مشکے میں 3 روز بعد ملبے سے 4 بچوں کو زندہ نکال لیا گیا

ویب ڈیسک  جمعـء 27 ستمبر 2013

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

آواران: بلوچستان کے زلزلہ متاثرین کی بحالی کے ئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، مشکے میں 3 روز بعد ملبے سے 4 بچوں کو زندہ نکال لیا گیا، سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ اور وزیر داخلہ چوہدری نثار آج متاثرہ علاقے کا دورہ کریں گے۔

بلوچستان کی تحصیل مشکے کے علاقےخالد آباد میں ملبہ ہٹانےکا کام جاری تھا کہ ایک بچے کے ملبے تلے دبے ہونے کا انکشاف ہوا، لوگوں نے 6 ماہ کے بچے کو ملبے سے زندہ نکال لیا، بچہ تین روز تک کچھ کھائے پیئے بغیر معجزانہ طور محفوظ رہا، دوسری جانب مشکے کے ہی علاقے گجر میں 3 بچوں کا بچا لیا گیا، تینوں بچوں کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنر خاران ظاہر جان جمال دینی کہا کہ تحصیل مشکے میں کم از کم 10 ہزار خیموں اور 2 ماہ کے راشن کی اشد ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ تحصیل مشکے کا علاقہ گجر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اور وہاں خوراک اور پینے کے پانی کی شدید قلت ہے، گجر میں ابھی تک این جی اوز کی سطح پر کوئی امدادی کا م شروع نہیں ہوسکا، ان کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت دیگر شہروں سے روانہ کیا گیا امدادی سامان تاحال مشکے نہیں پہنچا سکا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار امدادی کاموں اور صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے آج آواران کا دورہ کریں گے، جبکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک بلوچ، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا بھی متاثرہ علاقوں کے دورے کا امکان ہے۔

24 ستمبر کی شام 4 بج کر 29 منٹ پر سندھ اور بلوچستان میں آنے والے زلزلے نے بلوچستان کو سالوں پیچھے دھکیل دیا، زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں، مشکے میں ملبے تلے دبے کئی افراد کو تاحال نہیں نکالا جاسکا، پی ڈی ایم اے کے مطابق آواران میں 21 ہزار خاندان اور گھر تباہ ہوچکے ہیں، 7609 ٹینٹ، 300 کمبل اور دیگر ضروری سامان متاثرہ علاقوں میں بھجوادیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔