سورائسس (PSORISIS)

آمنہ تعارف  جمعرات 1 اگست 2019
اس بیماری میں جلد کا چھوٹا سا حصہ سفید سرخی مائل رنگ کا ہو جاتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اس بیماری میں جلد کا چھوٹا سا حصہ سفید سرخی مائل رنگ کا ہو جاتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

انسانی جسم کو اس کی ساخت دینے میں ہماری جلد اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انسانی جلد تین تہوں پر مشتمل ہوتی ہے اور سب سے بیرونی تہہ غیر معمولی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔

ہماری جلد (Skin) بہت سی چیزوں سے مل کر بنتی ہے جن میں پانی، پروٹین اور معدنیات وغیرہ شامل ہیں۔ ہم اپنے آپ کو دوسروں کی نظر میں خوبصورت بنانے کے لیے اپنی جلد کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں ناقص غذا اور آلودہ پانی بہت سے جلدی امراض کا باعث بنتے ہیں۔ انہی جلدی امراض میں سے ایک مرض سورائسس (Psorisis) ہے۔ اسے مقامی طور پر ’چنبل‘ کہا جاتا ہے۔ یہ مرض صدیوں پرانا ہے۔

حالیہ دور میں ناقص غذا اور آلودہ پانی اس کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔ یہ مرض جسم کے ایک حصے سے شروع ہوکر پورے جسم کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ یہ جلد کی عام بیماری ہے جو جلد کے خلیات (Cells) کی زندگی کو کم کردیتی ہے جس کے باعث جلد پر بڑھاپے کی علامات تیزی سے نمودار ہونے لگتی ہیں یعنی جلد کے خلیے اپنی معمول کی عمر پوری ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس بیماری میں جلد کا چھوٹا سا حصہ سفید سرخی مائل رنگ کا ہو جاتا ہے۔اس جگہ پر شدید خارج ہوتی ہے اور سردیوں میں یہ خارش انتہائی اذیت ناک صورت اختیار کر جاتی ہے۔ جلد پر بنے ان دھبوں کو خارش کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ زیادہ کھجانے سے یہ مزید پھیلتے ہیں۔

جسم کے جس حصے پر دائرہ نما نشان بن جائیں وہاں سورائسس (چنبل) پھیلتی ہے اور اپنی جڑیں اور مضبوط کرتی ہے۔

’’علاج کا اولین مقصد جلدی خلیات کی تیز نشوونما کو سُست کرنا ہے‘‘

یہ ایک عام دائمی بیماری ہے جو جلد پر نمایاں ہوتی ہے۔ بیماری کی شدت میں متاثرہ جگہوں پر سکیلز بن بن کر جھڑتے رہتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں سورائسس کی شدت میں کمی ہوتی ہے کیونکہ گرمی میں جلد خشک نہیں ہوتی اس کے برعکس موسم سرما میں خشکی کے باعث اس مرض کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔

سورائسس کی علامات:۔

(1یہ داغ جسم پر ایک چھوٹے دانے کی صورت میں ابھرتے ہیں جو مزید خارش کرنے کے باعث بڑے داغوں اور سفید سرخی مائل زخموں اور جھالوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

(2 جلد پر سرخ دھبے جن پر رطوبتی (Secreation of Pus) مادہ جم کر سفید چھلکے بنتے اور اترتے ہیں۔

(3 جلد کا خشک ہونا، دراڑیں پڑنا اور کھجانے سے زخموں میں سے خون کا رسنا۔

(4 خارش، جلن اور زخم بننا

(5 جوڑوں کی سختی اور سوجن

(6 ناخنوں میں درد اور ٹوٹ پھوٹ،  بے رنگ ہو کر پیلے پڑجانا۔

چنبل (سورائسس) جسم کے کسی بھی حصے پر نمودار ہوسکتا ہے، جیسے ہاتھ، پاؤں، گردن، کان کے پیچھے، سر اور منہ پر، یہاں تک کے پورے جسم پر۔

مرض کی وجوہات:۔

عام طور پر سورائسس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں۔

o… حیاتیات، جنسی (Human Genetics)  وراثتی

o… مدافعتی نظام (Immune System)

وراثتی (Gentical Disease)

عام طور پر چنبل کو ایسی بیماری سمجھا جاتا ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی ہے۔

مدافعتی نظام

مدافعتی نظام میں خرابی کے باعث بھی یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ سائنس تاحال اسبیماری کو پوری طرح نہیں سمجھ سکی لیکن طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس بیماری کا تعلق مدافعتی نظام کے ٹی سیلز اور سفید سیلز کی قسم نیوٹرو فلز Neuterphylls کے ساتھ ہے۔ ٹی سیلز جسم میں داخل ہونے والے نقصان دہ بیکٹریا اور وائرس سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے رواں دواں رہتے ہیں۔اگر کسی کو یہ بیماری لاحق ہو تو اُس کے جسم کت ٹی سیلز غلط فہمی میں اپنی ہی جلد کے صحت مند خلیوں پر ’نقصان دہ خلیے سمجھ کر‘ حملہ آور ہو جاتے ہیں۔ اور جیسے کسی انفیکشن کو ختم کرنے یا زخم کو بھرنے کے لئے ضروری ہوتا ہے جلدی جلدی انہیں تباہ کرنے لگتے ہیں۔  لہٰذا ضروری ہے کہ مدافعتی نظام درست طریقے سے کام کرے کیونکہ یہ بیٹکیریل اور وائرل انفیکشن سے بچاؤ کرتا ہے۔

یہ ایک ایسی دائمی بیماری ہے جو متعدی مرض نہیں یعنی ایک سے دوسرے کو منتقل نہیں ہوتا۔

سورائسس کی مختلف اقسام

o… پلاک سورائس (Plaque Psorisis) سب سے عام قسم ہے۔ اس میں جلد خشک، سرخ اور کھردری ہوجاتی ہے جس سے رطوبت (Secreation) کا اخراج ہوکر جلد پر جمتا ہے اور چھلکے بن کر اترتے ہیں۔ اس سے جو دھبے جلد پر نمایاں ہوتے ہیں ان دھبوں میں خارش اوردرد محسوس ہوتا ہے۔

o…ناخن سورائس (Nail Psorisis) اس قسم کی سورائس میں ہاتھ اور پاؤں کے ناخن بدنما، بے رنگ، پیلے، کھردرے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اکثر اوقات مرض کی شدت بڑھنے سے ناخن ٹوٹنے لگتے ہیں جو شدید درد کا باعث بنتے ہیں۔ اس قسم کا سورائسس مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ ہے۔ اس کے باعث ناخنوں تک خون کی رسائی میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے اور ناخنوں کی جڑیں کمزور ہوجاتی ہیں۔

o… سر کا سورائسس (Head/Scalpprosisis)

اس میں سورائسس سر کے کسی مخصوص حصے یا پھر پورے سر میں ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ سرخ رنگ کی ہوتی ہے جس کو چھلکوں نے گھیرا ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں میں یہ خطرناک حد تک پہنچ جاتی ہے جس کی وجہ سے سر کے بال تک گر جاتے ہیں۔

o… جوڑوں کا درد (Joint Psorisis)

بظاہر سورائسس جلد پر نظر آتی ہے لیکن اس کا اثر سیدھا جوڑوں پر پڑتا ہے۔ ہاتھوں اور پاؤں کے جوڑ، انگلیوں کے جوڑ، کہنیوں اور پاؤں کے ٹخنوں پر بہت بری طرح سے اثر انداز ہوتی ہے۔ اسے اکروپسٹولوس سورائسس بھی کہا جاتا ہے۔

سورائسس (چنبل) کا علاج وقت پر کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ ایک ایسی دائمی بیماری ہے جس سے اور کئی بیماریاں جنم لیتی ہیں جن میں موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، گردوں کی خرابی جگر میں گرمی، دل کی بیماریاں اور جوڑوں کا کھچاؤ شامل ہے۔

احتیاطی تدابیر:۔

چنبل(سورائسس) کے مریض کو اپنے جسم اور جلد کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے جلد کو ملائم رکھنا بہت ضروری ہے۔

o… خشک صابن سے گریز کریں۔

o… ویزلین (Vaselline) کا دن میں 2 سے 3 بار استعمال کریں۔

o…  اونی کپڑے کی نسبت سوتی کپڑے کو ترجیح دینی چاہیے۔

o… اینٹی بیکٹریل ادویات اور صابن سے گریز کریں۔

oo… جوڑوں کی سوزش سے بچنے کے لیے روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھیں۔

o… ٹی۔ ٹری آئل (Tea-Tree-Oil) ایک مخصوص درخت کا تیل لگانے سے خارش پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

گھر بیٹھے بھی کافی حد تک اس کی تکلیف سے چھٹکارا ممکن ہے۔

-1 ٹی۔ٹری آئل کا استعمال کیا جائے

-2 سیب کا سرکہ بہرین اینٹی بیکٹیریل ہے۔

-3 کچا پپیتا۔

کچے پپیتے میں موجود اجزا انفیکشن کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

-4 سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال اور گاجر کا جوس کافی مفید ہے۔ ان تمام اجزا سے پانی کی کمی کو پورا کرکے جسم کو خشک ہونے سے بچایا جاسکتا ہے اور اس سے جگر کی گرمی بھی دور ہوتی ہے۔

غذائی پرہیز:۔

وہ شخص جو سورائسس (چنبل) کا مریض ہے اسے چاہیے کہ صحت مند (Health Food) کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرے۔

مریض کو بازاری اشیاء، تلی ہوئی اشیا، الکوحل اور ٹماٹر جیسی خوراک لینے سے گریز کرنا چاہیے۔

خوراک کا چنبل سے کوئی تعلق نہیں مگر اچھی خوراک مرض کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

o… ایسی خوراک لینی چاہیے جس میں زیادہ پروٹین ہو جیسے مچھلی، انڈا، دودھ، دہی وغیرہ۔

o… خشک میوہ جات کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے۔

o… زیادہ سے زیادہ پھل، دودھ، سبزیوں اور جوس کا استعمال نہایت مفید ہے۔

(1 وہ شیمپو جن میں ایلوویرا جیسے اجزاء ہوں وہ سرکی خشکی کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

(2 صابن جن میں سوڈیم، گلائسرین، سڑک ایسڈ اور میتھائل سیلولوز جیسے اجزا موجود ہوں انہیں جلد کو ملائم رکھنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ وہ تمام تیل استعمال کیے جاسکتے ہیں جن میں Fluinolone Acetone 0.011 موجود ہو۔

(3 لوشن اور تیل جو اپنے اندر Salicylicacid رکھتے ہوں وہ سر اور جسم کے لیے نہایت مفید ہیں۔

بنیادی اصول

جلد کو صحت مند رکھنے کے لیے بنیادی اصول یہ ہے کہ اسے صاف رکھنے کے لیے باقاعدگی سے دھوئیں لیکن خشک صابن لگانے سے گریز کریں (ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہیں) اور نہ ہی اتنا زیادہ دھوئیں کہ جلد کی ضروری نمی اور چکنائی ختم ہوجائے اور زیادہ سے زیادہ موئسچرائزر کا استعمال کریں۔ جتنا زیادہ ہوسکے ذہنی تناؤ سے بچیں۔صحت مند خوراک لیں اور پانی کا استعمال کریں جو ایک مریض کے لیے بہت ضروری ہے اور ضرورت سے زیادہ سورج کی روشنی سے بچیں۔

آمنہ تعارف
لاہو کالج فار ویمن یونیورسٹی

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔