ثریا بی بی؛ قبائلی علاقوں کی تاریخ میں اقلیتی نشست پر پہلی خاتون امیدوار

احتشام بشیر  بدھ 29 مئ 2019
قبائلی اضلاع میں 16 نشستوں کے لیے 11 لاکھ 30 ہزار 529 خواتین حق رائے دہی استعمال کریں گی فوٹو: ایکسپریس

قبائلی اضلاع میں 16 نشستوں کے لیے 11 لاکھ 30 ہزار 529 خواتین حق رائے دہی استعمال کریں گی فوٹو: ایکسپریس

پشاور: قبائلی علاقوں کی تاریخ میں پہلی بار اقلیتی نشست پر خاتون امیدوار ثریا بی بی سامنے آئی ہیں جنہیں جمیعت علماء اسلام نے ٹکٹ جاری کیا ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں قبائلی اضلاع کے لیے اقلیت کی ایک نشست مختص کی گئی ہے اور جے یو آئی نے اس نشست پر خاتون امیدوار ثریا بی بی کو میدان میں اتارا ہے۔ ثریا بی بی کا تعلق خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل سے ہے، 45 سالہ ثریا نے گھر گرہستی میں زندگی گزاری ہے لیکن اپنے حلقے کی خواتین کے مسائل کو دیکھتے ہوئے انہوں نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا، خیبر پختونخوا اسمبلی کے لیے ہونے والے الیکشن کو بہتر موقع سمجھتے ہوئے انہوں نے جے یو آئی کو خواتین کی مخصوص نشست پر ٹکٹ کے لیے درخواست دی جو منظور کرلی گئی اور انہیں خواتین کی مخصوص نشست پر ٹکٹ جاری کردیا گیا۔

ثریا بی بی نے ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں ان کو نمائندگی کا موقع ملا تو وہ لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں گی۔ ڈگری کالج نہ ہونے کی وجہ سے لڑکیوں کو باہر تعلیم کے لیے جانا پڑتا ہے، اسی طرح ان کی کوشش ہوگی کہ لڑکیوں کو سلائی کڑھائی اور دیگر فنی تعلیم دی جاسکے۔ علاقے میں دستکاری سینٹر کا قیام ان کی اولین ترجیح ہوگی۔ ملازمتوں میں خواتین کے کوٹے پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا اس حوالے سے وہ اسمبلی میں آواز اٹھائیں گی۔

2 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں خواتین کی 4 مخصوص نشستوں پر بھی 8 امیدوار سامنے ہیں۔ قبائلی اضلاع میں 16 نشستوں کے لیے 11 لاکھ تیس ہزار 529 خواتین حق رائے دہی استعمال کریں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔