چھٹے نمبر پر بیٹنگ کی وجہ سے بڑی اننگز کھیلنے کا موقع نہیں ملتا، اسد شفیق

عباس رضا  جمعرات 22 اگست 2019
مصباح الحق  کا رویہ کبھی سخت نہیں لگا لیکن وہ ڈسپلن کے معاملے میں کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے، اسد شفیق، فوٹو: فائل

مصباح الحق کا رویہ کبھی سخت نہیں لگا لیکن وہ ڈسپلن کے معاملے میں کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے، اسد شفیق، فوٹو: فائل

 لاہور: قومی ٹیسٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین اسد شفیق کا کہنا ہے کہ 6سال چھٹے نمبر پر بیٹنگ کرتا رہا ہوں، اس پوزیشن پر بڑی اننگز کھیلنے کا موقع نہیں ملتا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد شفیق نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی ٹیسٹ مصروفیات کم ہونے کی وجہ سے کرکٹ کی کمی محسوس ہوئی، ڈومیسٹک مقابلے بھی نہ ہوں تو فارم اور فٹنس برقرار رکھنے میں دشواری ہوتی ہے،اپنے طور پر کلب کرکٹ میں مصروف رہتے ہوئے خود کو تیار رکھنے کی کوشش کی ہے۔

یاد رہے کہ جنوری میں جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز کے بعد پاکستان نے کوئی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا اور اسد شفیق بھی فارغ رہے۔

بیٹنگ اوسط  دنیا کے دیگر سرکردہ بیٹسیمنوں سے کم ہونے کے سوال پر اسد شفیق نے کہا کہ 6سال چھٹے نمبر پر بیٹنگ کرتا رہا ہوں، اس پوزیشن پر بڑی اننگز کھیلنے کا موقع نہیں ملتا،ایک آدھ بیٹسمین کے بعد ٹیل اینڈرز کا ساتھ ہی میسر ہوتا ہے، بہر حال ٹیم کیلیے پرفارم کرنے کی کوشش کرتا رہا ہوں۔

اسد شفیق کا کہنا تھا کہ یونس خان اور مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد ٹاپ آرڈر میں کھیلنے کا موقع مل رہا ہے، کوشش کروں گا کہ اوسط بھی بہتر ہو، دباؤ تو محسوس نہیں کرتے لیکن سینئرز کے جانے کے بعد اظہر علی اور مجھ پر ذمہ داری بڑھ گئی ہے، دونوں اچھے آغاز کے بعد بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوتے ہے، احساس ہے کہ ہماری کارکردگی ویسی نہیں،سینئرز کا خلا پرکرنے اور اپنے مسائل پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مڈل آرڈر بیٹسمین نے کہا کہ لاہور میں جاری پرِی سیزن کیمپ میں پہلا ہفتہ فٹنس پر توجہ ہوگی،فٹنس ٹیسٹ ہوگئے، جم اور گراؤنڈ ٹریننگ ہوگی، آئندہ ہفتے بیٹنگ اور بولنگ پریکٹس بھی ہوگی، مصباح الحق کی رہنمائی میسر ہونا خوشی کی بات ہے، مصباح کے کوچ بنانے پر میری رائے کچھ نہیں پی سی بی کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، مصباح کے ساتھ کھیل چکا ہوں، سابق کپتان کا رویہ کبھی سخت نہیں لگا لیکن وہ ڈسپلن کے معاملے میں کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔