ملکی کرکٹ کے ابھرتے ستارے گمنامی میں ڈوبنے لگے

عباس رضا / اسپورٹس رپورٹر  جمعـء 9 اگست 2019
سینٹرل کنٹریکٹ سے ’’ڈی‘‘ اور ’’ای‘‘ کیٹیگری ختم، نیا ٹیلنٹ محرومی کا شکار
فوٹو: فائل

سینٹرل کنٹریکٹ سے ’’ڈی‘‘ اور ’’ای‘‘ کیٹیگری ختم، نیا ٹیلنٹ محرومی کا شکار فوٹو: فائل

 لاہور: پاکستان کرکٹ کے ابھرتے ستارے گمنامی میں ڈوبنے لگے جب کہ سینٹرل کنٹریکٹ سے ’’ڈی‘‘ اور ’’ای‘‘ کیٹیگری ختم کیے جانے سے نیا ٹیلنٹ محرومی کا شکار ہوگیا۔

گزشتہ سینٹرل کنٹریکٹ کی ’’ڈی‘‘ اور ’’ای‘‘ کیٹیگری میں شامل کرکٹرز کو مستقبل کا ستارہ کہا گیا تھا، مگر ان میں سے بیشتر کو فہرست سے باہر نکال کر حوصلہ شکنی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی،2 کیٹیگریز ختم کرنے سے نیا ٹیلنٹ محرومی کا شکار اورجونیئرز کیلیے بہت کم جگہ باقی رہ گئی، فہیم اشرف کو مستقبل کا عظیم آل راؤنڈر بنانے کا خواب دیکھا گیا تھا،پہلے وہ ورلڈکپ سے اب سینٹرل کنٹریکٹ سے بھی باہر ہوگئے۔

منتخب19کرکٹرز میں سے کوئی ایک بھی پیس بولنگ آل راؤنڈر نہیں، یوں فہیم پر بورڈ کی 2 سالہ سرمایہ کاری ضائع ہوگئی، پاور ہٹر کے طور پر متعارف کرائے جانے والے آصف علی کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔

گزشتہ سلیکشن کمیٹی نے میر حمزہ، سعد علی، عثمان صلاح الدین، صاحبزادہ فرحان، حسین طلعت،محمد نواز اورعمید آصف کو منتخب کرتے ہوئے مستقبل کی ضروریات کیلیے تیار کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا، مختلف فارمیٹ کیلیے موزوں ہونے کے باوجود ان میں سے بیشتر کو کھیلنے کے بہت کم مواقع ملے،یوں آزمائے بغیر ہی ان کے ٹیلنٹ سے پی سی بی کا دل اچاٹ ہوگیا۔

دوسری جانب ’’اے‘‘ کیٹیگری کنٹریکٹ پانے والوں میں سرفراز احمد اور بابر اعظم کے ساتھ تیسرے کرکٹر یاسر شاہ ہیں، لیگ اسپنر صرف ٹیسٹ کرکٹ میں ملک کی نمائندگی کے قابل سمجھے جاتے ہیں، پاکستان کو سال بھر میں صرف6 طویل فارمیٹ کے میچز کھیلنا ہیں،اس کے باوجود ان کو ٹاپ کیٹیگری میں رکھا گیا،محمد عامر ورلڈکپ میں عمدہ کارکردگی اور2 فارمیٹ کیلیے دستیاب ہونے کے باوجود ’’سی‘‘ کیٹیگری کے مستحق ٹھہرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔