آؤ چونچ لڑائیں

سعد اللہ جان برق  بدھ 12 جون 2019
barq@email.com

[email protected]

آپ تو جانتے ہیں کہ ہمارا چینل ’’ہیاں سے ہواں تک‘‘ نہایت ہی سیکرٹ اور ایکسکلوز یو پروگراموں کے لیے مشہور اور رسوائے عالم ہے، چنانچہ ایک بہت ہی ’’ایکسکلوزیو‘‘ ٹیلی فون ریکارڈ ہمارے ہاتھ لگا ہے اگرچہ یہ واقعہ بہت پرانا ہے۔لیکن پھر بھی نہایت ہی دلچسپانہ ہے، انکشافانہ ہے اور چشم کشانہ ہے، بلکہ تھا کہیے۔

ہوا یوں کہ مملکت اللہ داد ناپرساں کے بارے میں تو آپ جانتے ہیں لیکن یہ بالکل نہیں جانتے ہوں گے کہ اس کا ایک ناہنجار نابکار اور انتہائی مکار پڑوسی ’’ناگمان‘‘ ہے، دونوں میں ہمیشہ کھٹ پٹ کا آنکڑا چلتا رہتا ہے لیکن یہی ’’کھٹ پٹ‘‘ ہی دونوں کا ذریعہ معاش، ذریعہ آمدن اور ذریعہ اقتدار و روزگار بھی ہے۔

اسی سلسلے میں ایک مرتبہ دونوں اس وقت سخت پریشانی میں مبتلا ہو گئے کہ دونوں طرف کے عوام اس نورا کشتی کو تھوڑا سمجھنے لگے تھے اور دونوں کی حکومتوں کے غباروں سے ہوا نکلنے لگی تھی۔ ایک دن اچانک ٹیلی فون کی گھنٹی بجی، یہ ہم نہیں بتائیں گے کہ کس طرف سے کس کو بجی تھی لیکن اس طرف کے سربراہ نے جب ہاٹ لائن ٹیلی فون کا ریسور اٹھایا تو دوسری طرف دشمن ملک کا سربراہ ’’کٹاکٹ‘‘ بول رہا تھا جب کہ یہ خود ٹکاٹک تھا۔

ٹکا ٹک۔ ہیلو

کٹاکٹ۔ میں بول رہا ہوں  کٹاکٹ

ٹکاٹک۔ ہاں ہاں سمجھ گیا کوئی اور اس لائن پر بول بھی کیسے سکتا ہے؟ فرماؤ

کٹاکٹ۔ فرما نہیں، بتا رہا ہوں کہ تمہارا اقتدار ڈینجر زون میں ہے۔

ٹکا ٹک۔ نہیں تو؟

کٹاکٹ۔ اب دائی سے کیا پیٹ چھپانا، میں سب کچھ  جانتا ہوں۔

ٹکا ٹک۔ کیا جانتے ہو؟

کٹا کٹ۔ یہی کہ اپوزیشن تو اپوزیشن خود تمہاری اپنی پارٹی بھی تجھ سے بیزار ہو چکی ہے۔

ٹکا ٹک۔ غلط ہے یہ سب کچھ۔ مجھ پر اب بھی سب کو  مکمل اعتماد ہے۔

کٹا کٹ۔ دیکھو سیاست سے باز آ جاؤ اور حقیقت کے پیج پر آ جاؤ، اس وقت ہماری بات اور کوئی بھی نہیں سن رہا ہے۔

ٹکا ٹک۔ پتہ ہے مجھے۔

کٹا کٹ۔ تو پھر تم بھی اپنے پتے کھول دو اور میں بھی کھولتا ہوں۔ ہم دونوں کا اقتدار خطرے میں ہے۔

ٹکا ٹک۔ چلو ٹھیک ہے مان لیا کہ کچھ پرابلمز ہیں۔

کٹا کٹ۔ کچھ نہیں سارے پرابلمز ہیں۔

ٹکا ٹک۔ تمہیں بھی تو کچھ کم پرابلمز نہیں ہیں نا۔

کٹا کٹ۔ اسی لیے تو کہہ رہا ہوں کہ ہم تم دونوں ایک ہی کشتی میں سوار ہیں اور اس کشتی کے پیندے میں سوراخ ہے جو بڑھتا چلا جا رہا ہے۔

ٹکا ٹک۔ ٹھیک ہے واقعی ہماری کشتیوں میں سوراخ ہے جو بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ لیکن میری کشتی میں سوراخ چھوٹا ہے اور تمہاری میں بڑا۔

کٹا کٹ۔ سوراخ بڑھنے میں دیر ہی کیا لگتی ہے۔ جب سمندر میں تلاطم بڑھ رہا ہو۔

ٹکا ٹک۔ مگر ان باتوں سے فائدہ کیا؟

کٹا کٹ۔ فائدہ بھی ہے اور تدبیر بھی ہے سوراخ بند کرنے کی۔

کٹا کٹ۔ کونسی تدبیر؟

کٹا کٹ۔ بتاتا ہوں پہلے صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں۔

ٹکا ٹک ۔ ٹھیک ہے۔

کٹا کٹ۔ دیکھو تمہارے اس غبارے سے ہوا نکل چکی ہے جو تم نے اتنے دن اڑایا اور اگلے انتخاب میں ساری ہوا نکل چکی ہے اور ربڑ کا ایک چھتڑا ہو گا تمہارے ہاتھ میں۔

ٹکا ٹک۔ ہاں مجھے احساس ہے تم بھی تو کچھ اچھی پوزیشن میں نہیں ہے تمہارے غبارے میں تو ’’ہوا‘‘ بھی کسی اور کی ہے۔

کٹا کٹ۔ یہی تو میں سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ ہم دونوں ایک ہی کشتی بلکہ غبارے میں سوار ہیں۔

ٹکا ٹک۔ مگر اس کا اپائے کیا ہے؟

کٹا کٹ۔ اپائے یہ ہے کہ کیوں نہ ہم آپس میں تھوڑا سا چونچ لڑائی کریں۔

ٹکا ٹک۔ مطلب؟

کٹا کٹ۔ مطلب یہ کہ تھوڑے سے بیانوں کے گولے چلیں گے پھر تھوڑا سا اسلحہ بارود خرچ ہو گا، دونوں اطراف کے ’’عوام‘‘ کو نشہ چڑھے گا اور پھر اس نشے میں سب کچھ بہہ جائے گا۔

ٹکا ٹک ۔ مگر اس میں خطرہ ہے ۔

کٹا کٹ۔ کیا خطرہ؟ کچھ بھی خطرہ نہیں ہے۔

ٹکا ٹک۔ مگر ہے تو سہی جب ہم چونچ لڑانا شروع کریں گے تو کہیں تماشائی ہمیں اکسا کر اصلی لڑائی پر مجبور نہ کر دیں۔

کٹا کٹ۔ ایسا کچھ نہیں ہو گا ہم اپنی چونچوں کو بھی قابو میں رکھیں گے اور کانوں میں تیل بھی ڈال لیں  گے۔

ٹکا ٹک۔ وہ تو ہم کر لیں گے لیکن اس چونچ بازی میں ہمارے کچھ ’’پر‘‘ بھی تو جھڑیں گے۔

کٹا کٹ۔ تو جھڑیں۔ ’’پر‘‘ تو جھڑتے رہتے ہیں کہ وہ جھڑنے کے لیے ہی تو ہوتے ہیں، ان کی جگہ دوسرے ’’پر‘‘ لے لیں گے۔

کٹا کٹ۔ چونچ بازی کا یہ پروگرام اچھا تو ہے جذباتی لوگ ہیں کسی بھی نعرے یا جذبے سے متحرک کیے جا سکتے ہیں لیکن کچھ لوگ تو مریں گے بھی یا تمہارے کہنے کے مطابق ’’پر‘‘ جھڑیں گے بھی۔

کٹا کٹ۔ تو اس کا کیا ہے لوگ مرنے ہی کے لیے تو پیدا ہوتے ہیں اور مرنے کے لیے رکھے جاتے ہیں اور وہ بھی مزے کے شوقین ہوتے ہیں، کچھ بھی نہیں ہو گا اور پھر ہم دونوں کے لیے’’اوم شانتی اوم‘‘

ٹکا کٹ۔ تو ٹھیک ہے کر لیتے تھوڑی سی ’’چونچ بازی‘‘۔

کٹا کٹ۔ تو میں یہ رشتہ پکا سمجھوں؟

ٹکا ٹک۔ ٹھیک ہے میری طرف سے ڈن۔

کٹا کٹ۔ اور میری طرف سے بھی ڈن۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔