روشنیوں کے شہر کی حالت زار

ایڈیٹوریل  جمعـء 30 اگست 2019
کراچی میں تھوڑی سی بارش میں گھنٹوں کے لیے بجلی بند ہو جانا کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ فوٹو : فائل

کراچی میں تھوڑی سی بارش میں گھنٹوں کے لیے بجلی بند ہو جانا کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ فوٹو : فائل

کراچی میں ایک بار پھر شہریوں کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے، بدھ اور جمعرات کو ہونے والی تیز اور موسلا دھار بارش سے سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، مختلف شاہراہوں پرگاڑیوں کی لائنیں لگ گئیں، جب کہ روشنیوں کا شہر تاریکی میں ڈوبا رہا، کراچی میں برسہا برس بارش نہیں ہوتی، اس بار ابر رحمت برسا ہے، تو صوبائی اور شہری انتظامیہ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور کے الیکٹرک کی ناقص کارکردگی نے شہریوں کو اذیت اور کرب میں مبتلا کر دیا ہے۔

کراچی میں تھوڑی سی بارش میں گھنٹوں کے لیے بجلی بند ہو جانا کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ بارش کا پانی کراچی کو گیس سپلائی کرنے والی لائنوں میں داخل ہونے سے گیس کی فراہمی میں جزوی خلل شروع ہو گیا۔ کچھ علاقوں میں گیس سپلائی بالکل بند ہو گئی گیس کا پریشر نہایت کم ہونے کی وجہ سے بلند عمارتوں اور گھروں میں مکمل طور پر گیس کی سپلائی بند ہو گئی۔

صارفین ایک نئی مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ محکمہ موسمیات نے اگلے 24 گھنٹوں میں کراچی سمیت 8 اضلاع میں تیز بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، شہر میں 50 سے 70 ملی میٹر بارش متوقع ہے جس سے اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انرجی کو کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو نے بتایا کہ 33 افراد کی ہلاکت کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیںجن میں 11ہلاکتیں گھر کے اندر ناقص وائرنگ سے ہوئیں جب کہ 18ہلاکتیں بجلی کے کُنڈوں یا ٹی وی کیبل نیٹ ورک سے ہوئیں۔ کراچی جیسے میگا سٹی میں یوں نظام زندگی کا مفلوج ہو جانا سسٹم کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان پیپلزپارٹی اور پی ایس پی کے رہنما سیاسی بیان بازی اور پوائنٹ اسکورنگ کرنے میں لگے ہوئے ہیں، شہر ناپرساں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آگے بڑھ کر اور ملکر عوام کے مسائل کوئی حل نہیں کرنا چاہتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔