سابق اسٹارز سرفراز احمد سے ناانصافی پر بھڑک اٹھے

اسپورٹس رپورٹر  اتوار 20 اکتوبر 2019
خود غرض بابرکو قیادت سونپنا غلط فیصلہ ہے (راشد لطیف)پی سی بی نے سرفراز کو ہٹانے کا فیصلہ جلد بازی میں کیا، باسط علی۔ فوٹو: فائل

خود غرض بابرکو قیادت سونپنا غلط فیصلہ ہے (راشد لطیف)پی سی بی نے سرفراز کو ہٹانے کا فیصلہ جلد بازی میں کیا، باسط علی۔ فوٹو: فائل

لاہور: عالمی نمبر ون ٹیم کے کپتان کو ہٹائے جانے پر سابق ٹیسٹ کرکٹرز بھڑک اٹھے،انھوں نے اسے ناانصافی قرار دیا ہے۔

پی سی بی نے مشکل ترین دورہ آسٹریلیا سے قبل اکھاڑ پچھاڑ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سرفراز احمد کو ٹیسٹ کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی کپتانی سے بھی برطرف کردیا،انھیں اسکواڈز سے بھی ڈراپ کرتے ہوئے ڈومیسٹک کرکٹ میں فارم بحال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، ون ڈے ٹیم کی قیادت اور ٹیم میں جگہ کے بارے میں ابھی کوئی اعلان نہیں کیا گیا لیکن اس فارمیٹ سے بھی ان کی چھٹی کا امکان ہے،ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں عالمی نمبر ون ٹیم کے کپتان کو فارغ کیے جانے پر سابق کرکٹرز بھی حیران ہیں۔

جاوید میانداد نے فیصلے کو جلد بازی قرار دیتے ہوئے کہاکہ بابر اعظم کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈالنے کے بجائے ان کو پہلے گروم کیا جانا چاہیے تھا، نوجوان بیٹسمین کو قیادت کا کوئی تجربہ نہیں،ان کی بیٹنگ میں کارکردگی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

سابق کپتان نے کہا کہ سرفراز احمد کو کم ازکم مشکل دورئہ آسٹریلیا تک کپتان برقرار رکھتے ہوئے بابر اعظم کو بطور نائب تجربہ دلانا چاہیے تھا،اگرچہ سرفرازکی بطور بیٹسمین کارکردگی کا گراف نیچے گیا لیکن وہ ایک بہترین وکٹ کیپر ہیں،بورڈ کو انھیں فارم کی بحالی کیلیے مزید وقت دینا چاہیے تھا۔

جاوید میانداد نے کہا کہ پی سی بی نے تینوں فارمیٹ کیلیے ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مقرر کرکے مصباح الحق پر دہری ذمہ داریوں کا زیادہ ہی بوجھ ڈال دیا ہے،قومی ٹیم کو اس وقت بیٹنگ کوچ کی اشد ضرورت ہے۔

سابق کپتان راشد لطیف نے کہاکہ ایک خود غرض کرکٹر بابر اعظم کو قیادت سونپ دینا غلط فیصلہ ہے،پی سی بی نے ان کے تقررسے قبل کوئی ہوم ورک نہیں کیا،سرفراز احمد کو ہٹانے کیلیے نوجوان بیٹسمین کا استعمال کیا گیا،یہ فیصلہ بابر اعظم کے کیریئر کیلیے تباہ کن بھی ثابت ہوسکتی ہے،اگر ان کی انفرادی کارکردگی متاثر نہ ہوئی تب بھی ٹیم کا نقصان ہوگا،سرفراز احمد ٹیم کی ضرورت کے مطابق اپنے بیٹنگ آرڈر کی قربانی دے دیا کرتے تھے، بابر اعظم ایسا نہیں کرتے، سینٹرل پنجاب کی قیادت کرتے ہوئے وہ خود بطور اوپنر کھیلے اورکامران اکمل کو پیچھے کردیا،اسی لیے ٹیم ناکامیوں سے دوچار ہے۔

راشد لطیف نے کہا کہ عماد وسیم اور محمد عامر بھی ٹی ٹوئنٹی میں قیادت کے امیدوار تھے،ماضی میں اس طرح کی صورتحال مسائل پیدا کرتی رہی ہے، اب اگر ایسا ہوا تو ٹیم کیلیے تباہ کن ہوگا۔

سابق ٹیسٹ بیٹسمین باسط علی نے کہاکہ پاکستان ٹیم کی قیادت آسان کام نہیں،بابر اعظم ورلڈکلاس بیٹسمین اوراس کا مستقبل روشن ہے، مگر کپتان بناکر نوجوان کرکٹر کے ساتھ غلط کیا گیا،وہ عمران خان، یونس خان اور سلیم ملک کی طرح نیچرل کپتان نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ پی سی بی نے سرفراز کو ہٹانے کا فیصلہ جلد بازی میں کیا،اگر اظہر علی کو ہی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپنا تھی تو اسد شفیق کو نائب کپتان کیوں بنایا گیا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔