سنت ابراہیمی کا عالمگیر پیغام

ایڈیٹوریل  بدھ 14 اگست 2019
حکم الٰہی کی اطاعت کی ایسی چشم کشا مثال انبیا اورانسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ فوٹو:فائل

حکم الٰہی کی اطاعت کی ایسی چشم کشا مثال انبیا اورانسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ فوٹو:فائل

عید الاضحی جسے عید قربان بھی کہتے ہیں، یہ اسلامی کیلنڈر کا یادگار ملی تہوار ہے، سنت ابراہیمی کی تاریخ  کا ایسا دن ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اﷲ کے حکم پر اپنے پیارے فرزید حضرت اسماعیل کی قربانی دی۔

حکم الٰہی کی اطاعت کی ایسی چشم کشا مثال انبیا اورانسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اور ایک فرمانبردار بیٹے کی اطاعت اور حکم ربانی پر سر تسلیم خم کرنے کے لازوال واقعے نے تاریخ اسلام کو رہتی دنیا تک نوع انسانی کے لیے عید الاضحی کے ایک عالمگیر پیغام اطاعت کی حیثیت دے دی۔ اس بار شدید بارشوں میں قربانی کے جانوروں کی خریداری میں مشکلات بے پناہ تھیں۔ انتظامیہ کہیں بھی معیار  کا مثالی بندوبست نہیں کرسکیں، بیوپاری سخت دشواریوں میں اپنے جانور فروخت کرتے رہے ۔

اسلام میں حج دین کا اہم رکن ہے، دنیا کے کونے کونے سے مسلمان ادائیگی حج کے لیے مکہ پہنچے، نبی کریمﷺ کا خطبہ حجتہ الوداع ان بابرکت ساعتوں کا ایک تاریخی سرمایہ ہے۔حضورؐنے اپنی اونٹنی قصویٰ پر سوار ہوکر جو خطبہ دیا وہ تاریخ اسلام میں خطبہ حجتہ الوداع کے نام سے موسوم ہے،اس خطبہ کی حیثیت ہزارانسانی سیاسی میثاقوں سے بالاتر ہے، دنیا نے میگنا کارٹا کا نام سنا ہے مگر حجتہ الوداع کے موقعے پر حضور نے جو پیغام ملت اسلامیہ کو دیا اسے یاد رکھنے کی ضرورت ہمیشہ رہے گی۔

حضور نے فرمایا۔’’ لوگو ! سنو میں نہیں سمجھتا کہ آیندہ کبھی ہم کسی مجلس میں اس طرح یکجا ہوسکیں گے۔اللہ کا  ارشاد ہے کہ انسانو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد عورت میں سے پیدا کیا اور تمہیں جماعتوں اور قبیلوں میں بانٹ دیا تاکہ تم الگ الگ پہچانے جاسکو، تم میں زیادہ عزت والا اللہ کی نظر میں وہی ہے جو اللہ سے زیادہ ڈرنے والا ہے، نہ عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل ہے اور نہ عربی کو عجمی پر، نہ کالا گورے سے افضل ہے اور نہ گورا کالے سے، ہاں بزرگی اور فضیلت کا کوئی معیار ہے تو وہ تقویٰ ہے، سب انسان آدم کی اولاد ہیں، اور آدم کی حقیقت اس کے سوا کیا ہے کہ وہ مٹی سے بنائے گئے ہیں۔ اب فضیلت و بزرگی کے تمام دعوے خون ومال کے سارے دعوے اور انتقام میرے قدموں تلے روندے جاچکے ہیں۔ پس بیت اللہ کی تولیت اور حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمات اسی طرح برقرار رہیں گی۔

قریش کے لوگو ! تمہاری گردنوں پر تو دنیا کا بوجھ لدا ہوا ہے،اپنے اور دوسرے لوگ آخرت کی تیاری کے ساتھ پہنچیں اور اگر ایسا نہ ہوا تو میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آسکوں گا۔ اللہ نے تمہاری جھوٹی نخوت کو ختم کرڈالا اور باپ داد کے کارناموں پر تماری نخوت ومباہات کی اب کوئی گنجائش نہیں‘‘۔

حضور اکرمؐؐ نے فرمایا،’’ دیکھو ! کہیں میرے بعد گمراہ مت ہوجانا کہ آپس ہی میں کشت وخون کرنے لگو، اگر کسی کے پاس امانت رکھوائی جائے تو وہ امانت رکھوانے والے کو اس کی امانت پہنچانے کا پابند ہے، ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، دور جاہلیت کا سب کچھ میں نے اپنے پیروں سے روند ڈالا، زمانہ جاہلیت کے سارے انتقام اب کالعدم ہیں۔ عورتوں سے بہتر سلوک کرو، دینی معاملات میں غلو سے بچنا کہ تم سے پہلے کے لوگ انھی باتوں کے سبب ہلاک کردیے گئے۔اب مجرم خود اپنے جرم کا ذمے دار ہوگا،اور اب نہ باپ کے بدلے بیٹا پکڑا جائے گا ،نہ بیٹے کا بدلہ باپ سے لیا جائے گا۔ تم میں جو لوگ یہاں موجود ہیں انھیں چاہیے کہ یہ احکام اور یہ باتیں ان لوگوں کو بتا دیں جو یہاں موجود نہیں ، ہوسکتا ہے کہ کوئی غیر موجود تم سے زیادہ سمجھنے اور محفوظ رکھنے والا ہو۔‘‘

خطبہ حجتہ الوداع میں انسانی افعال و عادات اور واقعات سمیت بہت سی اہم باتوں کا احاطہ کیا گیا، یہ وہ بنیادی اصول تھے جو ہمارے آخری نبی ؐ نے اپنے خطبہ میں طے کیے تھے۔بتائیے کیا ملت اسلامیہ اس عہد پر پوری اتری، کیا ہم نے اتفاق و اتحاد کے سارے نبوی سنگ میل سر کرلیے ہیں، کیا آج عالم اسلام یکمشت، یک دل ویک جان ہے، کیا ہماری سیاست، معیشت اور ثقافت نوع انسانی کے میثاق نبوی سے کوئی مطابقت رکھتی ہے،کیا آج عالم اسلام اور عالم عرب کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لیے سارا عالم ’’ لا تفرقو‘‘ کی آسمانی صدا سے گونج نہیں رہا ہے، کیا افغان امن کے آخری حل کے لیے عالم اسلام ایک میز پر طالبان اور صدراشرف غنی کو ساتھ نہیں بٹھا سکتا۔ کیا کشمیر کی جنگ کا کوئی حل عالم اسلام کے پاس ہے؟ اس سوال کا جواب پورے عالم اسلام کو دینا ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔