سندھ میں چندہ، عطیات و خیرات لینے اور دینے والوں کیلیے بل متعارف

وکیل راؤ  ہفتہ 2 نومبر 2019
ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی شروع، چیرٹی کمیشن اور چیرٹی رجسٹریشن اتھارٹی قائم ہوگی
فوٹو : فائل

ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی شروع، چیرٹی کمیشن اور چیرٹی رجسٹریشن اتھارٹی قائم ہوگی فوٹو : فائل

کراچی: حکومت سندھ نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات کی روشنی میں اہم قانون سازی شروع کردی۔

خیراتی اداروں کی مالی اعانت چندہ، عطیات اورخیرات لینے اور دینے والوں پر کڑی نگاہ رکھی جاسکے گی تاکہ چندوں اور عطیات کی آڑ میں حاصل ہونے والے مالی وسائل کو کوئی فرد، گروہ یا جماعت سیاسی مقاصد، دہشت گردی اور مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ کرسکے، اس حوالے سے جمعہ کو سندھ اسمبلی میں باقاعدہ بل متعارف کرادیا گیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں سندھ وہ پہلا صوبہ تصورکیا جائے گا جس نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل درآمد کے سلسلے میں اہم پیش رفت اور قانون سازی شروع کی ہے۔

چیئریٹی ایکٹ 2019کے مطابق تمام خیراتی اداروں،پروموٹرز اور فنڈ ریزنگ مہم کورجسٹرڈ کرانا لازمی ہوگا، بل کے مطابق چندہ ،عطیات دینے والوںکو اپنے ذرائع آمدن بتانا ہوں گے، خیراتی ادارے کو چندہ جمع کرنے کے مقاصد پیشگی طورپر واضح کرنے ہوںگے، سندھ چیئریٹی کمیشن اور چیئریٹی رجسٹریشن اتھارٹی قائم کی جائیگی۔

خیراتی ادارہ تمام مالی حسابات کامفصل ریکارڈ رکھنے کاپابندہوگا،خیرات ،عطیات اور چندے کو ذاتی کاروباری اور سیاسی مقاصد کیلیے استعمال نہیں کیاجاسکے گا، متعین اہداف کے علاوہ خیراتی ادارہ عطیات کو استعمال نہیں کرسکے گاچندہ،عطیات جمع کرانے والے اداروں افراد کی رجسٹریشن کی جائیگی۔

خیراتی ادارے کی تمام مالی ،سماجی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ ہوگی، سندھ چیئریٹی کمیشن قانون کی خلاف ورزی پر رجسٹریشن منسوخ کرنے کامجاز ہوگا، مجوزہ قانون سازی خیراتی اداروں کو ملنے والے فنڈز کے غلط استعمال کے تناظرمیں کی گئی ہے تاکہ ملکی خیراتی ادارے حاصل ہونے والے عطیات کو ذاتی و کاروباری مقاصد کے لیے استعمال نہ کرسکیں اور ان کی جانب سے فنڈز کی غیر محفوظ سرمایہ کاری بھی نہ کی جاسکے،50 ہزار روپے اور اس سے زائد ملنے والے عطیات بینک میں جمع کراناہونگے، خلاف ورزی کرنیوالے خیراتی اداروں ،ٹرسٹیز پر دس لاکھ روپے تک جرمانہ کیاجاسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔