کراچی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے طالبہ جاں بحق

ویب ڈیسک / اسٹاف رپورٹر  جمعرات 3 اکتوبر 2019

 کراچی: گلشن اقبال کے علاقے بلاک 1 میں موچی موڑ کے قریب فائرنگ سے لڑکی جاں بحق ہوگئی جس کی شناخت 24 سالہ مصباح کے نام سے ہوئی جو یونی ورسٹی کی طالبہ تھی، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

شہر قائد میں ڈاکو بے لگام ہوگئے جن سے بچوں اور بڑوں سمیت کوئی محفوظ نہیں رہا۔  پولیس نے بتایا کہ صبح 7 بجے مصباح اپنے والد کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ کر جامعہ کی بس کا انتظار کر رہی تھی کہ موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان نے اسلحہ کے زور پر گاڑی میں سوار والد سے لوٹ مار کی۔

مزاحمت پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں مصباح کو سر پر ایک گولی لگی جبکہ مسلح ملزمان فرار ہوگئے۔ اسے زخمی حالت میں قریبی نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئی۔ اہل خانہ کے مطابق مصباح یونیورسٹی میں تھرڈ ایئر کی طالبہ تھی۔

ایس ایس پی ایسٹ اظفر مہیسر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے کچھ عینی شاہد ہیں، جائے وقوعہ سے شواہد جمع کئے ہیں اور ایک خول ملا ہے، جس کا فارنزک کرارہے ہیں، مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

دریں اثنا طالبہ کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مقدمہ  گلشن اقبال پولیس نے مقتولہ مصباح کے والد اطہر انوار کی مدعیت میں الزام نمبر 585/19 بجرم دفعہ 302/397/34 کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا ہے۔

ایف آئی آر میں والد نے بتایا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے ہمراہ یونیورسٹی کی بس کا انتظار کررہے تھے کہ ایک موٹر سائیکل پر دو مسلح ملزمان پہنچے جنہوں نے مجھ سے موبائل فون اور نقدی چھینی اور میری بیٹی سے بھی چھین رہے تھے کہ اسی دوران ایک ملزم نے فائر کردیا، میں بیٹی کو لے کر فوری طور پر پٹیل اسپتال پہنچا جہاں وہ دوران علاج جانبر نہ ہوسکی اور دم توڑ گئی۔

ڈکیت سے پستول گراپھراٹھا کر فائرکیا،ایس ایس پی ایسٹ
ایس ایس پی ایسٹ غلام اظفر مہیسر نے بتایا کہ واردات کے دوران مسلح ڈاکوؤں کا پستول زمین پر گرا، ڈاکو نے پستول اٹھا کر فائر کیا ہے ڈاکوؤں نے ایک ہی فائرکیا، جائے وقوع سے بھی ایک ہی خول ملا ہے جس کی فارنزک کرائی جا رہی ہے ، واقعے کے عینی شاہد موجود ہیں جنھوں نے پورا واقعہ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے واقعہ لوٹ مار کا ہے۔

ڈاکو نے ایک گولی چلائی جو بدقسمتی سے مصباح کو سر میں لگی ، مصباح شدید زخمی ہوگئی جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیاگیالیکن وہ جانبر نہ ہوسکی پولیس علاقے میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کررہی ہیں عینی شاہدین کی مدد سے ڈاکوؤں کے خاکے تیارکیے جارہے ہیں، واردات کے دوران ڈکیت ایک موبائل فون چھین کر فرار ہوئے ہیں۔

اس موبائل فون کی لوکیشن پولیس کو ملی ہے اس پر کام جاری ہے امید ہے پولیس جلد ملزمان تک پہنچ جائے گی ملزمان اسٹریٹ کرمنلز ہیں انھیں گرفتارکرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی، مسلح ڈاکوؤں کی عمر20 سے 25 سال کے درمیان ہے اور وہ افغانی معلوم ہوتے ہیں ایسے لٹیرے صبح سویرے اور رات گئے وارداتیں کرتے ہیں موبائل فون کی آخری لوکیشن ایسے علاقے کی ملی ہے جہاں افغان باشندے زیادہ رہائش پذیر ہیں۔

مصباح کوانکے والد ہمیشہ پوائنٹ میں سوار کراتے تھے،چچا
مقتولہ مصباح کے چچا ساجد لطیف نے بتایا کہ صبح 7 بجکر 5 منٹ کے قریب ان کی بھتیجی اپنے والدہ کے ہمراہ کار میں بیٹھ کر یونیورسٹی کے پوائنٹ کا انتظار کررہی تھی کہ اسی دوران موٹرسائیکل پر سوار 2 ڈاکوؤں نے اسلحے کے زور پر پہلے والد سے لوٹ مارکی، والد نے بغیر کسی مزاحمت کے ساری چیزیں ڈاکوؤں کے حوالے کردیں ڈاکوؤں نے جاتے جاتے فائرنگ کی ان کی بھتیجی سامنے سے سر پرگولی لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گئی۔

مسلح ڈکیت وہاں سے باآسانی فرارہونے میں کامیاب ہوگئے، یونیورسٹی جانے کے لیے ان کی بھتیجی موچی موڑ سے ہی یونیورسٹی کی پوائنٹ میں سوار ہوتی تھی اور والد وہیں اپنی بیٹی کو چھوڑا کرتے تھے انھوں نے بتایا کہ مسلح ڈاکوؤں نے بغیر مزاحمت کے فائرنگ کی،مقتولہ طالبہ کے نانا نے بتایا کہ مقتولہ مصباح 3 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی ان کا کہنا تھا کہ حکومت تعلیم حاصل کرنے کے لیے گھر سے نکلنے والے بچوں کو تحفظ فراہم کیا جائے، مقتولہ کی خالہ کا کہنا تھا کہ پولیس اور سیکیورٹی ادارے بھانجی کے قاتلوں کو گرفتار کریں ۔

آئی جی نے ڈکیتی کے دوران مزاحمتپر یونیورسٹی طالبہ کے قتل کا نوٹس لے لیا

گلشن اقبال میں ہمدردی یونیورسٹی کی طالبہ کے دوران ڈکیتی مزاحمت پر قتل کے واقعے پر آئی جی سندھ ڈاکٹرسیدکلیم امام نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ایسٹ سے تفصیلی رپورٹ اور پولیس کے جملہ اقدامات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں آئی جی نے ہدایات جاری کی ہیں کہ کرائم سین سے اکٹھا شواہد اور جائے وقوع پر لیے گئے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو موثر اور مربوط بناتے ہوئے ملزمان کی جلد سے جلد گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔