- یونیورسٹی کالج لندن میں طلبا کا احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- پاکستان اور آئرلینڈ کا دوسرا ٹی ٹوئنٹی بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
- انڈونیشیا میں سیلاب اور لاوے میں بچوں سمیت 14 افراد بہہ گئے
- دوسرا ٹی20؛ کیا عامر پلئینگ الیون کا حصہ ہوں گے؟
- کشمیر ایکشن کمیٹی قیادت کا پرتشدد واقعات سے اظہارِ لاتعلقی، بھارتی پروپیگنڈہ بے نقاب
- کراچی میں موٹرسائیکل چھیننے کے دوران فائرنگ سے شہری جاں بحق، ویڈیو سامنے آگئی
دنیا کا نایاب ترین خون کا گروپ ’ گولڈن بلڈ‘
کراچی: آر ایچ نل دنیا کا نایاب ترین خون کا گروپ ہے جسے ’گولڈن بلڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ گزشتہ 50 برس میں اب تک یہ صرف 43 افراد میں ہی دریافت ہوا ہے۔ دیرینہ سائنسی تحقیق اور خون کی منتقلی کے بعد ہی اس قسم کے خون کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم اس نایاب خون کے مالک خواتین و حضرات کی زندگی بھی کسی خطرے سےکم نہیں ہوتی کیونکہ اس کا عطیہ کنندہ ملنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
نایاب ترین خون کو سمجھنے کے لیے پہلے یہ جاننا ہوگا کہ بلڈ گروپ کیسے وجود میں آتے ہیں۔ تمام اقسام کے خون ایک سے سرخ دکھائی دیتے ہیں لیکن خون کے سرخ خلیات (آربی سی) کی سطح پر 342 مختلف اقسام کے اینٹی جِن پائے جاتےہیں۔ یہ مالیکیول (سالمات) خاص قسم کے پروٹین بناتے ہیں جنہیں اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے۔ اسی لیے کسی اینٹی جِن کی موجودگی یا غائب ہونے سے کسی شخص کا بلڈ گروپ ترتیب پاتا ہے۔
342 میں سے 160 اینٹی جِن عام پائے جاتے ہیں۔ اب اگر کسی شخص میں تمام انسانوں کے مقابلے میں واضح اینٹٰی جن غائب ہوں تو اس کاخون نایاب قرار پائے گا ۔ دوسری جانب کسی شخص میں 99.99 فیصد اینٹی جِن نہ ہوں تو اس کا خون نایاب ترین بلڈ گروپ میں شمار ہوگا۔ تاہم ایک دو اینٹی جن کم ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔
اب تک دنیا میں ایسے 43 افراد ہی دریافت ہوئے ہیں جن کا بلڈ گروپ گولڈن بلڈ کہلاتا ہے۔ ایک جانب تو یہ مٹھی بھر لوگوں میں خون کا گروہ ہے تو دوسری جانب سائنسی تحقیق کے لیے بھی خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کا مطالعہ خون کے پیچیدہ نظام کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
آر ایچ نل بلڈ ماہرین کے نزدیک سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہے لیکن کسی حادثے میں اس کے مریض کو جب خون کی ضرورت ہو تو جان کے لالے بھی پڑسکتے ہیں کیونکہ ان کے خون میں 61 کے قریب آر ایچ اینٹی جن نہیں پائے جاتے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔