وزیر اعلیٰ کی گرفتاری کا خدشہ، پیپلز پارٹی کی قیادت کا سخت ردعمل

جی ایم جمالی  بدھ 2 اکتوبر 2019
پاکستان کی مقتدر قوتوں کا پیپلز پارٹی کی قیادت کے اس فیصلے پر کیا ردعمل ہو گا؟

پاکستان کی مقتدر قوتوں کا پیپلز پارٹی کی قیادت کے اس فیصلے پر کیا ردعمل ہو گا؟

کراچی: سندھ میں مستقبل قریب کے حالات کیا ہوں گے ؟ اس سوال کا جواب پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے دے دیا ہے کہ اگر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ گرفتار ہوتے ہیں تو وہ گرفتاری میں ہی سندھ حکومت چلائیں گے اور اس وقت تک وزیر اعلی رہیں گے، جب تک قانون انہیں اس عہدے کے لیے نااہل قرار نہیں دے دیتا۔

پاکستان کی مقتدر قوتوں کا پیپلز پارٹی کی قیادت کے اس فیصلے پر کیا ردعمل ہو گا؟ سندھ کی سیاست پر نظر رکھنے والے اس سوال کا جواب تلاش کر رہے ہیں۔ حکومت سندھ کی ’’ کلین مائی کراچی مہم ‘‘ بھی جاری ہے۔ کیا یہ مہم نتیجہ خیز ہوتی ہے؟ اس سوال پر بھی مختلف اندازے قائم کیے جا رہے ہیں۔

اگلے روز وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے چیف منسٹر ہاؤس میں ایک اہم پریس کانفرنس منعقد کی، جس میں ضلع دادو کی تحصیل جوہی کے تحریک انصاف کے صدر ڈاکٹر بندے علی خان لغاری نے اپنے ساتھیوں اور برادری سمیت پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

اس اعلان سے پیپلز پارٹی کو سندھ میں بہت تقویت ملی ہے اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ سے میں اپنی گرفتاریوں کے بارے میں سن رہا ہوں۔ مجھے نیب کے سوال نامے میں بہت مزا آیا ہے اور میں نے اس سوال نامے کا جواب دینے کے لیے وقت مانگا ہے تاکہ میں نیب کو بتا سکوں کہ نوری آباد پاور پلانٹ میں بجلی کے ٹیرف مقرر کرنے کا اختیار کس کا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور اور شرجیل میمن سمیت دیگر رہنما سندھ اسمبلی کے ارکان کے طور پر موجود ہیں حالانکہ نیب نے انہیں گرفتار کیا ہوا ہے۔ وزیر اعلی سندھ کی نامزدگی پیپلز پارٹی کی قیادت کرتی ہے اور وزیر اعلیٰ کا انتخاب سندھ اسمبلی کرتی ہے ۔ وزیر اعلی سندھ وہی ہو گا ، جس کا فیصلہ پیپلزپارٹی کی قیادت کرے گی ۔

پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے اس بات کو مزید واضح کرکے بیان کر دیا کہ گرفتاری کے باوجود سید مراد علی شاہ سندھ کے وزیر اعلی رہیں گے ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دو ٹوک انداز میں اعلان کر دیا ہے کہ سید مراد علی شاہ اور ان کا نام بلاوجہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں ڈالا گیا ہے اور وزیر اعلی سندھ کے ساتھ ساتھ وہ بھی بے قصور ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نیب کے سوال نامے کے جوابات ملنے کے بعد نیب سید مراد علی شاہ کے بارے میں کیا فیصلہ کرتی ہے اور سندھ میں کیا سیاسی حالات جنم لیتے ہیں ۔

دوسری طرف کراچی میں سندھ حکومت کی ’’ کلین مائی کراچی مہم ‘‘ جاری ہے۔ اس مہم کے تحت نہ صرف پورے شہر میں صفائی کی جا رہی ہے بلکہ جمع ہونے والا کچرا بھی اٹھایا جا رہا ہے۔ حکومت سندھ نے اس مہم کے سلسلے میں کراچی کی ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز ( ڈی ایم سیز ) کو چار چار کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔

کراچی کے 6 اضلاع میں وزیر اعلی کی ٹیمیں مہم کی نگرانی کر رہی ہیں ایک ہفتے کے دوران اس مہم کے اثرات نظر آ رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ کراچی کے گٹرز سے رضائیاں، کمبل، قالین ، پتھر ، صوفے اور گدے نکل رہے ہیں ۔ سندھ حکومت کا کہنا یہ ہے کہ بعض شرپسندوں نے گٹرز بند کرنے کے لیے یہ حرکت کی ۔ سندھ حکومت نے سڑکوں اور گلیوں میں کچرا پھینکنے والوں کے خلاف بھی کارروائی شروع کر دی ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ ایک ماہ کی مقررہ مدت میں یہ مہم کامیاب ہوتی ہے یا نہیں ۔

ادھر سندھ حکومت نے یکم اکتوبر سے ایسے پلاسٹک بیگز کی تیاری اور خریدو فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے ، جو نامیاتی طور پر گلتے اور سڑتے نہیں ہیں ۔ ماحولیات کے تحفظ کے لیے یہ سندھ حکومت بڑا اقدام ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔