انسٹاگرام متنازعہ پوسٹ سے قبل ایک بار آپ سے پوچھے گا

ویب ڈیسک  پير 15 جولائی 2019
انسٹا گرام جلد ہی پابندی کا بٹن اور منفی جملے پوسٹ کرنے سے قبل انتباہی پیغام بھی ظاہر کرے گا۔ فوٹو: فائل

انسٹا گرام جلد ہی پابندی کا بٹن اور منفی جملے پوسٹ کرنے سے قبل انتباہی پیغام بھی ظاہر کرے گا۔ فوٹو: فائل

نیویارک سٹی: جہاں تک متنازعہ پوسٹوں اور نفرت انگیز جملوں کا معاملہ ہے تو سوشل میڈیا اس کا گڑھ بن چکا ہے۔ اسی تناظر میں اب انسٹاگرام نے اعلان کیا ہے کہ بہت جلد یہ پلیٹ فارم صارفین کو متنازعہ پوسٹ کرنے سے قبل ایک مرتبہ پھر سے سوچنے کا مشورہ دے گا۔

انسٹا گرام کے سی ای او ایڈم موسیری نے کہا ہے کہ ابتدائی ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ بعض افراد اگر متنازعہ مواد پوسٹ کررہے ہیں اور اگر انہیں متنبہ کیا جائے تو وہ اس سے باز آجاتے ہیں۔ یوں نفرت انگیز پوسٹس میں کمی کی جاسکتی ہے۔

مثلاً اگر کوئی شخص کسی تصویر پر ’آپ بدصورت اور احمق لگ رہے ہیں‘ لکھتا ہے تو انسٹاگرام فوراً حرکت میں آجائے گا اور درمیان میں آکر پوچھے گا کہ آیا اب بھی اس جملے کو پوسٹ کرنا چاہتے؟ ساتھ ہی اس بارے میں مزید جانیے کا لنک بھی نمودار ہوگا۔

موسیری کے مطابق انسٹاگرام کی جانب سے اس مداخلت کا مقصد یہ ہے کہ منفی جملے لکھنے والا رک جائے اور وصول کرنے والا نفرت آمیز کمنٹس سے محفوظ رہے۔ اس طرح سوشل میڈیا کو فضول باتوں سے پاک رکھنے میں مدد مل سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ آن لائن ہتک اور نفرت ایک ’پیچیدہ بڑھتا ہوا‘ مسئلہ ہے۔ کئی برس سے انسٹاگرام مصنوعی ذہانت ( آے آئی) کے ذریعے توہین آمیز اور برے الفاظ اور جملوں کو ہٹارہا ہے لیکن ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا بالخصوص انسٹاگرام پر کئی واقعات ایسے ہوئے ہیں جن کی گونج عالمی سطح پر سنائی دی گئی ہے۔ ان میں سے برطانوی نوعمر لڑکی مولی رسل کی موت بھی شامل ہے۔ 14 مولی کی تصاویر پر منفی جملے لکھے گئے اور اس نے خودکشی کرلی تھی۔ مولی کے والد نے اپنی بیٹی کی موت کا ذمے دار انسٹاگرام کو قرار دیا تھا۔

انسٹاگرام جلد ہی ’رسٹرکٹ‘ یا پابندی کے نام سے ایک اور بٹن متعارف کروائے گا۔ اس طرح صارفین بلاک کیے بغیر منفی جملے اور الفاظ فلٹر کرسکیں گے۔ تاہم متنازعہ مواد لکھنے والے کو اس کا علم نہیں ہوگا۔

بعض بچوں اور نوعمر لڑکے لڑکیوں نے بتایا کہ وہ کسی کو بلاک، ان فالو یا رپورٹ کرنے میں اس لیے دلچسپی نہیں رکھتے کیونکہ وہ بات کو مزید پیچیدہ نہیں بنانا چاہتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔