مچھلیاں بھی میوزک بینڈ کی طرح ایک آواز میں گاتی ہیں!

ویب ڈیسک  جمعرات 15 اگست 2019
ٹیلیپیا مچھلی کی نسل سے تعلق رکھنے والی بعض مچھلیاں ایک آواز ہوکر دن اور رات کا گیت گاتی ہیں۔ فوٹو: فائل

ٹیلیپیا مچھلی کی نسل سے تعلق رکھنے والی بعض مچھلیاں ایک آواز ہوکر دن اور رات کا گیت گاتی ہیں۔ فوٹو: فائل

آسٹریلیا: بھیڑیئے ایک غول کی صورت میں آواز خارج کرتے ہیں۔ چڑیا اور پرندے بھی ایک کورَس کی صورت میں گاتے ہیں لیکن پہلی مرتبہ معلوم ہوا ہے کہ مچھلیاں بھی ایک ساتھ مل کر کوئی نغمہ گاتی ہیں!

اگرچہ سمندر ایک پرسکون مقام ہے لیکن اس کی گہرائی میں سننے والوں کےلیے صدائیں موجود ہیں۔ پرتھ میں واقع کرٹِن یونیورسٹی کے رابرٹ مک کولی اور ان کے ساتھیوں نے 18 ماہ تک ہیڈلینڈ کی بندرگاہ کے پاس قوالوں کی طرح ایک آواز میں گانے والی مچھلیوں کے ریکارڈنگ کی ہے۔ انہوں نے سات ایسے نغمے ریکارڈ کیے ہیں جو ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور ان میں سے تین یہاں سنے جاسکتے ہیں۔

یہ ایک طرح کی مچھلی کی آواز ہے جسے بلیک اسپوٹڈ کروکر کہا جاتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ٹیراپن مچھلیوں کی آواز بھی شامل ہوگئی ہے۔ اس سے قبل وپیل اور ڈولفن کی صدائیں ہم سن چکے ہیں لیکن مچھلیوں کے غول کو اس طرح گاتے ہوئے پہلی مرتبہ سنا گیا ہے۔ مچھلیوں کا گیت سن کر ایسا لگتا ہے کہ کوئی بزر بج رہا ہے۔

آوازوں کا تبادلہ بعض مچھلیوں کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اپنی صداؤں سے وہ نسل خیزی، غذا حاصل کرنے اور علاقے کے جھگڑے نمٹانے میں مدد لیتی ہیں۔ یونیورسٹی آف ایکسیٹر میں آبی حیات کے ماہر اسٹیو سمپسن کہتے ہیں کہ جس طرح صبح اور شام چڑیاں شور مچاکر اپنے علاقے کی ملکیت کا دعویٰ کرتی ہیں، عین اسی طرح مچھلیاں بھی اپنے علاقے کی نگرانی کرتی ہیں۔

مچھلیوں کی پکار سننے کےلیے سائنسدانوں نے دو انتہائی حساس سینسر لگائے تھے۔ ایک کنارے پر اور دوسرا کنارے سے 21 کلومیٹر دور پانی میں نصب کیا گیا تھا۔ دونوں سینسروں نے دن رات آوازیں ریکارڈ کیں جنہیں بعد میں احتیاط سے الگ کرکے ان پر غور کیا گیا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ سمندری تحقیق میں آوازوں کا پہلو شامل کرنے سے مچھلیوں اور دیگر مخلوقات کے باہمی تعلق کے بارے میں بہت کچھ سمجھا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔