اچھی صحت کے لیے موٹاپے سے چھٹکارا ضروری

 زیادہ وزن والے لوگوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح عام لوگوں کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہوتی ہے

 زیادہ وزن والے لوگوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح عام لوگوں کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہوتی ہے

 پرانی ضرب المثل ہے کہ آپ کا پیٹ جتنا کم ہوگا اتنی زیادہ لمبی زندگی ہوگی۔

یہ بات آج بھی سچ ہے کیونکہ موٹاپا بیماریوں کو دعوت دیتا ہے۔ زیادہ تر عورتیں اس کا شکار ہوتی ہیں۔ زیادہ وزن یا موٹا ہونا پُرخطر اور اچھی صحت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ یہ آپ کی ظاہری شخصیت اور خدوخال کو بھی متاثر کرتا ہے۔ خاص طور پر نوبالغ بچوں میں ان کی ظاہری شکل و شباہت کا بہتر ہونا بہت ضروری ہے۔

اگر کوئی آپ کو موٹا وغیرہ کہے تو یہ بہت پریشانی اور تکلیف کا باعث ہوتا ہے۔ موٹے لڑکے لڑکیاں سست پڑ جاتے ہیں اور سخت کام نہیں کر سکتے اور نتیجتاً اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ مردانہ جنسی ہارمون جیسے ہی جسمانی نظام میں شامل ہوتے ہیں، مخالف جنس کی طرف کشش بڑھتی ہے اور اپنے آپ کو اچھا لگنے اور دوسروں کو متاثر کرنے کی قدرتی خواہش جاگتی ہے لیکن موٹا اور بھدا ہونا نہ صرف آپ کے خوابوں کو چکنا چور کر دیتا ہے بلکہ بدنما اور سست بھی بنا دیتا ہے۔

موٹاپے کا مطلب آپ کے جسم کے نمایاں حصوں میں حد سے زیادہ چربی کا اکٹھا ہونا ہے مثلاً پیٹ اور رانیں وغیرہ۔

موٹاپے کی وجوہات:

بہت سے لوگ بسیار خوری کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں اور مرغن غذاؤں کے مسلسل استعمال اور کم سرگرمی سے نہ صرف موٹاپے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں بلکہ بڑھوتری میں تیزی، قبل از وقت بلوغت، ذہنی اور جسمانی عدم توازن اور قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔

بسیار خوری کے علاوہ موٹاپا درمیانی عمر کے لوگوں اور خوشحال گھرانوں میں بہت عام ہے۔ بعض اوقات یہ موروثی بھی ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں عورتوں میں بلوغت کے آغاز، ایامِ حمل اور اختتامِ ماہواری کے دور میں زیادہ چربی جمع ہوتی ہے۔ جسمانی کاہلی اور ورزش کی کمی چربی جمع ہونے اور موٹاپے کو دعوت دیتے ہیں۔ کچھ نفسیاتی گڑبڑ بھی بسیار خوری کی طرف مائل کرتی ہے۔ دوسری طرف زائد چربی کی عدم موجودگی میں جسمانی کارکردگی آسان اور بہتر ہوتی ہے اور دبلے لوگ بیماریوں اور قبل از وقت موت سے بچے رہتے ہیں۔

موٹاپا صحت کے لیے نقصان دہ ہے:

موٹاپے کے شکار لوگوں میں بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ موٹاپا سستی، تھکاوٹ، بدنمائی اور جمود کا شکار بنا دیتا ہے۔ موٹے نوجوان بچے اپنے خدوخال سے شرم محسوس کرتے ہیں اور زندگی کی مصیبتوں کا بہادری سے سامنا نہیں کر پاتے۔ موٹے لوگوں میں ذیابیطس، پِتے کی پتھری، جوڑوں کے درد اور ہائی بلڈپریشر کا زیادہ امکان ہوتا ہے اور دل کی شریانوں کی بیماری کی و جہ سے ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔  موٹاپا میکانکی معذوری کا باعث بھی بنتا ہے۔ چپٹے پاؤں، گھٹنوں کا درد، ہاتھ پاؤں اس کے علاوہ جوڑوں کا درد اور کمر کا درد موٹے لوگوں میں عام پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں دھڑ کے اردگرد چربی کے ریشے جمع ہونے سے سانس لینے کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ موٹے لوگ حادثوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

دل کی بیماریاں اور موٹاپا

دل کی بیماریوں، ہائی بلڈپریشر، ہارٹ اٹیک، شریانوں کا بلاک ہونا اور ذیابیطس بیماریوں کی بڑی وجہ بسیارخوری ہے۔ مرغن، گھی اور تیل میں لتھڑے کھانے موٹاپے کو جنم دیتے ہیں۔ آج کل دل کے کسی ہسپتال میں چلے جائیں ایسے لگتا ہے کہ پورا شہر دل کا مریض ہے۔ کھانے میں بداحتیاطی اور بے جا وقت پہ کھانا موٹاپے کی اصل وجوہات ہیں۔ ایک حالیہ طبی سروے کے مطابق زیادہ وزن والے موٹے لوگوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح عام لوگوں کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔

 موٹاپے پر کیسے قابو پایا جائے؟

-1 روحانی رہنمائی:

حضرت محمد ﷺ کا ا رشاد ہے کہ ’’ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں۔ کھانے کے وقت اپنے معدے کے تین حصے کر لیں۔ ایک خوراک کے لیے، ایک پینے کے لیے اور ایک ہوا کے لیے۔‘‘ اس حدیث میں میڈیکل کی بے بہا فلاسفی پوشیدہ ہے کہ جو کوئی اپنی کھانے کی عادت کو اس حدیث کے مطابق ڈھال لیتا ہے کبھی موٹا نہیں ہو سکتا اور دوسرے تمام خطرات سے محفوظ رہتا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ صرف زندہ رہنے کے لیے کھانا چاہیے نہ کہ کھانے کے لیے زندہ رہیں۔ ہمیں اپنی عبادت میں باقاعدگی اختیار کرنی چاہیے کیونکہ اللہ کی عبادت واحد وہ چیز ہے جو کہ بیماری پر غالب آتی ہے اور سکونِ قلب اور ہمیشہ کی برکت عطا کرتی ہے۔

-2 جسمانی ورزش:

موٹاپا دور کرنے کے لیے جسمانی و رزش بھی بہت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ ایسے تمام نوجوان جو موٹاپے کا شکار ہیں انہیں روزانہ سیر کو معمول بنانا چاہیے۔ مثال کے طور پر ایک گھنٹے میں چار کلو میٹر کی چہل قدمی 300کیلوری چربی پگھلاتی ہے اور نتیجتاً 30 گرام چربی ختم کرنے کا باعث بنتی ہے۔ علاوہ ازیں نوجوان لڑکوں کو کھیلوں اور ورزش میں باقاعدگی سے حصہ لینا چاہیے۔ اس طرح وہ سمارٹ، تروتازہ اور صحت مند نظر آئیں گے۔

-3 سلمنگ سنٹروں کا کردار:

موٹاپے پر صرف کھانے پینے کی عادتوںمیں مستقل تبدیلی، چوکس بینی اور ڈسپلن کے ساتھ قابو پایا جا سکتا ہے۔ نام نہاد بھوک مٹانے والے شربت اور دوائیںاور نام و نہاد سلمنگ سنٹرز میں جو موٹاپا ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں نہ تو ہمارے معاشرتی تقاضوں پر پورا اترتے ہیں اور نہ ہی کوئی واضح نتائج پیدا کرتے ہیں۔ یہ سلمنگ سنٹرز صرف پیسہ بٹورتے ہیں۔ جو طریقۂ کار ان سنٹروں میں اختیار کیاجاتا ہے محض عارضی سہارا دیتا ہے۔ اس لیے آپ صرف اپنے آپ پر بھروسہ رکھیں اور مصنوعی سہاروں کو تلاش کرنا چھوڑ دیں۔

-4 کیلوری کی ضروریات:

کیلوری کی ضروریات دن بدن قوت کے استعمال کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔ زیادہ فارغ رہنے والے آدمی کو 2500 کیلوری یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اوسط متحرک آدمی کو 3000 کی اور محنت مزدوری کرنے والے کو 4500 یا اس سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک عورت کو کم کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر وہ فارغ ہے تو 2100 اور اگر ز یادہ کام کرتی ہے تو 3000 کی۔ ایک تین سالہ بچے کو 1200 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ چنانچہ وزن کو کم کرنے کے لیے زیادہ کیلوریز والے کھانے پر سختی سے کنٹرول کرتے ہوئے اور مجموعی کیلوریزکی حد کے اندر رہتے ہوئے موٹاپا کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف کم کیلوریز والے کھانے مثلاً تازہ سلاد، پھل، جوس، دودھ اور جڑوں والی سبزیاں بھوک کو مٹانے کے لیے استعمال کی جانی چاہیے۔ نوجوانوں کے لیے جو موٹاپے کا شکار ہیں، بہت ضروری ہے کہ نشاستہ دار کھانوں، بازاری مشروبات جیسے کوکا کولا،مٹھائیاں اور دوسرے کھانے جن میں کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوتے ہیں، سے پرہیز کریں۔

-5 غذائی چارٹ:

لمبے عرصے کے لیے موٹاپے کو دور کرنے کا آپ کا ایک عام ٹارگٹ یہ ہونا چاہیے کہ ہفتے میں آپ اپنا آدھے سے لے کر ایک کلو گرام تک وزن گھٹائیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو روز 800کیلوریز سے لے کر 1500کیلوریز کی خوراک جس میں 50گرام پروٹین، 100 گرام کاربوہائیڈریٹ، 50گرام چکنائی کے ساتھ وٹامن کی اضافی خوراک جس میں پھل اور معدنیات (minerals) کے ساتھ لینی ہوگی۔ علاوہ ازیں کولا ڈرنک یا دوسرے سافٹ مشروبات سے احتراز کرنا ہوگا۔

نوجوان فربہ دوستوں کے لیے جو موٹاپے پر قابو پانا چاہتے ہوں، ایک سادہ غذائی شیڈول دیا جا رہا ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ ان کو بسیار خوری سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ورزش اور کھیلوںمیں باقاعدہ حصہ لینا چاہیے کیونکہ اوائل عمر میں کم خوراکی کرنا بہت مشکل ہے۔ ایک فربہ شخص جو اپنے وزن کو کنٹرول کرنا چاہتا ہو کے لیے مندرجہ ذیل غذائی چارٹ تجویز کیا جاتا ہے:

نہار منہ:  تین گلاس پانی پئیں، گھڑے کا پانی ہو تو زیادہ بہتر ہے

ناشتہ:     دو سادہ سلائس اور چائے (بغیر چینی) یا ایک سیب لے لیں

11 بجے:            دو سادہ بسکٹس، گرین ٹی (بغیر چینی)

دوپہر کا کھانا:         ایک چپاتی، سبزی اور سلاد کے ساتھ

فرائیڈ چکن (ایک پیس)

شام کی چائے:       گرین ٹی (بغیر چینی)

رات کا کھانا:         ایک پلیٹ سادہ چاول، سلاد یا دال کے ساتھ، ابلی ہوئی سبزی

یا فرائیڈ چکن

سونے سے پہلے:     ایک گلاس بالائی اترا دودھ

اپنے آئیڈیل وزن کو کیسے ناپا جائے:

ہر کوئی اپنی جسمانی ساخت کو بہتر بنانے کے لیے آئیڈیل وزن کے بارے میں ہمیشہ دلچسپی لیتا ہے۔اپنے نوجوان دوستوں کے فائدے کے لیے اور بڑوں یعنی مرد اور عورتوں کے لیے مندرجہ ذیل چارٹ دیے جا رہے ہیں۔ جس میں عمر، قد اور مناسب وزن کے بارے میں معلومات دی گئی ہیں۔ اس چارٹ کی بدولت کوئی بھی موٹاپے کے بارے میں واضح طور پر جان سکتا ہے۔ اس چارٹ میں کچھ کمی بیشی ہو سکتی ہے لیکن ایک سے دو کلو گرام کی کمی بیشی کوئی معنی نہیں رکھتی اور قابلِ قبول ہے۔ چنانچہ جلدی کیجیے اگر آپ فربہ اندام ہیں، کچھ کیجیے اپنی خوراک کو کم کریں، کھیلوں میں زیادہ حصہ لیں اور باقاعدگی سے ورزش کریں۔ اس طرح آپ صحت مند، سمارٹ اور دلکش نظرآئیں گے۔

موٹاپے پہ قابو کے آسان نسخے:

موٹاپے پہ قابو پانے کے لیے مندرجہ ذیل آسان نسخوں پر عمل کریں۔

٭        ایک چمچ شہد، آدھ چمچ لائم جوس ایک کپ نیم گرم پانی میں صبح سویرے نہار منہ استعمال کریں۔

٭        ناشتے میں صرف 2 عدد ٹماٹر دو ماہ تک استعمال کریں۔

٭        سونف، پودینہ، ادرک کا قہوہ دن میں تین بار استعمال کریں۔

٭        آدھ چمچ کلونجی اور ایک چمچ شہد ایک کپ گرم پانی میں اُبال کر صبح نہار منہ اور شام لیں۔

٭        ایک کپ نیم گرم پانی میں کلونجی یا تیل کے پانچ قطرے اور ایک لیموں کا رس نچوڑ کر مہینہ بھر استعمال کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔