خیبر پختونخوا میں جگر کی پیوند کاری کا واحد مرکز رواں سال بھی کھولا نہ جاسکا

شاہدہ پروین  جمعـء 7 جون 2019
ہیپاٹائٹس ٹریٹمنٹ سینٹر خیبر پختونخوا میں اپنی نوعیت کا واحد سرکاری مرکز ہے فوٹو: ایکسپریس 

ہیپاٹائٹس ٹریٹمنٹ سینٹر خیبر پختونخوا میں اپنی نوعیت کا واحد سرکاری مرکز ہے فوٹو: ایکسپریس 

پشاور: خیبر پختونخوا میں سرکاری محکموں کی روایتی سستی کے باعث جگر کی پیوند کاری کےلئے تعمیر کئے جانے والے واحد ہیپاٹائٹس ٹریٹمنٹ سینٹر کو مریضوں کے علاج معالجے کےلئے رواں سال بھی کھولا نہیں جاسکا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے دور اقتدار میں پشاور میں جگر کی پیوند کاری کےلئے تعمیر کئے جانے والے ہیپاٹائٹس ٹریٹمنٹ سینٹر کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا تھا جو کہ صوبے میں اپنی نوعیت کا واحد سرکاری مرکز ہے۔ عمارت کو اگرچہ گزشتہ سال مکمل کرلیا گیا تھا لیکن پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے بعض معمولی کاموں کی درستگی نہ کئے جانے باعث محکمہ صحت اسے اپنی تحویل میں لینے کو تیار نہیں۔

مجوزہ منصوبے کا کئی بار افتتاح بھی کیا جاچکا ہے لیکن کئی منزلہ عمارت کو مریضوں کے لئے نہیں کھولا جاسکا، اگرچہ اس حوالے سے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن مجوزہ کمیٹی بھی اس سلسلے میں کوئی اجلاس منعقد نہیں کرسکی۔ منصوبے کے فوکل پرسن کی تبدیلی کے بعد یہ ہیپاٹائٹس ٹریٹمنٹ سینٹر صرف سرکاری محکموں کے مابین روایتی معاملات کا شکار ہوگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نئی بننے والی عمارت میں مریضوں کے لئے لفٹ کی تنصیب نہ ہونے، لانڈری کے پانی کے لئے نکاسی آب کے سسٹم کے ٹھیک نہ ہونے اور بجلی کے بیک اپ سسٹم کی عدم فراہمی کے مسائل اس وقت دونوں سرکاری محکموں کے مابین تنازعے کا باعث بنے ہوئے پیں۔

محکمہ صحت نے ہیپاٹائٹس ٹریٹمنٹ سینٹر میں ان مسائل کے حل ہونے تک اسے اپنی تحویل میں لینے سے انکار کیا ہے جبکہ محکمہ سول اینڈ ورکس نے اپنے کھاتے میں ہیپاٹائٹس ٹریٹمنٹ سینٹر کو مکمل قرار دے دیا ہے۔

دوسری جانب ہیپاٹائٹس ٹریٹمنٹ سینٹر کے لئے آلات کی خریداری کو بھی مکمل نہیں کیا جاسکا۔ جس سے رواں سال منصوبے کے فنڈز بھی لیپس ہوگئے ہیں۔ جس کے بعد اگلے مالی سال میں اب منصوبے کے لئے فنڈز کی فراہمی کا بندوبست کیا جائے گا۔

جگر کے امراض کے ماہرین کے مطابق صوبے میں ہیپاٹائٹس سی کی شرح 4.5فیصد اور ہیپاٹائٹس بی کی شرح2.5 فیصد ہے جب کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں صوبے میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں میں بھی خوفناک اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت صوبے کے بڑے ایم ٹی آئی اسپتالوں میں اگرچہ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو علاج مہیا کیا جارہاہے تاہم اب بھی صوبے کے کسی بھی نجی وسرکاری اسپتال میں جگر کی پیوند کاری کی سہولت موجود نہیں ہے جس سے نا صرف مریضوں کو اسلام آباد کے بڑے نجی اسپتالوں یا پھر بھارت کا رخ کرنا پڑ رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔