایک ذاتی معاملہ ہے جس میں مستقل مزاجی اور انویسٹمنٹ کی مکمل آگاہی اہم ترین ضروریات ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں کوئی ایک ایسی ''ٹِپ'' مل جائے جس سے اکیس دنوں میں ہمارے پیسے ڈبل ہوجائیں۔ ایسی ٹپ ملنے کے بعد آپ کی دولت تو دو گنا ہوجائے گی مگر وہ واپس آپ کے ہاتھوں میں کبھی نہیں آئے گی۔ دراصل سرمایہ کاری ایک ذاتی معاملہ ہے جس میں مستقل مزاجی اور انویسٹمنٹ کی مکمل آگاہی کا ہونا اہم ترین ضرورت ہے۔

یہ بلاگ بھی ضرور پڑھیے: اپنی ذہن سازی کیجیے اور دولت کمائیے

ایک سے زیادہ آمدنی کے ذرائع تلاش کیجیے


جس طرح ہمارے معاشرتی طبقات کے رہن سہن میں اختلاف پایا جاتا ہے، ویسے ہی ان کے مالی معاملات میں بھی بہت تضاد ہوتا ہے۔ غریب، آمدنی کما کر فوراً خرچ کردیتا ہے؛ متوسط طبقہ آمدنی ملنے کے بعد تلاش میں رہتا ہے کہ کب موقع ملے اور بچائے ہوئے پیسے (savings) خرچ کردے؛ جبکہ دولتمند طبقہ آمدنی ملنے پر اسے کسی ایسی جگہ خرچ کرتا ہے جہاں سے مزید آمدنی حاصل ہو۔

مالی تحفظ کے حصول کےلیے لازم ہے کہ ایک سے زائد آمدنی کے ذرائع پیدا کیے جائیں۔ یہاں ''زائد ذرائع'' سے مراد ایک سے زائد جاب کرنا نہیں بلکہ براہِ راست آمدن (Active Income) سے بالراست آمدن (Passive Income) کی سمت سفر کرنا ہے۔

 

ہر ماہ کچھ سرمایہ کاری کیجیے


اب سوال یہ ہے کہ دولت مند کے پاس دولت بھی زیادہ ہوتی ہے تو وہ زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ متوسط طبقے کے پاس نہ سرمایہ کاری کی سمجھ ہوتی ہے، نہ دولت ہوتی ہے... تو وہ سرمایہ کاری کیسے کرے؟ اس مشکل سوال کا آسان سا جواب جارج سموئیل پہلے ہی دے چکے ہیں: ہر ماہ اپنی آمدنی کا کم سے کم 10 فیصد حصہ انویسٹ کیجیے۔ اس طرح آپ صرف 10 ماہ میں اپنی پوری ایک ماہ کی تنخواہ انویسٹ کرچکے ہوں گے؛ اور یہ آپ کو مشکل بھی نہیں لگے گا۔

 

اچھے اور برے خرچے کی سمجھ پیدا کیجیے


ہم جب کچھ خریدنے مارکیٹ جاتے ہیں تو اکثر وہ چیزیں بھی خرید لاتے جن کی ہمیں ضرورت نہیں ہوتی۔ کبھی ہم ضرورت کی چیز مہنگی خرید لاتے ہیں اور افسوس کرتے ہیں کہ مہنگی خرید لی۔ اگر ہم اچھے اور برے خرچے میں خود سے فرق کرنا سیکھ لیں تو مالی طور پر مضبوط بن سکتے ہیں۔ اچھے خرچے ہمیں طاقتور بناتے ہیں اور برے کمزور۔ کتنے ہی لوگ ہیں جو لاکھوں روپے کی کرنسی اچھے داموں پر تبدیل کرواتے ہیں اور واپس لاتے ہوئے اس رقم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، یا موٹر بائیک نقد رقم سے خریدنے جاتے ہیں اور کسی واردات کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ ایسے افراد بینک ڈپازٹ، پےآرڈر، ڈیبٹ کارڈ وغیرہ سے ادائیگی کو ''برا خرچہ'' تصور کرتے ہیں۔

مختصر یہ کہ ضرورت یا حفاظت کے تحت کیا گیا خرچہ اچھا ہے جبکہ بلا ضرورت کیا گیا خرچہ برا ہے۔

 

خود سرمایہ کاری سیکھنے کا آغاز کیجیے


ہمیں سرمایہ کاری کے نام سے ہی خوف آتا ہے؛ اور آنا بھی چاہیے۔ کیونکہ جو کام کبھی سیکھا نہ ہو، اسے کرنے میں ڈر کا ہونا لازمی ہے۔ سوال یہ ہے کہ سرمایہ کاری سیکھیں تو سیکھیں کیسے؟ نہ والدین کو اس کا علم ہے نہ دوست احباب کو، نہ ہی اساتذہ کو؛ اور ہم نے تو زندگی گزارنی انہی سے سیکھی ہے۔ نپولین ہِل (Napoleon Hill) نے اس کا بڑا آسان حل تجویز کیا ہے: وہ لکھتے ہیں کہ کامیابی کے حصول کےلیے مطالعہ (reading) اہم جزو ہے۔ یعنی جو لوگ کمرہ امتحان سے فراغت حاصل کرکے ڈگری وصول کر چکے ہیں، انہیں اب عملی زندگی میں کامیابی کےلیے دوبارہ پڑھنا پڑے گا۔ لیکن اب اس کی کوئی ڈگری نہیں بلکہ صرف حصول علم کی تمنا ہے تاکہ عملی زندگی میں بہتری لائی جاسکے۔

 

مختلف جگہوں پر انویسٹ کیجیے


جو شخص بھی سرمایہ کاری کے لفظ سے واقف ہے، وہ عموماً یہ بھی جانتا ہے کہ تمام سرمایہ کاری کبھی ایک جگہ نہیں کی جاتی بلکہ مختلف جگہوں پر کی جاتی ہے۔ اس عمل کو ''تنوع کاری'' (Diversification) کہتے ہیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں تو وہ ایک جگہ بھی معلوم نہیں جہاں انویسٹمنٹ کی جائے، تو ایک سے زائد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

دراصل چھوٹی انویسٹمنٹ (3 لاکھ روپے تک) میں زیادہ توجہ اس بات پر ہوتی ہے کہ آپ کی انویسٹمنٹ کتنی محفوظ ہے اور آپ کا اس پر کتنا کنٹرول ہے۔ جب چھوٹی انویسٹمنٹ پر مکمل کنٹرول آجائے تو پھر درجہ بدرجہ اس کو پھیلایا جاتا ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم شروع میں سائیکل چلانے سے ڈرتے ہیں اور پوری توجہ صرف سائیکل بیلنس کرنے پر مرکوز رکھتے ہیں؛ اور جب ماہر ہوجاتے ہیں تو سائیکل چلانے کے ساتھ ساتھ ہیڈفون کا استعمال بھی شروع کردیتے ہیں کیونکہ سائیکل چلانے پر ہم مکمل کنٹرول حاصل کرچکے ہوتے ہیں۔

انویسٹمنٹ بھی اسی طرح سے ہے: آپ سیکھتے ایک بار ہیں، اور پھر وہی عمل مختلف جگہوں پر دوہراتے ہیں۔

 

خطرے کو بھانپنا سیکھیے


اکثر افراد جان پہچان والوں کے ساتھ کاروبار میں شراکت داری کرتے ہیں اور رقم ڈوبنے کے بعد کہتے نظر آتے ہیں کہ اس نے ''ہماری رقم ڈبو دی۔'' اس کی وجہ تجارتی معلومات کی کمی یا ضرورت سے زیادہ بھروسہ ہوتے ہیں۔ خود اپنی غلطی تسلیم کرنا سیکھیے۔ زندگی میں نپا تلا خطرہ (calculated risk) لے کر آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا کیجیے۔ کسی بھی کام میں خطرہ (risk) تو موجود ہوتا ہے مگر آگاہی حاصل کرکے اس خطرے کو کم یا منتقل ضرور کیا جاسکتا ہے۔

اگر یہی بات ایک جملے میں کہی جائے تو یوں سمجھیے کہ دریا کی گہرائی کو کبھی دونوں پاؤں سے نہ ناپیے۔

یہ چند سائٹس ہیں جہاں سے سرمایہ کاری سے متعلق بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے:

jamapunji.pk


secp.gov.pk


investopedia.com


اگر آپ بھی اپنی زائد آمدن کو کہیں انویسٹ کرنا چاہتے ہیں تو ''سسٹمیٹک انویسٹمنٹس پلانز'' (SIP) کے طریقے سے، کسی بھی ''ایسیٹ مینیجمنٹ کمپنی'' (AMC) میں اپنا اکاؤنٹ کھول کر کرسکتے ہیں۔ یہ وہی ''پورٹ فولیو انکم'' ہے جس کی تفصیل گزشتہ بلاگ میں بتائی جاچکی ہے۔ پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی بہت سی ایسیٹ مینیجمنٹ کمپنیز کام کررہی ہیں۔ آپ بھی سرمایہ کاری کیجیے اور پیسے بنائیے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

مقبول خبریں