عید قریب آتے ہی خواتین کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں، میچنگ جیولری کی خریداری بڑھ گئی

صبا ناز  پير 3 جون 2019
امسال ٹاپس، انگوٹھیاں، جھمکے، بالیاں، چاند بالیاں، کنگن، بریسلیٹ، ہار، چوڑیاں، ڈبل رنگ اور ٹسلز ایئر رنگ فیشن میں مقبول ہیں

امسال ٹاپس، انگوٹھیاں، جھمکے، بالیاں، چاند بالیاں، کنگن، بریسلیٹ، ہار، چوڑیاں، ڈبل رنگ اور ٹسلز ایئر رنگ فیشن میں مقبول ہیں

کراچی: عیدالفطر کے قریب آتے ہی خواتین کی تیاریاں عروج پر پہنچ چکی ہیں، خواتین کپڑوں اور جوتوں کی خریداری کے ساتھ میچنگ جیولری کی خریداری بڑے ذوق وشوق سے کررہی ہیں، کوئی نگینے والی جیولری پسند کررہی ہے تو کوئی نفیس سا ڈیزائن تلاش کررہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے خواتین میں سونے کے بجائے مصنوعی زیورات پہننے کا رجحان بڑھ گیا ہے۔

مصنوعی زیورات میں چھوٹے بڑے ٹاپس، انگوٹھیاں، جھمکے، بالیاں، چاند بالیاں، کنگن، بریسلیٹ، ہار، چوڑیوں کے علاوہ اس سال ڈبل رنگ اور ٹسلز ایئر رنگ فیشن میں مقبول ہیں، نگینوں والی انگھوٹھیوں کی قیمت 100 روپے سے 450 روپے تک ہے، چھوٹے زرقون والے لاکٹ سیٹ کی قیمت 800 سے 2500 تک ہے۔

چھوتی جھمکیاں 500، بڑی جھمکیاں 2000 ہزارروپے تک ہیں تاہم ٹسلز ایئر رنگ کی قیمت  100 سے 250 روپے، مصنوعی کنگن کی قیمت 800 سے 3000 ہزار تک ہے عید کے موقع پر خواتین بھاری بھرکم زیورات کے بجائے ہلکے پھلکے زیورات پہننے کو ترجیح دیتی ہیں البتہ ہر سوٹ کے رنگ کی میچنگ جیولری کی خریداری لازمی کرتی ہیں رمضان کے اختتام پر بازاروں میں رش دیکھ کر اندازا ہوتا ہے کہ خواتین کو کپڑوں اور جوتوں کے علاوہ زیورات کا بے انتہا شوق ہے پہلے خواتین سونے اور چاندی کے زیورات خریدنا بیحد پسند کرتی تھیں لیکن اب لوہے، پیتل، ایلومینیم و دیگر دھاتوں سے بنے ہوئے زیورات کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

میچنگ جیولری آرڈر پر بھی تیار کی جاتی ہے، دکاندار
خواتین کے مصنوعی زیورات کی صنعت فروغ پارہی ہے اور خواتین کو ان کے سوٹ کی میچنگ کی جیولری باآسانی دستیاب ہوتی ہے لیکن اگر ایسا نہ بھی ہوتو ہم آرڈر پر بھی جیولری بنوا کر دیتے ہیں لیکن اس کے لیے ہمیں 2 سے 3 روز کا اضافی وقت درکار ہوتا ہے، یہ بات جامعہ کلاتھ جیولری مارکیٹ کے دکاندار محمد سعید نے گفتگو میں کہی انھوں نے کہا کہ زیادہ ترخواتین نگینے والی اور ٹسلرز ایئر رنگ پسند کررہی ہیں۔

تاہم انگوٹھی وہ واحد زیور ہے جو ہر کوئی لینا پسند کرتا ہے البتہ ایک وقت تھا جب لڑکیاں اپنی سہیلیوں کو تحفے میں ہار بندے چوڑیاں ٹاپس وغیرہ دیتی تھیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس رجحان میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے اب زیادہ تر خواتین اور لڑکیاں اپنے لیے اور کبھی کبھار اپنے کزنز وغیرہ کے لیے ہلکے سیٹ لیتی ہیں، محمد سعید کے مطابق مارکیٹ میں جیولری کی کئی نئی دکانیں کھل گئی ہیں جس کے بعد ہر روز مقابلہ بڑھتا جارہا ہے اس لیے جب بھی ہم ہول سیل مارکیٹ سے یا کارخانوں سے زیورات اٹھاتے ہیں تو فیشن ٹرینڈ مد نظر رکھتے ہیں، خواتین کو انڈین جیولری بے حد بھاتی ہے اس کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی مصنوعی زیوارات منگوائے جاتے ہیں۔

کپڑوں کی خریداری کے بعد مشکل ترین مرحلہ زیورات کی خریداری ہوتا ہے، خواتین
زیورات کی خریدار خواتین کے مطابق کپڑوں، چپلوں، دوپٹوں کی خریداری کے بعد اہم اور مشکل ترین مرحلہ زیورات کی خریداری ہے کیونکہ عید ہو یا پھر کوئی بھی تہوار جتنے سوٹ بنتے ہیں اسی حساب سے جیولری بھی درکار ہوتی ہے اور ہر ایک جیولری سیٹ دوسری سے منفرد ہونا بھی لازمی ہے، اور اب تو مصنوعی جیولری کی بناوٹ اور چمک ایسی ہوتی ہے کہ سونے کے زیورات کا گمان ہوتا ہے، اور ہرسال نئے ٹرینڈ کے مطابق زیورات خریدے جاتے ہیں، گھر میں کتنی ہی جیولری کیوں نہ ہو لیکن ہمارے لیے لازمی ہے کہ عید کے موقع پر کچھ نہ کچھ نیا خریدا جائے۔

سنگھار میں جیولری اہم کردارادا کرتی ہے، سویرا
مارکیٹ میں جیولری خریدنے والی خاتون سویرا نے بتایا کہ بنائو سنگھار خواتین کا حق ہے اور اس سنگھار میں جیولری ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، اچھے زیورات کا چناو نفیس شخصیت کی غمازی کرتے ہیں اور ہاتھوں میں چوڑیوں کی کھنک ، کانوں میں لٹکتے جھمکتے، انگلیوں میں موجود انگوٹھیاں نہ ہوں تو عید کچھ پھیکی اور ادھوری سی لگتی ہے انھوں نے مزید کہا کہ سونے اور چاندی کے زیورات کی بہت حفاظت کرنی پڑتی ہے اور ایک بار جو ڈیزائن تیار ہوجائے اسے بہت جلد تبدیل کرنا ممکن نہیں ہوتا، البتہ مصنوعی زیورات کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوتا۔

بڑھتی ہوئی مہنگائی نے خریداروں کی کمر توڑ دی ہے، دکاندار
جامعہ کلاتھ مارکیٹ کے دکاندار محمد فہد نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ مہنگائی نے دکانداروں اور خریداروں کی کمر توڑ دی ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں خریدار کم ہیں لیکن آخری عشرے میں پھر بھی رش دیکھنے میں آرہا ہے،عید کے موقع پر خواتین ہلکی جیولری خریدنے کو زیادہ فوقیت دیتی ہیں البتہ عید کے بعد شادی کا سیزن ہوتا ہے تو پھر بھاری سیٹ بھی زیادہ فروخت ہوتے ہیں، خواتین کی کوشش ہوتی ہے وہ کم پیسوں میں اچھی سے اچھی جیولری خریدیں اور سب سے منفرد نظر آئیں انھوں نے مزید کہا کہ نوجوان لڑکیاں چھوٹے لاکٹ سیٹ اور ٹاپس وغیرہ خریدتی ہیں جبکہ بڑی عمر کی عورتیں کنگن، چوڑیوں اور انگوٹھیوں میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں، اس سال نت نئے ڈیزائن متعارف کرائے گئے ہیں ہر کوئی اپنی پسند کے مطابق خریداری میں مصروف ہے۔

عید اسٹالوں پردکانوں کی نسبت معیاری جیولری ملتی ہے
عید کی خریداری کے پیش نظر بازاروں میں جیولری کے اضافی اسٹال لگائے جاتے ہیں جہاں دکانوں کی نسبت سستی اور معیاری جیولری مل جاتی ہے، رواں سال بھی کراچی میں چاندی، تانبے،پیتل اور دیگر دھاتوں کے علاوہ کپڑے اور دھاگے سے تیارکردہ مصنوعی جیولری کی فروخت کے ہزاروں اسٹال لگائے گئے ہیں، ان اسٹالوں پر چھوٹے بڑے سیٹس، لاکٹ سیٹ، کلائی بند، نیکلس، انگوٹھیاں، چوڑیاں، ٹاپس، بالیاں، چین، کڑے، پازیب، چوڑیاں، کلپس کے علاوہ دیگر کئی مصنوعات فروخت کی جارہی ہیں، اسٹال ہولڈر کے مطابق یوں تو عموماً ہم ہفتہ وار بازار میں اپنے اسٹال لگاتے ہیں لیکن عید کے تہوار پر مارکیٹ کے سامنے مسلسل اسٹال سجا کر رکھتے ہیں جس کی مدد سے ہمیں روزگار مل جاتا ہے اور خواتین کو ان کے من پسند معیاری زیورات مل جاتے ہیں، کئی اسٹال والوں نے جیولری کے علاوہ کھوسے، کولہا پوری چپلیں اور بچوں کے بیگ وغیرہ بھی فروخت کیلئے سجائے ہوئے ہیں، زیورات کے حوالے سے کراچی میں گلف مارکیٹ، حیدری مارکیٹ، مینا بازار، طارق روڈ ، میٹرو مال، طارق روڈ، گلشن اقبال، رنچھوڑ لائن، بولٹن مارکیٹ، صدر، زینب مارکیٹ اہم مراکز ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔