- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
ملکی کرکٹ کے ابھرتے ستارے گمنامی میں ڈوبنے لگے
لاہور: پاکستان کرکٹ کے ابھرتے ستارے گمنامی میں ڈوبنے لگے جب کہ سینٹرل کنٹریکٹ سے ’’ڈی‘‘ اور ’’ای‘‘ کیٹیگری ختم کیے جانے سے نیا ٹیلنٹ محرومی کا شکار ہوگیا۔
گزشتہ سینٹرل کنٹریکٹ کی ’’ڈی‘‘ اور ’’ای‘‘ کیٹیگری میں شامل کرکٹرز کو مستقبل کا ستارہ کہا گیا تھا، مگر ان میں سے بیشتر کو فہرست سے باہر نکال کر حوصلہ شکنی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی،2 کیٹیگریز ختم کرنے سے نیا ٹیلنٹ محرومی کا شکار اورجونیئرز کیلیے بہت کم جگہ باقی رہ گئی، فہیم اشرف کو مستقبل کا عظیم آل راؤنڈر بنانے کا خواب دیکھا گیا تھا،پہلے وہ ورلڈکپ سے اب سینٹرل کنٹریکٹ سے بھی باہر ہوگئے۔
منتخب19کرکٹرز میں سے کوئی ایک بھی پیس بولنگ آل راؤنڈر نہیں، یوں فہیم پر بورڈ کی 2 سالہ سرمایہ کاری ضائع ہوگئی، پاور ہٹر کے طور پر متعارف کرائے جانے والے آصف علی کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔
گزشتہ سلیکشن کمیٹی نے میر حمزہ، سعد علی، عثمان صلاح الدین، صاحبزادہ فرحان، حسین طلعت،محمد نواز اورعمید آصف کو منتخب کرتے ہوئے مستقبل کی ضروریات کیلیے تیار کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا، مختلف فارمیٹ کیلیے موزوں ہونے کے باوجود ان میں سے بیشتر کو کھیلنے کے بہت کم مواقع ملے،یوں آزمائے بغیر ہی ان کے ٹیلنٹ سے پی سی بی کا دل اچاٹ ہوگیا۔
دوسری جانب ’’اے‘‘ کیٹیگری کنٹریکٹ پانے والوں میں سرفراز احمد اور بابر اعظم کے ساتھ تیسرے کرکٹر یاسر شاہ ہیں، لیگ اسپنر صرف ٹیسٹ کرکٹ میں ملک کی نمائندگی کے قابل سمجھے جاتے ہیں، پاکستان کو سال بھر میں صرف6 طویل فارمیٹ کے میچز کھیلنا ہیں،اس کے باوجود ان کو ٹاپ کیٹیگری میں رکھا گیا،محمد عامر ورلڈکپ میں عمدہ کارکردگی اور2 فارمیٹ کیلیے دستیاب ہونے کے باوجود ’’سی‘‘ کیٹیگری کے مستحق ٹھہرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔