دورہ پاکستان، سینئر سری لنکن پلیئرز راہ میں روڑے اٹکانے لگے

اسپورٹس ڈیسک  منگل 3 ستمبر 2019
کسی سے زبردستی نہیں ہوگی، جس نے انکارکیااس کی ٹیم میں پوزیشن پر بھی کوئی اثر نہیں پڑے گا،پلیئرز کو پیغام۔ فوٹو: فائل

کسی سے زبردستی نہیں ہوگی، جس نے انکارکیااس کی ٹیم میں پوزیشن پر بھی کوئی اثر نہیں پڑے گا،پلیئرز کو پیغام۔ فوٹو: فائل

کولمبو: سینئر سری لنکن پلیئرز دورہ پاکستان کی راہ میں روڑے اٹکانے لگے۔

دورہ پاکستان کے حوالے سے سری لنکا کرکٹ بورڈ اور پلیئرز میں اختلاف پیدا ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، اگر یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل نہیں ہوا تو کچھ کھلاڑیوں کو مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ایس ایل سی نے حال ہی میں 3 ہفتوں پر محیط ٹور پر رضامندی ظاہر کی ہے، اس دوران آئی لینڈرز کراچی اور لاہور میں 6 انٹرنیشنل میچز کھیلیں گے۔ آغاز 27 ستمبر کو شہرقائد میں ایک روزہ میچ جبکہ اختتام 9 اکتوبر کو لاہور میں ٹی 20 انٹرنیشنل پر ہوگا۔

ایک سری لنکن اخبار کے مطابق بورڈ نے پلیئرز سے مشاورت کیے بغیر ہی دورے پر حامی بھری، متعدد سینئر کھلاڑی پاکستان نہ جانے کے بارے میں اپنا پیغام حکام تک پہنچا چکے ہیں۔ ان میں ایک روزہ ٹیم کے کپتان ڈیموتھ کرونا رتنے بھی شامل ہیں، وہ واضح کرچکے کہ پلیئرز کے ساتھ ہوں گے اور ٹور سے دستبرداری اختیار کرسکتے ہیں، اسی طرح ٹوئنٹی 20 کپتان لسیتھ مالنگا کا بھی ٹورنگ پارٹی کا حصہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔

اس حوالے سے سری لنکا کرکٹ کے ترجمان نے کہاکہ ہمیں بدستور توقع ہے کہ پلیئرز اس دورے پر جائینگے کیونکہ ورلڈ الیون وہاں جا چکی، پاکستان سپر لیگ کے مقابلے منعقد ہورہے ہیں جبکہ خود ہم نے 2017 میں لاہور میں ایک میچ کھیلا تھا، حال ہی میں ہمارے وفد نے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور ہمارے پاس دورے سے انکار کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

ایس ایل سی کچھ عرصے قبل اپنے ملک میں ہونے والے دہشتگرد حملوں کے باوجود پاکستان کی جانب سے انڈر 19 ٹیم بھیجنے پر بھی پی سی بی کا مشکور ہے۔ دوسری جانب سینئر پلیئرز کا نقطہ اعتراض یہ ہے کہ گذشتہ ایک دہائی کے دوران کوئی بھی انٹرنیشنل ٹیم اتنے دن پاکستان میں نہیں ٹھہری جتنا انھیں ٹھہرنا پڑے گا۔

بورڈ اور پلیئرز میں رابطہ کا کردار ادا کرنے والے ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ بار ہم نے پاکستان کے ٹور میں صرف ایک میچ کھیلا اور وہاں پر 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت رہے تھے، اس بار صورتحال مختلف ہے۔ معاملے کو حل کرنے کیلیے سری لنکن بورڈ حکام اورکنٹریکٹ یافتہ پلیئرز میں میٹنگ 9 ستمبر کو ہوگی۔

2017 میں سری لنکا کے چیف سلیکٹر گریم لبروئے نے پاکستان کے ٹور سے متعلق سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے دورے سے انکار کرنے پر اپل تھارنگا کو قیادت سے ہٹا دیا تھا مگر موجودہ چیف سلیکٹر اشانتھا ڈی میل کا معاملہ دوسرا ہے، وہ خود کھلاڑیوں کو ورغلانے میں پیش پیش دکھائی دیتے ہیں۔

انھوں نے پاکستان جانے یا نہ جانے کا معاملہ پلیئرز پر چھوڑ دیا اور انھیں یقین دہانی بھی کرا دی کہ اگر کسی نے انکار کیا تو بھی اس کی ٹیم میں جگہ خطرے میں نہیں پڑے گی، ساتھ میں اس بات کی بھی تصدیق کردی کہ وہ بطور ٹیم منیجر خود بھی پاکستان نہیں جائیں گے۔

دوسری جانب وزیر کھیل ہیرن فرنانڈو نے کہاکہ پاکستان جانے میں عدم دلچسپی رکھنے والوں میں شامل فاسٹ بولر سورنگا لکمل کے اہل خانہ کو تحفظات ہیں،انھوں نے پلیئرز پر واضح کیا کہ میں خود اعتماد بڑھانے کیلیے دورے پر ساتھ  جانے کو تیار ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔