- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
مچھلیاں بھی میوزک بینڈ کی طرح ایک آواز میں گاتی ہیں!
آسٹریلیا: بھیڑیئے ایک غول کی صورت میں آواز خارج کرتے ہیں۔ چڑیا اور پرندے بھی ایک کورَس کی صورت میں گاتے ہیں لیکن پہلی مرتبہ معلوم ہوا ہے کہ مچھلیاں بھی ایک ساتھ مل کر کوئی نغمہ گاتی ہیں!
اگرچہ سمندر ایک پرسکون مقام ہے لیکن اس کی گہرائی میں سننے والوں کےلیے صدائیں موجود ہیں۔ پرتھ میں واقع کرٹِن یونیورسٹی کے رابرٹ مک کولی اور ان کے ساتھیوں نے 18 ماہ تک ہیڈلینڈ کی بندرگاہ کے پاس قوالوں کی طرح ایک آواز میں گانے والی مچھلیوں کے ریکارڈنگ کی ہے۔ انہوں نے سات ایسے نغمے ریکارڈ کیے ہیں جو ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور ان میں سے تین یہاں سنے جاسکتے ہیں۔
یہ ایک طرح کی مچھلی کی آواز ہے جسے بلیک اسپوٹڈ کروکر کہا جاتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ٹیراپن مچھلیوں کی آواز بھی شامل ہوگئی ہے۔ اس سے قبل وپیل اور ڈولفن کی صدائیں ہم سن چکے ہیں لیکن مچھلیوں کے غول کو اس طرح گاتے ہوئے پہلی مرتبہ سنا گیا ہے۔ مچھلیوں کا گیت سن کر ایسا لگتا ہے کہ کوئی بزر بج رہا ہے۔
آوازوں کا تبادلہ بعض مچھلیوں کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اپنی صداؤں سے وہ نسل خیزی، غذا حاصل کرنے اور علاقے کے جھگڑے نمٹانے میں مدد لیتی ہیں۔ یونیورسٹی آف ایکسیٹر میں آبی حیات کے ماہر اسٹیو سمپسن کہتے ہیں کہ جس طرح صبح اور شام چڑیاں شور مچاکر اپنے علاقے کی ملکیت کا دعویٰ کرتی ہیں، عین اسی طرح مچھلیاں بھی اپنے علاقے کی نگرانی کرتی ہیں۔
مچھلیوں کی پکار سننے کےلیے سائنسدانوں نے دو انتہائی حساس سینسر لگائے تھے۔ ایک کنارے پر اور دوسرا کنارے سے 21 کلومیٹر دور پانی میں نصب کیا گیا تھا۔ دونوں سینسروں نے دن رات آوازیں ریکارڈ کیں جنہیں بعد میں احتیاط سے الگ کرکے ان پر غور کیا گیا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ سمندری تحقیق میں آوازوں کا پہلو شامل کرنے سے مچھلیوں اور دیگر مخلوقات کے باہمی تعلق کے بارے میں بہت کچھ سمجھا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔