آب و ہوا میں تبدیلی غذائی نظام کو شدید متاثر کرنے کا موجب

ویب ڈیسک  ہفتہ 31 اگست 2019
اقوامِ متحدہ اور دیگر ماہرین کے مطابق اگر موسمیاتی مزاج اسی طرح بگڑا رہا تو عالمی فصلوں میں 6 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے (فوٹو: انٹرنیٹ)

اقوامِ متحدہ اور دیگر ماہرین کے مطابق اگر موسمیاتی مزاج اسی طرح بگڑا رہا تو عالمی فصلوں میں 6 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے (فوٹو: انٹرنیٹ)

فرانس: اگرچہ کچھ روز قبل اقوامِ متحدہ کے تحت بین الحکومتی پینل برائے ماحولیاتی تبدیلی (آئی پی سی سی) نے اپنی تازہ رپورٹ میں دیگر بہت سے خطرات کے ساتھ ساتھ آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق غذائی قلت اور فصلوں کے متعلق بھی بات کی تھی لیکن اب اس کی تصدیق کئی سائنس دانوں نے بھی کی ہے۔

اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی یعنی کلائمیٹ چینج سے نہ صرف سبزہ ختم ہوگا بلکہ فصلوں کی بوائی کے اوقات میں تبدیلی، مٹی کی زرخیزی میں کمی، پانی کی قلت اور دیگر عوامل سے فصلوں سے غذائی پیداوار میں 2 سے 6 فیصد کم ہوگی، یہ سلسلہ جاری رہے گا اور ہر 10 سال بعد اس میں اسی شرح سے کمی ہوتی جائے گی۔

امریکی محکمہ زراعت کی قومی تجربہ گاہ کے سربراہ جیری ہیٹ فیلڈ کہتے ہیں کہ آب و ہوا میں تبدیلی سے غذائی پیداوار کا پورا نظام متاثر ہوگا، اس سے کچھ علاقے کم اور بعض ممالک بہت زیادہ متاثر ہوں گے، اس کی کئی مثالوں میں یورپ کی حالیہ شدید گرمی میں مکئی اور انگور کے قدیم باغات کی تباہی سامنے ہے۔ اس طرح 2019ء یورپ میں انگوروں کی پیداوار میں 13 فیصد کمی متوقع ہے۔

دوسری جانب امریکا کے وسطی علاقوں میں سویا اور مکئی کی فصلیں موسلا دھار بارشوں سے تباہ ہوئیں اور کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اٹلی میں آڑو، نارنجیوں اور چیری کی پیداوار کم ہوئی ہے۔ خطِ  استوا کے کئی ممالک سے کافی اور کوکو (چاکلیٹ) کی کھیتوں کی تباہی کی خبر آئی ہے اور پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

زراعت میں کیڑے مار ادویہ کے اندھا دھند استعمال اور گرمی کی بڑھتی ہوئی شدت سے شہد کی مکھیوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہورہی ہیں اور ان کے دور رس منفی نتائج سامنے آئیں گے۔

کیمبرج سے لے کر کیلی فورنیا یونیورسٹی تک تمام ماہرین یک زبان ہوکر کہہ رہے ہیں کہ موسمیاتی شدت کے واقعات بھی زراعت کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔