- اسرائیل سے تعلقات؛ قوم اور فلسطین کے مفاد کو مد نظر رکھا جائے گا، وزیرخارجہ
- دوسرا ون ڈے: بھارت نے آسٹریلیا کا بھرکس نکال دیا، 400 رنز کا ہدف
- بلغاریہ کے انٹرنیشنل پارک کا ایک گوشہ فلسطین کے نام سے منسوب
- گلوبل ویٹرنز کپ میں پاکستان کی مسلسل چوتھی فتح
- بھارت نے کینیڈین شہریوں کیلئے ویزوں کا اجرا معطل کردیا
- عمران خان کے بغیر بھی انتخابات ہوسکتے ہیں، نگراں وزیراعظم
- ایران میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں داعش کے 28 ارکان گرفتار
- ہوائی جہاز میں دوران سفر ’سورہی‘ خاتون مسافر مُردہ نکلیں
- کراچی اور لاہور میں طیاروں کو جی پی ایس سگنلز ملنے میں دشواری
- محمد آصف کی تنقید کے بعد بابراعظم کے والد کا ردعمل بھی آگیا
- سندھ میں ڈینگی کے مزید 17 کیسز رپورٹ
- ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیمیں کون ہوں گی؟ ہاشم آملہ نے بتادیا
- نواب شاہ ؛ بجلی چوری میں معاونت پر دو ایس ڈی اوز اور دو لائن مین معطل
- لوگ جسمانی صحت سے زیادہ ذہنی صحت کے لیے ورزش کرتے ہیں، سروے
- ٹِک ٹاک نے گوگل سرچ کی آزمائش شروع کر دی
- معلم کے تشدد سے زخمی ہونے والا زیرِعلاج لڑکا دم توڑ گیا
- اسلام آباد ایئرپورٹ کا مرکزی رن وے 5 دن کیلیے بند رہے گا
- بجلی چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری؛ 18 روز کے دوران 3674 مقدمات درج
- کالج سے بیدخلی کا چھپانے کیلیے ماں کو قتل کرنے والی طالبہ پر فرد جرم عائد
- کراچی میں طیاروں پر لیزر لائٹس مارنے کے واقعات میں پھر اضافہ
سپریم کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی

پاکستان میں علاج کے لیے بہترین ڈاکٹرز موجود ہیں، چیف جسٹس فوٹو:فائل
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت میں توسیع کی نظر ثانی درخواست کی سماعت کی۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی حالت مزید خراب ہوگئی ہے اور بیماریوں میں پیچیدگیاں آتی جارہی ہیں، انہیں جو علاج درکار ہے وہ پاکستان میں ممکن نہیں، دوران ضمانت ان کا ہائپر ٹینشن اور شوگر کا علاج ہوا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز نے اینجیو گرافی کی سفارش کی تھی، اور اس کے لیے ہی عدالت نے ضمانت دی تھی، فیصلہ میں نوازشریف کو پورا پیکج دیا تھا، ان کے پاس بہت سے قانونی آپشن موجود ہیں، پاکستان میں علاج کے لیے بہترین ڈاکٹرز موجود ہیں، عدالت نے ضمانت علاج کے لیے دی تھی صرف ٹیسٹ کرانے کے لیے نہیں، 6 ہفتہ بعد بھی ان کی اینجیو گرافی نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر چیز کو سیاسی رنگ میں دیکھ کر عدالت کو بدنام کیا جاتا ہے، صرف سزائے موت کے مقدمہ میں ہی سزا معطل ہوتی ہے، عدالتی حکم واضح ہے اگر نواز شریف نے سرنڈر نہ کیا تو ان کی گرفتاری ہوگی۔
سپریم کورٹ نے سماعت کے بعد نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
26 مارچ کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر 6 ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کی تھی، تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کی تھی۔
نواز شریف نے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ دل کے امراض، ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور گردوں کی تیسرے درجے کی بیماری میں مبتلا ہیں، لہذا انہیں علاج کے لیے پاکستان کے اندر پابند کرنے کے 26 مارچ کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔