مشکل فیصلے کیے جاچکے، اب استحکام کی جانب گامزن ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

بزنس رپورٹر  ہفتہ 31 اگست 2019
ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے رضاکارانہ طور پر ٹیکس دینا ہو گا، فیڈریشن ہاؤس کراچی میں تاجروں سے رضاباقر کا خطاب
 فوٹو: فائل

ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے رضاکارانہ طور پر ٹیکس دینا ہو گا، فیڈریشن ہاؤس کراچی میں تاجروں سے رضاباقر کا خطاب فوٹو: فائل

کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ آسٹریلیا میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ایشیا پیسفک گروپ میں بعض ممالک نے پاکستان کی ریٹنگ گرانے کی کوشش کی۔

تاہم حکومت اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات کی بدولت ان ممالک کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور اس اجلاس میں پاکستان کو کامیابی ملی، اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے پاکستان کے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔ معیشت درست سمت میں گامزن ہے حالات بہتر ہوتے ہی شرح سود میں کمی اور زرمبادلہ کے انخلا پر عائد پابندیاں بتدریج کم کریں گے رواں مالی سال مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 3.5 فیصد تک رہے گی معیشت کو مستحکم کرنے میں نجی شعبہ کے کردار کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔

وہ گذشتہ روز فیڈریشن ہاؤس کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے اراکین اور عہدے داران سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹرز اور کمرشل بینکوں کے سربراہان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے تاجر برادری کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنے اور شرح مبادلہ کو مارکیٹ پر چھوڑنے کی وجوہ سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2017 سے بیرونی خسارہ بڑھتے بڑھتے تاریخی سطح تک پہنچ گیا۔یہ شرح مبادلہ کو مصنوعی طور پر ایک جگہ رکھنے کا نتیجہ تھا بلند کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے ساتھ شرح مبادلہ ایک جگہ رکھنے سے زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر آگئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔