لوڈ شیڈنگ نے کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 14 جون 2019
گرمی کی شدت اور گیس پریشر میں کمی سے عارضی لوڈ مینجمنٹ ناگزیر ہے، ترجمان کے الیکٹرک۔ فوٹو : فائل

گرمی کی شدت اور گیس پریشر میں کمی سے عارضی لوڈ مینجمنٹ ناگزیر ہے، ترجمان کے الیکٹرک۔ فوٹو : فائل

کراچی: کے الیکٹرک کی انتظامیہ اپنے تمام تر دعوؤں کے باوجود شدید ترین گرمی میں کراچی کے شہریوں کو معمول کے مطابق بجلی فراہم کرنے میں ایک بار پھر ناکام ہوگئی۔

کے الیکٹرک نے عیدالفطر کی تعطیلات کے فورا بعد پیر سے کراچی میں غیر اعلانیہ طور پر لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ کردیا،گنجان آباد رہائشی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 8 سے 12 گھنٹے تک پہنچ گیا ، بیشتر علاقوں میں 2 سے ڈھائی گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور 24 گھنٹے میں مجموعی طور پر 3 سے 4 بار بجلی کی فراہمی معطل کی جارہی ہے۔

کے الیکٹرک کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ 60 فیصد شہر لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہے تاہم پیرسے پورے شہر میں بلاتخصیص لوڈشیڈنگ شروع کردی گئی ہے اور اس سلسلے میں کسی قسم کا کوئی اعلان بھی نہیں کیا گیا ہے۔

کے الیکٹرک کے ذرائع کے مطابق شدید گرمی نے بجلی کی تقسیم کے نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے شہر کے تقریباً ہر حصے میں فنی خرابیوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں شکایات درج کرائی جارہی ہے تاہم کے الیکٹرک کا عملہ ناکافی ہونے کی وجہ سے معمولی نوعیت کی شکایات کو دور کرنے میں بھی کئی کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔

شہریوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ بجلی کی عدم فراہمی کی شکایت کیلیے کال سینٹر 118 یا سوشل میڈیا کے ذریعے کے الیکٹرک کے نمائندوں سے رابطہ کرتے ہیں تو کے الیکٹرک کا متعلقہ عملہ بھی ان کی مدد کرنے میں ناکام رہتا ہے اور زیادہ تر ایک رٹا رٹایا جملہ سننے کو ملتا ہے کہ آپ کے علاقے میں فنی خرابی کی وجہ سے بجلی کی فراہمی متاثر ہے۔

ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک انتظامیہ شدید ترین گرمی کی وجہ سے بجلی کی طلب میں غیرمعمولی اضافے کے باوجود اپنی پوری استعداد سے بجلی پیدا نہیں کررہی ہے اور سارا انحصار واپڈا سے ملنے والی600 میگاواٹ سستی بجلی اور قدرتی گیس کے بجلی گھروں پر کیا جارہا ہے، کے الیکٹرک نے اخراجات میں بچت کے لیے فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار کو محدود رکھا ہوا ہے،فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے والے نجی بجلی گھروں سے بھی ان کی پوری استعداد سے بجلی حاصل نہیں کی جارہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ رواں سال موسم گرما میں شہر میں بجلی کی فراہمی مزید متاثر ہونے کا امکان ہے بجلی کی عدم فراہمی سے شدید متاثرہ علاقوں میں کورنگی، لانڈھی، ڈیفنس، کلفٹن، لیاری، ماڑی پور، کیماڑی، سلطان آباد، ہجرت کالونی، شیریں جناح کالونی، نارتھ کراچی، گلزار ہجری، لیاقت آباد، اورنگی ٹاؤن، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر، ملیر، قائد آباد اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

علاوہ ازیں کراچی میں گرمی کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، کے الیکٹرک بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے کوشاں ہے، ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گیس پریشر میں کمی کے باعث کچھ پلانٹس کی پیداواری صلاحیت بھی متاثر ہے جس کی وجہ سے کچھ جگہوں پر جزوی لوڈمینجمنٹ کی جا رہی ہے۔

اس حوالے سے ادارہ معذرت خواہ ہے۔ان مندرجہ بالا وجوہات کی بنا پر ملیر، شاہ فیصل، نارتھ ناظم آباد اور ملیر کے کچھ علاقوں میں عارضی طور پر بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔ کے الیکٹرک کی ٹیموں کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بلا تاخیر فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔

مزید برآں، شہر کے کسی بھی حصے سے بجلی کی طویل بندش سے متعلق کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی لوڈ شیڈنگ کے دورانیَے میں اضافہ کیا گیا ہے۔

کے الیکٹرک کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ،’’مقامی فالٹس کی بروقت درستگی کے لیے عملہ 24 گھنٹے موجود ہے جبکہ صارفین بجلی سے متعلق شکایات کے لیے 118 کال سینٹر یا کے الیکٹرک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رابطہ کر سکتے ہیں۔‘‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔