سعودی انجینیئر نے ڈرون کیلئے ماچس کی ڈبیہ جتنا ریڈار تیار کرلیا

ویب ڈیسک  بدھ 24 اپريل 2019
صرف 150 گرام وزنی یہ ریڈار سرکٹ 5 وولٹ بیٹری سے چلتا ہے۔ فوٹو:کے اے یو ایس ٹی

صرف 150 گرام وزنی یہ ریڈار سرکٹ 5 وولٹ بیٹری سے چلتا ہے۔ فوٹو:کے اے یو ایس ٹی

ریاض: دنیا بھر میں ڈرون کا غیرمعمولی استعمال بڑھتا جارہا ہے جس کے بعد اب ڈرون کی رہنمائی کے لیے ماچس کی ڈبیہ جتنا ریڈار تیار کیا گیا ہے جو رات کے وقت ان کی رہنمائی کرسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ آلہ نابینا افراد کو بھی راستہ دکھانے اور رکاوٹیں عبور کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔  

یہ ایک انتہائی کم خرچ آلہ ہے جس کا وزن صرف 150 گرام اور یہ 5 وولٹ کی بیٹری سےچلتا ہے۔ اگر اسے بصارت سے محروم شخص کی چھڑی پر لگادیا جائے تو یہ 12 سے 20 میٹر کے فاصلے پر موجود کسی رکاوٹ یا خطرے سے آگاہ کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ کسی بھی رکاوٹ یا شے کی جسامت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

اس اہم ریڈار کو کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کے اے یو ایس ٹی) کے انجینیئر سیف اللہ جردک اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ موجودہ ریڈار بھاری اور بہت بڑے ہیں جبکہ وہ لمبے طولِ موج کی ریڈیائی لہروں کو استعمال کرتے ہوئے بہت سے اہم تفصیلات کو ظاہرہی نہیں کرپاتے ۔ اسی لیے یہ کم بجلی استعمال کرنے والا ننھا منا ریڈار بنایا گیا ہے۔

چھوٹے ریڈار کی تیاری میں وی ٹی ٹی ٹٰیکنیکل ریسرچ سینٹر فِن لینڈ کے ماہرین نے بھی اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ ریڈار ایک سیکنڈ میں 8 مرتبہ سگنل بھیجتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ ایک سیکنڈ میں 8 مرتبہ سامنے کے ماحول کی شناخت کرتا ہے۔

ریڈار فری کوئنسی ماڈیولیٹڈ کنٹی نیوس ویو (ایف ایم سی ڈبلیو) طرز کا آلہ ہے جو مسلسل مختلف فریکوئنسیوں کی ریڈیائی لہریں پھینکتا رہتا ہے جس سے پس منظر میں معمولی تبدیلیوں کو بھی نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے جب اس کی آزمائش کی تو حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے ۔ ایک کرسی پر بیٹھے ہوئے شخص کے سانس لینے کے عمل کو بھی نوٹ کیا گیا جو ایک بڑی کامیابی ہے۔

ریڈار میں دو مائیکرواینٹینا نصب ہیں جو ہدف کا زاویائی محلِ وقوع معلوم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ تاہم یہ اتنا طاقتور نہیں کہ اسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکے۔ اسے نابینا افراد کےعلاوہ روبوٹ میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔