- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
پاکستان سمیت عالمی دریاؤں میں اینٹی بایوٹک کی بھرپور موجودگی کا انکشاف
لندن: پاکستان سمیت دنیا کے کئی دریاؤں میں اینٹی بایوٹکس کی بے تحاشہ مقدار کا انکشاف ہوا ہے یعنی محفوظ کردہ مقدار سے بھی بعض دریاؤں میں اینٹی بایوٹکس کی بہتات کئی سو فیصد زیادہ ہے۔
اس ضمن میں کئے جانے والے عالمی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش، کینیا، گھانا، نایئجیریا اور یورپ میں آسٹریا وہ ممالک ہے جہاں کے دریاؤں میں اینٹی بایوٹکس کی شرح بہت زیادہ ہے اور بعض مقامات پر تو یہ مقررہ مقدار سے 300 گنا زائد ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف یارک نے چھ براعظموں میں موجود 72 ممالک کا بھرپور جائزہ لیا ہے جس میں عام استعمال ہونے والی 14 اینٹی بایوٹکس کا دریائی پانی میں جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ 65 فیصد جگہوں پر اینٹی بایوٹکس موجود ہے۔ ان میں بنگلہ دیش کے پانیوں میں 300 گنا تک اینٹی بایوٹکس زائد مقدار میں پائی گئی اور وہاں ’میٹرونائیڈیزول‘ اٹی پڑی تھی۔ یہ دوا جلد اور منہ کے انفیکشن میں کھائی جاتی ہے۔
دوسری جانب 711 مقامات میں سے 307 جگہوں پر پیشاب کے امراض میں استعمال ہونے والی ایک اور اینٹی بایوٹک دوا ٹرائی میتھو پرم کا بھی انکشاف ہوا۔ 51 مقامات پر’ سپروفلیکساسِن‘ مرکب محفوظ ترین مقدار سے زیادہ نوٹ کیا گیا
تحقیق کا لبِ لباب یہ ہے کہ افریقہ اور ایشیا کے دریاؤں کا حال برا ہے۔ اب یہ تمام اینٹی بایوٹکس نکاسی آب یا گندے پانی کے پائپوں سے دریا میں مل رہی ہے اور دریا کے پانی کو تباہ کررہی ہیں۔ یورک یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات کے پروفیسر اور اس رپورٹ پر کام کرنے والے ڈاکٹر ایلیسٹیئر بوکسیل کہتے ہیں کہ یہ تحقیق ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے جو پوری دنیا کے اہم دریاؤں میں اینٹی بایوٹکس کی آلودگی کو ظاہر کررہی ہیں۔
دریا کا پانی پینے سے اینٹی بایوٹکس ادویہ سے مزاحمت بڑھ رہی ہے اور یہ اتنا بڑا چیلنج ہے کہ اس کے لیے دریاؤں کے انتظامی ڈھانچوں پر کثیر رقم خرچ کرنا ہوگی اور سخت قوانین بنانے ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔