وفاقی بجٹ متوازن یا عوام دشمن، اپوزیشن کی جماعتیں بجٹ کی منظوری کے بعد حکومت مخالف تحریک کے لیے تیاریاں کررہی ہیں

وفاقی اور سندھ کے بجٹ کے حوالے سے سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کا ایکسپریس فورم میں اظہار خیال

وفاقی اور سندھ کے بجٹ کے حوالے سے سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کا ایکسپریس فورم میں اظہار خیال

ملک میں موجودہ مالی سال اختتام پذیر ہونے والا ہے، وفاق کے بعد صوبائی حکومتوں نے بھی اپنے نئے مالی سال کے بجٹ پیش کردیے ہیں۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی جماعتیں وفاقی بجٹ کو آئی ایم ایف کا بجٹ قراردے رہی ہیں ۔ اس بجٹ کو اپوزیشن، تاجروں اور عوام کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنماؤں سمیت پیپلز پارٹی کیشریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی کرپشن کیسز میں گرفتاریوں کے بعد وفاقی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں اپوزیشن آئندہ چند روز میں آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت کے خلاف اپنی احتجاجی تحریک کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ دوسری جانب  پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے بجٹ کو بھی تحریک انصاف ، ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مسترد کر دیا ہے۔ وفاق کے بعد سندھ میں بھی سیاسی صورت حال آئندہ چند روز میں گھمبیر ہو سکتی ہے۔ وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت اپنے نئے مالی سال کے بجٹ کو منظور کرانے کے لیے مختلف آپشنز کے تحت سیاسی جماعتوں سے رابطہ کر رہی ہے۔ ملک میں اس وقت معاشی اور سیاسی صورت حال بہتر نہیں ہے۔ اس صورت حال پر مختلف سیاسی رہنماؤں نے ایکسپریس فورم میں اپنے خیالات کا اظہار کیا  جو پیش خدمت ہے۔

 امین الحق
رکن قومی اسمبلی، رکن رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان

ایم کیو ایم کی رائے میں پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے مشکل مالی حالات کے باوجود ایک مناسب بجٹ پیش کیا ہے۔ بجٹ میں کئی اچھائیاں اور کئی خامیاں ہیں ۔ خاص طور پر بجٹ میں چینی، گھی اور عوامی ضروریات سے متعلق ٹیکس عائد کرنے پر ایم کیو ایم پاکستان کو تشویش ہے۔ اشیائے خورونوش عوام سے براہ راست تعلق رکھتی ہیں  اور یہ ہر گھر کی ضرورت ہیں۔ ان اشیا  پر ٹیکس عائد کرنے سینہ صرف گھر کا بجٹ  متاثر ہوتا ہے بلکہ اخراجات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی بجٹ کے کئی پہلووں پر اپنی تشویش ، خدشات اور تجاویز سے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان ایم کیو ایم پاکستان کی تجاویز پر غور کریں گے اور اشیائے خورونوش پر لگائے گئے ٹیکس کو واپس لیں گے۔  وزیر اعظم نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کی ترقی کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا ۔

سندھ کے شہری علاقوں کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کرے گی۔  ایم کیو ایم پاکستان پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کی اتحادی ہے۔ ہم وفاقی بجٹ کو پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔  پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے خلاف اپوزیشن کی کسی بھی احتجاجی تحریک کا ایم کیو ایم پاکستان حصہ نہیں بنے گی ۔ سندھ کے بجٹ کے حوالے سے امین الحق نے کہاکہ ایم کیو ایم پاکستان سندھ کے بجٹ کو مسترد کرتی ہے۔ یہ عوام دشمن بجٹ ہے، جس میں صوبے کے شہری علاقوں کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے کراچی، حیدر آباد اور صوبے کے دیگر شہری علاقوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا ہے۔ بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات نہ دینے اور فنڈز کٹوتی کی وجہ سے شہری علاقوں کا انفراا سٹرکچر تباہ ہو گیا ہے۔ کراچی وفاق اور سندھ حکومت کو بالترتیب 70 اور 95 فیصد ریونیو دیتا ہے لیکن صرف کراچی کو 10 فیصد حصہ دیا جاتا ہے۔

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا صرف ایک ایجنڈا ہے کہ کرپشن، کرپشن اور کرپشن، کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ سوا 100 ارب روپے سے بننے والے کے 4 منصوبے کی لاگت میں اضافے کی ذمے دار سندھ حکومت ہے۔ بلدیہ عظمی کراچی کے بجٹ کا بیشتر حصہ تنخواہوں اور پینشن کی مد میں خرچ ہو جاتا ہے۔ اختیارات اور فنڈز نہ ملنے کے سبب کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو عوامی مسائل حل کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔ متحدہ پاکستان پیپلز پارٹی کی شہری علاقوں کے ساتھ عوام دشمنی کی پالیسی کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ہم پارلیمان سمیت عوامی سطح پر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔

ہم سندھ کے شہری علاقوں کے نمائندے تو ہیں لیکن ہم دیہی سندھ میں بھی پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے نظرانداز کیے جانے والے علاقوں کے ہر ایشو کو قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائئی اسمبلی میں ہر جگہ اٹھاتے ہیں۔ اس وقت ملک انتہائی مشکل حالات سے گزر رہا ہے ایسے میں اپوزیشن کی جانب سے وفاق کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش خطرناک ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی جانب سے مہاجروں کو دی جانے والی دھمکی افسوسناک ہے، ہمیں مردم شماری میں کم ظاہر کیا گیا لیکن سب کو پتہ ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں میں کس کی اکثریت ہے اور انھیں کون اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے لیکن ہم ایسی کسی دھمکی سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ اہم سمجھتے ہیں یہ سندھ کے عوام کو ایک دوسرے سے لڑانے کی سازش ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی ۔

 وقار مہدی
سیکریٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی سندھ

پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ ہمارا واضح اور دو ٹوک موقف ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے، یہ بجٹ عوام دشمن ہے، یہ بجٹ صرف اعداد و شمار کا ہیر پھیر ہے۔  وفاقی بجٹ میں عوام دشمن ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، تبدیلی خان نے انتخابات سے قبل نئے پاکستان کا جو نعرہ لگایا تھا وہ حکومت حاصل کرنے کے بعد ناکام ہو گیا ہے، نیا پاکستان تو دور کی بات پرانے پاکستان کے مسائل حل کرنے میں بھی پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت ناکام ہو چکی ہے۔  پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت موجودہ مالی سال میں ریونیو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

تحریک انصاف انتخابات سے قبل نعرے لگاتی تھی کہ ہم کشکول توڑ دیں گے۔ بھوکے مر جائیں گے لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ ان نعروں کے برعکس پی ٹی آئی نہ صرف آئی ایم ایف کے پاس گئی بلکہ وہ ریونیو میں اضافے کے بجائے قرضے کے حصول کے لیے دوست ممالک سے رجوع کر رہی ہے۔  جب تک ملک میں جمہوری استحکام حاصل نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔  وفاقی حکومت اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ آصف علی زرداری ، فریال تالپور اور نواز شریف اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف نیب جھوٹے مقدمات بنارہی ہے۔  ان مقدمات سے پیپلز پارٹی گھبرانے والی جماعت نہیں ہے ،ماضی میں بھی پاکستان پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ پر اسی طرح کے جھوٹے مقدمات درج کیے جاتے رہے ہیں ۔ ہم عدالتوں میں قانونی طریقے سے ان مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں جہاں سے ہمیں انصاف کی امید ہے۔

وفاقی سطح پر پیپلز پارٹی اپوزیشن کی مشترکہ احتجاجی تحریک میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی ۔ اب اس وفاقی حکومت کو گھر بھیجنا ہو گا۔  ہم غیر جمہوری عمل کے ہمیشہ مخالف رہے ہیں۔  اگر تحریک انصاف کی وفاقی حکومت ملک کی معاشی صورت حال کی بہتری کے لیے اپوزیشن کا تعاون حاصل کرے گی تو پیپلز پارٹی ملک کی ترقی کے حوالے سے جمہوری انداز میں تعاون کرے گی۔ یہ الزام باکل جھوٹا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی عمران خان کی حکومت سے این آراو کی بات کررہی ہے  پیپلز پارٹی کو کسی این آر او کی ضرورت نہیں اور نہ ہی آصف علی زرداری یا کوئی اور گرفتار رہنما ڈیل کرکے رہائی حاصل کریں گے۔  وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے ۔ سندھ حکومت کو اب تک 120 بلین روپے وفاقی حکومت نے ادا نہیں کیے ہیں۔ سندھ حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود صوبائی حکومت نے خسارے سے پاک ایک متوازن عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے۔

اس بجٹ میں تعلیم، صحت، امن وامان، انفرااسٹرکچر اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے کئی منصوبے  اور اسکیمیں شامل کی گئی ہیں۔  سندھ واحد صوبہ ہے، جس نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان، جی ڈی اے اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے خلاف جو الزامات عائد کیے ہیں وہ بالکل بے بنیاد اور غلط ہیں ہم انہیں مسترد کرتے ہیں۔  ایم کیو ایم پاکستان اب علاقائی جماعت بن گئی ہے۔ یہ ہر دور میں حکومتوں کے مزے لیتے ہیں۔ ایک مزید وزارت حاصل کرنے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کے شہری علاقوں کا سودا کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم کی قیادت بتائے کہ وفاقی بجٹ کی حمایت کیوں کی جا رہی ہے جبکہ وفاق نے سندھ کے شہری علاقوں کو نئے مالی سال کے بجٹ میں نظرانداز کر دیا ہے۔  سندھ میں اپوزیشن پیپلز پارٹی کے خلاف تحریک چلا کر اپنا شوق پورا کرلے عوام 2018 ء کے انتخابات کی طرح اپوزیشن کو مسترد کردیں گے۔  پی ٹی آئی کو کراچی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی اکثریتی نشستیں ملی ہیں لیکن  تحریک انصاف کے عوامی نمائندے شور شرابے کے بجائے عوامی مسائل کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے ہیں۔ آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی سندھ کی سیاست سے آؤٹ ہو جائے گی۔

 جمال صدیقی
رکن سندھ اسمبلی پاکستان تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے ایک متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے۔ جب پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک کو مشکل مالی حالات کا سامنا تھا۔ تاہم وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم نے انتھک کوششوں کے ذریعے ملک کو مالی مشکلات سے نکال لیا ہے۔ وفاقی بجٹ میںکچھ فیصلے سخت تو ہیں لیکن یہ بجٹ طویل المدت پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیا گییا ہے۔ عوام کو مشکل صورت حال تو نظر آ رہی ہے لیکن جلد اس بجٹ کے بہتر ثمرات عوام اور تاجروں تک پہنچنا شروع ہوجائیں گے۔  ماضی میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے میثاق جمہوریت کے نام پر عوام کو بے وقوف بنایا۔ ان دونوں جماعتوں کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ قومی خزانے کو لوٹو اپنی دولت میں اضافہ کرو۔ پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت چوروں، لٹیروں کا کڑا احتساب کرے گی ہم نے اس بات کا عزم کررکھا ہے کہ لوٹی ہوئی دولت کو واپس لایا جائے گا۔

عوام ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ (ن) لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں وفاقی حکومت کے خلاف جمہوریت بچانے کے لیے نہیں بلکہ اپنی دولت کی حفاظت کے لیے احتجاجی تحریک چلانا چاہتی ہیں لیکن یہ احتجاجی تحریک ناکام ہوگی۔  پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا بجٹ صرف اعدادو شمار کا ہیر پھیر ہے۔ یہ عوام دشمن بجٹ ہے۔ اس بجٹ میں عوامی ضروریات پر ٹیکس عائدکرد یا گیا ہے۔

سندھ حکومت کی ناکامی کا ثبوت یہ ہے کہ وہ موجودہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا صرف 50 فیصد خرچ کر سکی ۔ سندھ حکومت 11 سال میں عوام کو کچھ نہیں دے سکی۔ کراچی سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں آج بھی عوام پینے کے پانی، تعلیم، صحت، انفرااسٹرکچر کی سہولیات سے محروم ہیں۔ہ وفاقی حکومت کراچی سمیت سندھ کی ترقی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل اور پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کی کوشش ہے کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کے ویژن  کے مطابق عوام کی خدمت کریں۔ تحریک انصاف پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی کرپشن اور عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف ہر فورم پر احتجاج کرے گی ۔  ہم چاہتے ہیں کہ سندھ کا صوبہ جو کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے وہ بھی ترقی کرے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ دس برس سے یہاں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہے جسے کرپشن کے سوا کسی چیز سے کوئی غرض نہیں وہ سندھ کے عوام کی حالت بہتر بنانے کے کسی منصوبے پر کبھی سنجیدہ نہیں ہوئی آج لاڑکانہ کے سیکڑوں بچوں اور بڑی میں ایچ آئی وی  کا شکار ہوچکے ہیں لیکن پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت جو لاڑکانہ سے ووٹ لیکر آتی ہے اور صوبائی حکومت  کو اس طرف توجہ دینے کی بھی فرصت نہیں ہے۔

محمد زبیر
سابق گورنر سندھ اور رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن)

پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے نئے مالی سال کے بجٹ کو معاشرے کے تمام طبقوں نے مسترد کر دیا ہے، یہ آئی ایم ایف کاتیار کردہ ظالمانہ بجٹ ہے۔ اس بجٹ میں ریونیو کا ہدف 5550 ارب روپے رکھا گیا ہے،  موجودہ مالی سال میں اس ہدف کو حاصل کرنا کسی طور پر ممکن نظر نہیں آتا تو آئندہ مالی سال کے ریونیو کا ٹاسک کس طرح پورا کرے گی۔ ٹیکس کو حاصل کرنے کے دو طریقے ہوتے ہیں۔ ایک تو ملک میں معاشی سرگرمیاں تیز ہوں تو ٹیکس کے ذریعہ ریونیو میں اضافہ ہوتا ہے اور دوسرا طریقہ یہکہ موجودہ ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس عائد کردیا جائے۔ وفاقی حکومت اسی طریقے پر گامزن ہے کہ وہ ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس عائد کر رہی ہے۔  جس قسم کا وفاقی بجٹ تحریک انصاف کی حکومت نے پیش کیا ہے  صنعت کار، تاجر، ٹرانسپورٹرز، عوام سمیت معاشرے کا ہر طبقہ اس سے متاثر ہوا ہے۔ وفاقی بجٹ سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

بے روزگاری بڑھے گی اور معیشت مزید زب و حالی کا شکار ہو گی۔  صوبوں نے وفاقی بجٹ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے نئے مالی سال کے بجٹ کو مرتب کیا ہے۔ صوبوں کونیشنل فناس کمیشن( این ایف سی) کے ذریعہ وفاقی حکومت گرانٹ فراہم کرتی ہے۔ وفاقی حکومت یہ بتائے کہ 5550 ارب روپے کا ریونیو ٹاسک کیسے پوراکرے گی، اگر وفاقی حکومت اپنے ریونیو ٹاسک کو حاصل کرنے میں ناکام رہی تو اس کے منفی اثرات صوبائی حکومتوں کے بجٹ پر مرتب ہوں گے۔ وفاق کے ساتھ صوبوں کو بھی اپنے اخراجات اور ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کرنا پڑے گی۔

مسلم لیگ (ن) دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ۔ پارلیمان کے علاوہ عوامی سطح پر پی ٹی آئی کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔  پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے نئے مالی سال کا بجٹ  متوازن بجٹ قرار دیا جاسکتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے بہتر بجٹ پیش کیا ہے۔ تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں سمیت عوامی مسائل کے حل کے لیے صوبائی بجٹ میں اچھے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ امید ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ  حکومت  صوبے کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مذید اقدامات کرے گی ۔

 سردار رحیم 
جنرل سیکریٹری مسلم لیگ فنکشنل ،رہنماجی ڈی اے 

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سندھ( جے ڈی اے) وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت ہے، ہم سمجھتے ہیں وفاقی حکومت نے متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے ۔  اس بجٹ کو پارلیمان سے منظور کرانے کے لیے جی ڈی اے  تحریک انصاف کا ہر ممکن ساتھ دے گی۔ جے ڈی اے کو سندھ بجٹ پر شدید تحفظات ہیں ، سندھ کا بجٹ عوام دشمن ہے ۔ پیپلز پارٹی نے سندھ میں لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پیپلز پارٹی کی قیادت کرپشن کیسز میں گرفتار ہے۔  سندھ کے بجٹ کے خلاف عوامی اور پارلیمانی فورم پر جمہوری انداز میں جی ڈی اے اپنا نقطہ نظر پیش کرے گی۔

سندھ اسمبلی میں ہمارے ارکان عوامی مسائل پر بھرپور آواز بلند کرتے ہیں لیکن پیپلزپارٹی کی قیادت کو عوام کے مسائل اجاگر کرنے والے پسند نہیں ہیں اسی لیے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران جے ڈی اے کے ارکان اسمبلی کو ہر اس موقع پر بولنے سے روکنے کی کوشش کی جاتی ہے جب وہ  سندھ حکومت کے عوام دشمن اقدامات کو عوام کے سامنے لاتے ہیں، صوبائی اسمبلی کا ماحول حکومتی بینچوں کی جانب سے جان بوجھ کر خراب کیا جاتا ہے۔ تاہم جی ڈی اے سندھ کے عوام کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی ہمیں امید ہے کہ آئندہ الیکشن میں سندھ سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو بھرپور کامیابی ملے گی ۔

حافظ نعیم الرحمن
 امیر جماعت اسلامی کراچی

جماعت اسلامی نے وفاقی اور سندھ کے بجٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ وفاقی اور صوبیائی بجٹ میں عوام کے مسائل کے حل کے لیے کوئی قابل ذکر اسکیم یا منصوبہ شامل نہیں ہے۔  کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کو پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور ایم کیو ایم پاکستان کی بلدیاتی حکومت نے مکمل نظر انداز کر دیا ہے۔

کراچی آج مسائل کا گڑھ بن گیا ہے۔ شہر کا انفرااسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، شہر میں پینے کے پانی کی شدید قلت ہے ،کراچی سمیت سندھ کے عوام کے مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں۔  جماعت اسلامی نے کراچی سمیت ملک بھر کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے جمہوری طریقے سے اپنی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ جماعت اسلامی نے ’’کراچی کو عزت دو‘‘ تحریک شروع کر دی ہے۔ 30 جون کو اس سلسلے میں کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سے مزار قائد تک کراچی عوامی ملین مارچ کیا جائے گا، جس سے جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق خطاب کریں گے۔ اس تحریک میں ہم عوام کے مسائل کے حل کے لیے اپنا موقف پیش کریں گے۔ جماعت اسلامی ملک میں انصاف پر مبنی نظام حکومت چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت نے اپنے بجٹ بناتے وقت عوام کے مسائل کو مکمل طور پر نظرانداز کیا ہے اس وقت غریب کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہوگیا ہے لیکن حکمراں اس صورتحال سے مکمل غافل ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔