- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
- ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
درد مند خاتون نے سیل کے تمام جوتے خرید کر مستحق بچوں میں تقسیم کردیئے
آرکنساس: امریکا کی ایک ہمدرد خاتون نے سیل پر رکھے سارے جوتے خرید کر بے گھر اور مستحق بچوں کو عطیہ کردیئے۔
تین بچوں کی ماں کیری جرنیگن کا تعلق آرکنساس سے ہے اور انہوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ انہوں نے امریکا کے مشہور پے لیس اسٹور سے 1500 جوڑے خریدے ہیں لیکن اس کی مالیت نہیں بتائی۔ تاہم رسیدوں سے گمان ہے کہ انہوں نے سارے جوتے 21 ہزار ڈالر میں خریدے ہیں جن کی مالیت 33 لاکھ 40 ہزار روپے بنتی ہے۔
کیری نے یہ سارے جوتے ایسے بچوں کو دیئے ہیں جو اسکول جانے والے تھے یا نئی جماعت میں پہنچ گئے اور ان کے پاس رقم نہیں تھی۔ اس طرح یہ جوتے نئے تعلیمی سال کے لیے بچوں کی خوشی میں اضافے کی وجہ بنے۔
’ میرے علاقے میں غربت کی شرح زیادہ ہے اور میں اسکولوں کے بورڈ کی سربراہ ہوں جہاں بچوں کے پاس نئے جوتے نہیں ہوتے۔ اسی بنا پر میں نے ان بچوں کے لیے جوتے خریدے جو نئے تعلیمی سال پر بھی جوتوں سے محروم ہیں،‘ کیری نے بتایا۔
وہ اپنے بچوں کے ساتھ جوتے لینے پے لیس پہنچیں تو ان کی بیٹی نے اپنی ایک ساتھی کے لیے جوتے خریدنے کی خواہش کی۔ اس پر کیری نے پے لیس اسٹور کے کلرک سے پوچھا کہ اگر وہ سیل میں رکھے بچوں کے تمام جوتے خریدے تو اس کا خرچ کتنا ہوگا؟
پہلے تو کلرک سمجھا کہ خاتون مذاق کررہی ہیں لیکن باربار اصرار پر مینیجر کو بلایا گیا۔ اس کے بعد تمام معاملات طے ہوئے اور 12 گھنٹے کی محنت سے 95 بڑے کارٹن میں 1500 جوڑے رکھے گئے اور انہیں ایک بڑے ٹرک پر لاد کر گھر پہنچایا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔