کالے دھن سے تعمیراتی پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کا حکومتی منصوبہ

شہباز رانا  پير 30 ستمبر 2019
ایف بی آر کا ڈرافٹ رولز تیار ،انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم ہوگی،تعمیراتی شعبے میں تیزی لانے کے لیے فیصلہ کیا گیا
 فوٹو: فائل

ایف بی آر کا ڈرافٹ رولز تیار ،انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم ہوگی،تعمیراتی شعبے میں تیزی لانے کے لیے فیصلہ کیا گیا فوٹو: فائل

 اسلام آباد: بلڈرزاور ڈویلپر ز اپنا کالا دھن تعمیراتی منصوبوں میں استعمال کریں گے۔

تحریک انصاف کی حکومت نے بلڈرز اور ڈویلپرز کو کالے دھن سے تعمیراتی پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کی اجازت دینے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے ۔اس صورت میں بلڈرز اور ڈویلپرز سے سرمایہ کاری کے ذرائع کی پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی۔ حکومت نے سست روی کے شکار تعمیراتی شعبے میں تیزی لانے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔

تاہم اس سے کالے دھن سے متعلق خدشات میں اضافے ہونے کا اندیشہ ہے ۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ڈرافٹ جلد منظر عام پر لائے جانے کا امکان ہے۔اس سلسلے میں ڈویلپرز اور بلڈرزکے انکم ٹیکس میں کمی کی پروپوزل کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے ۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے بینر تلے وجود میں آئی کم لاگت کی ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے بلڈرز اورڈویلپرزکے ٹیکسوں میں 90فیصد کٹوتی ہوگی۔ایف بی آر کے ڈرافٹ رولز کے مطابق بلڈرزاور ڈویلپرز کو بھاری مراعات دینے کی پیشکش کا پلان بنایا گیا ہے ۔

تعمیراتی پراجیکٹس میں سرمایہ کاری پر بلڈرزاور ڈویلپرز کوانکم ٹیکس،کمپیوٹربیل آؤٹ آڈٹ اور پروڈکشن آف ریکارڈ میں چھوٹ دی جائے گی۔یہ بات بھی نہیں پوچھی جائے گی کہ سرمایہ کاری کے لیے رقم کہاں سے آئی۔ایکسپریس ٹریبون کو موصول ڈرافٹ رولز کے مطابق ان رولز کو’’ بلڈرزاینڈڈویلپرزسسپیشل پروسیجرز رولز2019‘‘ پکارا جائے گا۔ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی شق 99C کے تحت ان رولز کو جاری کرنے کا پلان بنایا ہے۔

ایف بی آر غیر ظاہر شدہ آمدن،کمپیوٹربیل آڈٹ اور پروڈکشن آف ریکارڈ سے متعلق انکم ٹیکس شقوں میں ترمیم کرنے جا رہی ہے۔تاہم تعمیراتی شعبے کے لیے ان بڑی مراعات کی صورت میں حکومت کے ان ٹیکس قوانین پر سوال بھی اٹھیں گے جن کے تحت حکومت نے کالا دھن رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کاآغاز کررکھا ہے۔ ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر حامدعتیق سرور نے ان بھاری مراعات پرسوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ان اسپیشل رولز کے نفاذ سے قبل ایف بی آران ڈرافٹ رولز کواپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرے گی تاکہ اسٹیک ہولڈرزکی ان قوانین پر رائے لی جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔