ناقص فیلڈنگ سے گرین شرٹس کے ’’14‘‘ طبق روشن

اسپورٹس رپورٹر  منگل 25 جون 2019
پلیئرز مسلسل فتوحات کیلیے بے تاب ہیں،خشک پچز پر ٹاس اور دوسری اننگز میں اسپنرز کا اہم کردار ہوگا۔ فوٹو: فائل

پلیئرز مسلسل فتوحات کیلیے بے تاب ہیں،خشک پچز پر ٹاس اور دوسری اننگز میں اسپنرز کا اہم کردار ہوگا۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  ورلڈکپ میں ناقص فیلڈنگ سے گرین شرٹس کے’’14‘‘طبق روشن ہو گئے انہوں نے 6 میچز میں14کیچز ڈراپ کرکے سب ٹیموں کو پیچھے چھوڑ دیا۔

حارث سہیل کی عمدہ بیٹنگ اور پھر بولرز کے اچھے کھیل نے پاکستان کو جنوبی افریقہ پر 49 رنز سے فتح دلائی، اس سے ورلڈکپ سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں برقرار رہیں لیکن ناقص فیلڈنگ درد سر بنی رہی، گرین شرٹس نے 6 کیچز ڈراپ کیے، مجموعی طور پر پاکستانی فیلڈرز میگا ایونٹ میں سب سے زیادہ 14 کیچز چھوڑکر سرفہرست اور تناسب 35 فیصد سے زائد ہے۔

دوسرے نمبر پر میزبان انگلینڈ نے 10 مواقع پر فیلڈرز کی غفلت کے سبب حریف بیٹسمینوں کو مواقع دیے، کیچ چھوڑنے کی شرح 19.23 فیصد ہے۔جنوبی افریقہ کا شمار کسی وقت دنیا کی بہترین فیلڈنگ سائیڈز میں ہوتا تھا لیکن حالیہ ورلڈ کپ میں بیٹنگ اور بولنگ کے ساتھ فیلڈرز کی غلطیوں کے سبب اسے سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہونا پڑا، پروٹیز نے ابھی تک 7 کیچز ڈراپ کیے ہیں، تناسب 18.42فیصد ہے۔

نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں بھی فیلڈنگ میں اپنا معیار برقرار نہیں رکھ پائیں اور اب تک 6،6 کیچز چھوڑ چکی ہیں،شرح بالترتیب 15.38 اور 14.63فیصد ہے۔ بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز نے 3، 3جبکہ افغانستان اور سری لنکا نے 2، 2 کیچز ڈراپ کیے۔اس فہرست میں سب سے بہتر کارکردگی بھارتی ٹیم نے دکھائی جس نے اب تک صرف ایک کیچ چھوڑا ہے۔

پاکستان کا اگلا معرکہ بدھ کو نیوزی لینڈ سے ہوگا،ٹیمکو پیش قدمی جاری رکھنے کیلیے لازمی فتح درکار ہے،اس مشکل سفر میں فیلڈنگ کی اہمیت سے ہیڈ کوچ مکی آرتھر بھی آگاہ اور تشویش میں مبتلا ہیں۔

جنوبی افریقہ کیخلاف فتح کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سخت محنت اور ٹریننگ کے باوجود کیچز ڈراپ ہورہے ہیں،سیمی فائنل تک رسائی کا مشن مکمل کرنے کیلیے فیلڈرز کو خواب غفلت سے جاگنا ہوگا،پروٹیز کیخلاف فتح کی بدولت ہمارا ورلڈکپ میں کم بیک ہوا ہے،تمام کھلاڑی آگاہ ہیں کہ تینوں میچز میں کامیابی سے کم کچھ درکار نہیں،گرین شرٹس کی بیٹنگ اور بولنگ نے تو توقعات کے مطابق کھیل پیش کیا، مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایک ساتھ تینوں شعبوں میں یکساں معیار کی کارکردگی پیش نہیں کرپا رہے۔

انھوں نے کہا کہ فیلڈنگ میں مسائل ہیں،فیلڈرز بھی کم غلطیاں کریں تو ہم غیر معمولی ٹیموں میں شمار ہونگے،عالمی نمبر ون انگلینڈ کیخلاف فتح ثابت کرتی ہے کہ تینوں شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیل پیش کریں تو کسی بھی حریف کو زیر کرسکتے ہیں، اگلے تینوں میچز میں ایسا ہی کرنے کی کوشش کریں گے۔

آرتھر نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم مستقل مزاجی سے بہتر کھیل پیش کررہی ہے۔ اس کیلیے شاندار فیلڈنگ کا مظاہرہ بھی کرنا ہوگا،گذشتہ مشکل ہفتہ گزر گیا،عوام، میڈیا اور سوشل میڈیا میں تنقید کی وجہ سے نیندیں حرام ہوئیں تاہم کھلاڑیوں نے مایوسی کو ہمت سے امید میں بدلا، اب اعتماد بحال اور سب سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں برقرار رکھنے کیلیے بیتاب ہیں۔

کوچ نے کہا کہ محمد عامر کی فارم میں واپسی بڑی حوصلہ افزا ہے،مہارت میں ان کا کوئی جواب نہیں، رفتار بہتر ہونے کے ساتھ وہ گیند کو سوئنگ بھی کررہے ہیں، وہاب ریاض بھی 2سال قبل سے قطعی مختلف بولر کے روپ میں ابھرے اور کنڈیشنز کا بہتر استعمال کررہے ہیں،حارث سہیل پلیئنگ الیون سے باہر رہے، واپسی پر شاندار کارکردگی دکھائی، کوئی اپنے کم بیک کو یادگار بنائے تو مجھے بڑے خوشی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو کسی کی ففٹی یا 80رنز سے زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اننگز میچ میں فتح کا راستہ بنانے والی ہو اور حارث نے اسی طرح کی بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔

ایک سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ انگلینڈ کی پچز خشک ہوتی جا رہی ہیں، اگلے میچز میں بھی ٹاس اہم کردار ادا کرے گی، دوسری اننگز میں اسپنرز زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں، اس لیے ٹیمیں پہلے بیٹنگ کو ترجیح دیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔