تاجربرادری اور حکومت میں خوش آیند معاہدہ

ایڈیٹوریل  جمعـء 1 نومبر 2019
حقیقت میں دانش مندی اور ملکی مفاد کے ادراک کا قابل تعریف مظاہرہ حکومتی ٹیم اور تاجر برادری نے دوطرفہ بنیاد پر کیا۔ فوٹو: پی آئی ڈی

حقیقت میں دانش مندی اور ملکی مفاد کے ادراک کا قابل تعریف مظاہرہ حکومتی ٹیم اور تاجر برادری نے دوطرفہ بنیاد پر کیا۔ فوٹو: پی آئی ڈی

حکومت اور تاجروں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت شناختی کارڈ کی شرط تین ماہ کے لیے موخرکردی گئی، اس بات کا اعلان وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کیا، وفاقی وزارت خزانہ میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور مرکزی تنظیم تاجران کے وفد میں مذاکرات ہوئے جس میں معاہدہ طے پا گیا۔

عبدالحفیظ شیخ نے اسلام آباد میں تاجر برادری کے نمایندوں، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کے ہمراہ نیوزکانفرنس کرتے ہوئے تاجر اور وفاقی بورڈ آف ریونیو کے درمیان طے پانے والے 11 نکاتی معاہدے کی تفصیلات بتائیں۔

حکومت اور تاجر برادری کے رہنماؤںمیں مفاہمت خوش آیند اور ملکی معیشت کے استحکام کے لیے انتہائی اہم اقدام ہے۔ تاجر برادری نے کہا ہے کہ حکومت اور تاجروں میں معاملات خوش اسلوبی سے طے پاگئے ہیں ، جس سے حکومت کا پہیہ اور کاروباری سرگرمیاں بہتر انداز میں چل سکیں گی۔ ملک انارکی، افراتفری اور بے یقینی سے بچ جائے گا۔

دوسری طرف حکومت اور تاجر برادری کو بھی سوچنا ہوگا کہ آیندہ ایسی صورتحال ہی پیدا نہ ہو جہاں بات چیت میں ڈیڈ لاک پیدا ہوجائے اور ملکی معیشت کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کے خدشات گھیر لیں،کیونکہ سیاسی عدم استحکام آگے چل کر معاشی صورتحال کی بے سمتی کی شکل ہی اختیارکرلیتی ہے، حالات قابو میں نہیں رہتے اور عوام کے لیے زندگی وبال جان بن جاتی ہے۔

ایف بی آر حکام کے تخمینہ کے مطابق دو دن کی ہڑتال سے ملکی معیشت کو 6  ارب روپے کا دھچکا لگا ہے۔ میڈیا کے مطابق 10 کروڑ تک کے ٹرن اوور والے تاجروں سے ایک اعشاریہ پانچ فیصد ٹرن اوور ٹیکس کے بجائے صفر اعشاریہ پانچ فیصد ٹرن اوور ٹیکس لیا جائے گا، 10کروڑ تک کے ٹرن اوور والا تاجر ودہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔

سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کے لیے سالانہ بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کردی گئی، کم منافع رکھنے والے شعبے کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین ازسر نوکیا جائے گا جو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا جب کہ جیولرز ایسوسی ایشنوں کے ساتھ مل کر جیولروں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا،آڑھتیوں پر تجدید لائسنس فیس پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا ،چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شناختی کارڈ کا قانون برقرار ہے۔

31جنوری تک تادیبی کارروائی نہیں ہوگی۔ مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے ایف بی آر سے کامیاب مذاکرات پر پاکستان بھر کے تاجروں سے اظہار تشکر کر تے ہو ئے کہا ہے کہ حکو مت اور تاجروں کے درمیان معاملات کا خو ش اسلوبی سے طے پانا خوش آیند اقدام ہے ۔

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے چیئرمین خواجہ سلمان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کے 80 فیصد سے زائد مطالبات مان لیے ہیں، تاجروں اور حکومت کے درمیان معاہدے کے لیے جہانگیر ترین نے اہم کردار ادا کیا اس موقع پر تاجر رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے تاجر قیادت سے مذاکرات کرکے احسن اقدام اٹھایا ہے اگر حکومت تاجر قیادت سے مذاکرات نہ کرتی تو تاجر برادری غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال پر مجبور ہو جاتی، تاجر برادری نے ہمیشہ ٹیکس دیے اور آج بھی ٹیکس دینا چاہتی ہے تاکہ ملکی معیشت مستحکم ہوکیونکہ ٹیکس کا جو نظام نافذکیا گیا تھا وہ غلط تھا، تاجر برادری متحد ہے اور جب بھی ضرورت پڑی تاجر برادری کے حقوق کے لیے وہ ہر سطح پر اپنی جدوجہد کو ہمیشہ کی طرح جاری رکھیں گے۔

حقیقت میں دانش مندی اور ملکی مفاد کے ادراک کا قابل تعریف مظاہرہ حکومتی ٹیم اور تاجر برادری نے دوطرفہ بنیاد پر کیا، فریقین نے ایک طرف سیاسی اور ملکی معاشی صورتحال کے پیدا شدہ تناظر میں صائب فیصلے کیے، معاہدہ پر اتفاق رائے کیا اورکاروباری معاملات پر وزارت خزانہ، سی بی آر اور حکومت سے افہام وتفہیم کے ساتھ مسائل کے حل کا راستہ نکالا چونکہ سب جانتے تھے کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔

آزادی مارچ کے مستقبل پر عوام کی نگاہ مرکوز ہے، معاشی معاملات دیگر سطح پر بھی طے ہونا باقی ہیں، ملک کو ایک مضبوط اقتصادی روڈ میپ کی ضرورت ہے، عوام مہنگائی اور بیروزگاری کے مصائب سے دوچار ہیں ،اس لیے صرف حکومت اور تاجر برادری ہی میں مفاہمت ومصالحت وقت کا تقاضہ نہیں بلکہ یہی وہ موقع ہے جہاں ارباب اختیار سے امید کی جاسکتی ہے کہ ایسی ہی حتمی مفاہمت اور بات چیت میں بریک تھرو سیاست میں ہونی چاہیے۔ ضرورت ایک آؤٹ آف باکس جمہوری و سیاسی  اتفاق رائے کی بھی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔