گرمی کی شدید لہر؛ شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں، ماہرین طب

اسٹاف رپورٹر  اتوار 9 جون 2019
شدیدگرمی میں کام کرنے والے محنت کش سرکو ہمیشہ گیلے کپڑے سے ڈھانپ کررکھیں، پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ فوٹو: فائل

شدیدگرمی میں کام کرنے والے محنت کش سرکو ہمیشہ گیلے کپڑے سے ڈھانپ کررکھیں، پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: محکمہ صحت نے کراچی میں ممکنہ گرمی کی شدید لہرکے پیش ہائی الرٹ جاری کردیا اور شہریوں سے کہا ہے کہ وہ شدید دھوپ میں باہر نکلنے سے گریزکریں اوربچوں کوگھروں میں رکھیں۔

ماہرین طب کاکہنا ہے کہ کراچی میں ممکنہ شدید گرمی کے پیش نظر شہری خود احتیاط کریںکیونکہ شدیدگرمی کی لہر سے صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں جسم میں پانی کی کمی سے سردرد، چکر آنا شامل ہوتا ہے جسم میں پانی کی کمی سے خون بھی گاڑھا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے بلڈپریشرکم ہوجاتاہے لہذا پانی کا استعمال مسلسل رکھیں، باہر جانے کی صورت میں پانی اپنے ساتھ رکھیں، پانی زیادہ پینے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا، محنت کش جو شدیدگرمی میں بھی کام کرتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ دوران کام سرکوگیلے کپٹرے سے ڈھانپ کررکھیں۔

ماہرین طب کامزید کہنا تھاکہ عام طورپرکچن میںکام کرنے والی خواتین کھانے پکاتے وقت پسنے خارج ہوتے رہتے ہیں جس کی وجہ بلڈ پریشر نارمل سے بھی کم ہوجاتا ہے لہذا دوران کام پانی یا ٹھنڈے مشروبات کا استعمال جاری رکھیں،پانی پینے سے انسان ہیٹ اسٹروک سے محفوظ رہتا ہے ،اگرجسم میں پانی کی کمی لاحق ہونے سے ہیٹ اسٹروک کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

شدیدگرمی کے موسم میں غیر صحت مندانہ ماحول میں تیارکی جانے والی تلی ہوئی اوردیگرکھانے پینے کی اشیا کا ہرگز استعمال نہ کریں کیونکہ ان اشیاکے کھانے سے گرمی کے موسم میں ڈائریاکا مرض جنم لیتا ہے، کھانا زیادہ کھانے سے بھی اجتناب کیاجائے،گرمی کے موسم میں کم کھائیں اور پانی، لسی یا ٹھنڈے مشروبات کا زیادہ استعمال کریں، کھانے کے ساتھ سبزیوں کا استعمال رکھیں، اس موسم میں مرغن کھانے شدید نقصان کرسکتے ہیں، تیز مصالحے کھانوں سے بھی پرہیز کیا جائے۔

شدید گرمی کی لہر سے چھوٹے بچے اور ضعیف العمر افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ بچوں اور ضعیف العمر افرادکی قوت مدافعت بہت کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے نقصان احتمال ہوسکتا ہے، بچوں کو دھوپ کی تپیش سے محفوظ رکھیں،گرمی کے موسم میں غیر ضروری کھانے سے بھی اجتناب کریں ، فریج میں رکھی ہوئی باسی اشیا ہر گز استعرمال نہ کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔