خیبرپختون خوا حکام کا ایک روزہ قضا رکھنے کا اعلان

شاہد حمید  منگل 4 جون 2019
قبائلی عوام کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ صوبائی حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے، صوبائی وزیراطلاعات فوٹو: فائل

قبائلی عوام کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ صوبائی حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے، صوبائی وزیراطلاعات فوٹو: فائل

پشاور: صوبائی وزیراطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے 28 روزوں پر عید منانے کے باعث ایک روزہ قضا رکھنے کا اعلان کردیا ہے جب کہ ان لوگوں سے جنہوں نے 28 روزوں پر عید کی ہے ان سے بھی ایک قضا روزہ رکھنے کے لیے کہا ہے۔

صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے پہلا روزہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق7 مئی کو رکھا تھا جس کے تحت 3 جون تک ہمارے 28 روزے ہوئے ہیں اس لیے 4 جون کو عید منانے کے بعد وزیراعلیٰ اور کابینہ کے دیگر ارکان ایک قضاء روزہ رکھیں گے، اور وہ لوگ جنہوں نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق پہلا روزہ رکھا تھا وہ بھی ایک قضا روزہ رکھیں۔

فواد چوہدری خیبر پختون خوا حکومت اور علما کو ٹارگٹ نہ کریں، شوکت یوسف زئی

شوکت یوسف زئی نے فواد چوہدری کی جانب سے عید منانے کے فیصلے پر تنقید کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری خیبر پختون خوا حکومت اور علما کو ٹارگٹ نہ کریں، عید منانے کے فیصلے سے وزیر اعظم کو آگاہ کردیا تھا۔

شوکت یوسف زئی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے مقامی طور پر عید کرنے کے حوالے سے مرکزی حکومت سے رابطہ کیا، اس سلسلے میں وزیراعلیٰ محمود خان نے خود وزیراعظم کے ساتھ رابطہ کرتے ہوئے انھیں قبائلی اضلاع سے متعلق صورت حال اور اظہار یکجہتی کے تحت مقامی طور پر عید منانے کے فیصلے سے آگاہ کیا اور وزیراعظم نے بھی وزیراعلیٰ کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے انھیں اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کرنے کے لیے کہا۔

یہ پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کے فیصلے سے جگ ہنسائی ہوئی، فواد چوہدری

صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسف زئی نے کہا کہ ہمارا کسی سے اختلاف کا معاملہ نہیں بلکہ ہم قبائلی عوام کو یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ صوبائی حکومت اور پورا صوبہ ان کے ساتھ کھڑا ہے اسی لیے صوبائی حکومت کی سطح پر 4 جون کو عید کرنے کا اعلان کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ قبائلی علاقہ جات میں مقامی رویت ہلال کمیٹیوں کے اعلان کے مطابق عید کی جاتی ہے اس لیے اگر ہم ان سے ایک دن بعد عید کرتے تو یہ مناسب اقدام نہ ہوتا اور اس سے یہی تاثر پیداہوتا کہ صوبائی حکومت اور قبائلی عوام الگ، الگ کھڑے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔