- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
آب و ہوا میں تبدیلی غذائی نظام کو شدید متاثر کرنے کا موجب
فرانس: اگرچہ کچھ روز قبل اقوامِ متحدہ کے تحت بین الحکومتی پینل برائے ماحولیاتی تبدیلی (آئی پی سی سی) نے اپنی تازہ رپورٹ میں دیگر بہت سے خطرات کے ساتھ ساتھ آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق غذائی قلت اور فصلوں کے متعلق بھی بات کی تھی لیکن اب اس کی تصدیق کئی سائنس دانوں نے بھی کی ہے۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی یعنی کلائمیٹ چینج سے نہ صرف سبزہ ختم ہوگا بلکہ فصلوں کی بوائی کے اوقات میں تبدیلی، مٹی کی زرخیزی میں کمی، پانی کی قلت اور دیگر عوامل سے فصلوں سے غذائی پیداوار میں 2 سے 6 فیصد کم ہوگی، یہ سلسلہ جاری رہے گا اور ہر 10 سال بعد اس میں اسی شرح سے کمی ہوتی جائے گی۔
امریکی محکمہ زراعت کی قومی تجربہ گاہ کے سربراہ جیری ہیٹ فیلڈ کہتے ہیں کہ آب و ہوا میں تبدیلی سے غذائی پیداوار کا پورا نظام متاثر ہوگا، اس سے کچھ علاقے کم اور بعض ممالک بہت زیادہ متاثر ہوں گے، اس کی کئی مثالوں میں یورپ کی حالیہ شدید گرمی میں مکئی اور انگور کے قدیم باغات کی تباہی سامنے ہے۔ اس طرح 2019ء یورپ میں انگوروں کی پیداوار میں 13 فیصد کمی متوقع ہے۔
دوسری جانب امریکا کے وسطی علاقوں میں سویا اور مکئی کی فصلیں موسلا دھار بارشوں سے تباہ ہوئیں اور کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اٹلی میں آڑو، نارنجیوں اور چیری کی پیداوار کم ہوئی ہے۔ خطِ استوا کے کئی ممالک سے کافی اور کوکو (چاکلیٹ) کی کھیتوں کی تباہی کی خبر آئی ہے اور پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
زراعت میں کیڑے مار ادویہ کے اندھا دھند استعمال اور گرمی کی بڑھتی ہوئی شدت سے شہد کی مکھیوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہورہی ہیں اور ان کے دور رس منفی نتائج سامنے آئیں گے۔
کیمبرج سے لے کر کیلی فورنیا یونیورسٹی تک تمام ماہرین یک زبان ہوکر کہہ رہے ہیں کہ موسمیاتی شدت کے واقعات بھی زراعت کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔