حالاتِ زمانہ اور عید

نسیم انجم  اتوار 9 جون 2019
nasim.anjum27@gmail.com

[email protected]

چاند اور خصوصاً عید کے چاند کے معاملے میں پوپلزئی ایک خاص شہرت رکھتے ہیں جہاں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کا نام آیا، وہیں لوگ مسکرانے اور تمسخر اڑانے پر مجبور ہوئے۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی لیکن مفتی پوپلزئی جیسے مولوی لکیر کے فقیر بنے ہوئے ہیں، فواد چوہدری نے چاند کی شہادت دینے والوں کے لیے کہا ہے کہ ان لوگوں پر مقدمے ہونے چاہئیں، بالکل صحیح کہا ہے، ویسے چوہدری فواد ایسا نکتہ لاتے ہیں صاحبان ذی شعور کے لیے قابل قبول ہوتا ہے، اس بات کا اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ بات میں وزن ہے۔

ایک طرف عید کی خبریں گرما گرم ہیں، تیاریاں بھی زور و شور سے جاری ہیں، دوسری طرف ملک عزیز کو نقصان پہنچانے والے پاکستانی ہیں جو بغاوت کرنے پر تل گئے ہیں، ہر دور میں ایسا ہوا ہے جب غداروں نے دشمن کے ساتھ مل کر ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی ہے، الحمد للہ پاکستانی فوج کے ہوتے ہوئے کوئی اس ملک کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا، جو فوج کو بدنام کرنے کی کوشش میں نت نئے حربے آزما رہے ہیں وہ پاکستان کے بھی دشمن ہیں، وہ پاکستان کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ پا رہے ہیں، ہمارے فوجی بھائی ہر روز شہادت کا تمغہ سجاتے ایک نئی زندگی گزارنے کا آغاز کر رہے ہیں، انھیں معلوم ہے شہید کی موت ہمیشہ کی زندگی ہے۔

شہدا کی ماؤں کے حوصلے بلند ہیں وہ اپنے ایک بیٹے کی شہادت کے بعد دوسرے بیٹوں کی شہادت کی تمنائی ہیں ایک سچا مسلمان اور محب وطن انھی قابل قدر شخصیات کو کہا جاتا ہے جو راہ حق کے سفر پر رواں دواں ہیں پاکستان کے دشمنوں کے حوالے سے ایسے واقعات منظر عام پر آ رہے ہیں جنھیں سن کر دلی صدمے سے دوچار ہونا پڑتا ہے، ہزارہ برادری کا حملہ اور اس کے بعد مکران کوسٹل روڈ پر فوجیوں کے شناختی کارڈ دیکھ کر وردی میں ملبوس تخریب کاروں کی شرمناک حرکت اور المناک واقعہ سامنے آیا ہے جس نے پاکستان اور اس کی افواج سے محبت و عقیدت رکھنے والوں کا دل چیر کر رکھ دیا ہے اس کے علاوہ پشاور حیات آباد میں بھی ایک بڑا آپریشن کیا گیا جس کا دورانیہ 17 گھنٹوں پر محیط تھا، جس میں بھاری اسلحہ بھی برآمد ہوا، بے شک یہ ہماری انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی تھی جس نے بروقت کارروائی کرکے بڑی تباہی سے بچا لیا۔

اسی طرح چند روز پہلے جنگشاہی کے نزدیک ریلوے پٹری پر دھماکہ خیز مواد لگایا گیا تھا جسے وقت سے پہلے ہی بے اثر کر دیا گیا اس طرح کی کارروائیوں میں بھارت کا ہاتھ ہے، امریکا اور اسرائیل ان تینوں کا گٹھ جوڑ ہے جو پاکستان کو کسی نہ کسی طریقے سے بڑا نقصان پہنچانے کے در پر ہیں بیرونی سازشیں اپنی جگہ لیکن اس کے ساتھ ہی اندرونی خلفشار اور اپوزیشن کا حکومت گرانے کا خواب انشا اللہ خواب ہی رہ جائے گا آج اپوزیشن میں بیٹھنے والے کل حکومت میں تھے اور اب پھر حکومت میں آنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

جب برسر اقتدار تھے تب سوائے اپنے مفاد کے کچھ کرکے نہیں دکھایا تو اب مزید کیا کرنا چاہتے ہیں؟ اگر اپوزیشن اپنے وطن سے مخلص ہے تو اسے حکومت کے ساتھ چلنا چاہیے، وزیر اعظم عمران خان ایک دلیر، بہادر اور اللہ کے احکام پر عمل کرنے والے عاشق رسول ہیں اسی لیے بے دھڑک فیصلے کرتے ہیں اور ملکی مفاد کے لیے ہر چیلنج کو قبول کر رہے ہیں۔ عمران خان کا او آئی سی کے خطاب کو یہودی لابی نے خطرے کی گھنٹی قرار دے دیا ہے اور انھیں اس بات کی فکر لاحق ہوگئی ہے۔

انھوں نے وزیر اعظم پاکستان کے لیے کہا کہ وہ مسلم بلاک بنانے کی راہ پر چل پڑے ہیں، ساتھ میں دھمکی بھی دے دی ہے کہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ جب کہ بھارتی ماہرین نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کو ایسا نڈر رہبر ملا ہے جو مغرب کو سمجھتا اور ان کی زبان میں جواب دینا جانتا ہے، اسکالر جاش لائبر مین نے کہا ہے کہ یوں لگتا ہے کہ جیسے او آئی سی اجلاس کا اعلامیہ عمران خان نے خود لکھا ہے، جنوبی ایشیا میں ایسا لیڈر ابھرا ہے جو خداداد صلاحیتیں رکھتا ہے، اس بات میں دو رائے نہیں ہوسکتیں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ذہن دور تک دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ بھی ایک بڑی کامیابی ہے اس حکومت کی کہ 11 سال بعد فضائی آپریشن بحال ہوگیا اور برٹش ایئرویز کی پہلی پرواز اسلام آباد لینڈ کر گئی جہاز میں 240 مسافر سوار تھے، لندن اور اسلام آباد کے درمیان ہفتہ وار 3 پروازیں چلا کریں گی۔

جہاز میں حلال خوراک کی بھی سہولت رکھی گئی، تاکہ مسلم مسافر شکم سیر ہوسکیں، 2008ء میں برطانوی ایئر لائنز نے پاکستان سے تمام دفاتر اور فضائی آپریشن ختم کردیے تھے، وجہ میرٹ ہوٹل پر حملہ تھا اس کے بعد یہ ردعمل سامنے آیا تھا، اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے برٹش ایئرلائنز کی پروازوں کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاحت کو فروغ ملے گا اور ساتھ میں عالمی برادری کو وسیع تر تجارت و سرمایہ کاری کے لیے مثبت اشارے ملیں گے بظاہر ان دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارت کے وزیر اعظم مودی کی طرف سے مثبت اشارے مل رہے ہیں اور امن و خیر سگالی کی باتیں مسٹر مودی نے اس وقت کیں جب وہ ایک بار پھر منتخب وزیر اعظم کا رول ادا کرنے جا رہے تھے لیکن حالیہ واقعہ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ازلی دشمنی کو ان کے دلوں سے نکالنا ناممکن ہے منافقت کا زہر ان کے خمیر میں پڑا ہے۔

پاکستان ہائی کمیشن میں افطار ڈنر کے مہمانوں کو ہراساں کرنے پر بھارت کو احتجاجی مراسلہ بھیج دیا گیا ہے، ہمارے یہاں دشمنوں کو پناہ دی جاتی ہے قیدیوں کو باعزت رہا کیا جاتا ہے، تحفے تحائف دیے جاتے ہیں لیکن ہندوستان میں مہمانوں کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کیا جاتا ہے، ابھی کشمیری مہمان افطار و ڈنر سے فارغ ہوئے تھے کہ اچانک بھارتی سیکیورٹی اداروں نے ہائی کمیشن کا محاصرہ کیا، تلاشی لی اور تصویریں کھینچیں، یقینا یہ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی اور اپنے مہمانوں کو ہراساں کرنا تھا، ہندوستان کا یہ وتیرہ ہے کہ پاکستان کو ہر طریقے سے پریشان کیا جائے اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو جاری رکھنا اس لیے کہ وہ اس طرح کشمیر کو اپنی ملکیت ثابت کرنا چاہتا ہے۔ دنیا کی آنکھوں میں دھول اتنی آسانی سے نہیں جھونکی جاسکتی ہے پچھلے دنوں سب نے پاکستانی فوج کے کارنامے دیکھ لیے، کس طرح بھارت کے ہیلی کاپٹر گرائے گئے اور ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا، پوری دنیا میں پاکستان کی واہ واہ ہوگئی اور ہندوستان کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔

اگر حکومت اپنے ملک اور عوام سے مخلص ہو، تب کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی آپس کے اتحاد میں مضمر ہے۔ اس کا مظاہرہ کرنا نہایت ضروری ہے لیکن یہاں تو چاند اور عید پر جھگڑے چل رہے ہیں ایسے لوگ کس طرح ترقی کی راہ پر دوڑ سکتے ہیں، دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنا ان کے لیے ممکن نہیں ہے، ملک میں بچوں اور خواتین کا استحصال ہر روز کیا جاتا ہے، اغوا اور تشدد کا بازار گرم ہے، قبائلی نظام اور جرگہ سسٹم کی خرابیاں ہر روز بے قصور خواتین کا خون بہاتی ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ’’چاند‘‘ پر بحث و مباحثہ کی جگہ ان برائیوں کے خاتمے کے لیے کام کیا جائے تب ہی اپنے عہدے اور علم کا حق ادا ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔