- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
بابر اعظم کو بھی غصہ آنے لگا
یار آسٹریلیا کو کینگروز کا دیس کہا جاتا ہے مگر یہاں نظر تو نہیں آتے، چند روز قبل جب میں نے سڈنی میں اپنے دوست فہد سے اس بارے میں پوچھا تو ان کا جواب تھا کہ کینبرا میں نظر آئیں گے،پھر جب ہم کار میں وہاں گئے اور واپس آئے تو زندہ تو کوئی کینگرو دکھائی نہ دیا البتہ دونوں جانب کے سفر میں 8 ایسے کینگروز کو سڑک پر دیکھا جنھیں کاروں نے کچل دیا تھا۔
میرے دوست نے بتایا کہ جنگل سے نکل کر یہ کینگروز اچانک سڑک پر آ جاتے ہیں ڈرائیور کو بریک لگانے کا موقع بھی نہیں مل پاتا یوں بیچارے جانور کچلے جاتے ہیں، یہ جان کر مجھے بیحد دکھ ہوا، افسوس تو خیر پاکستانی ٹیم کی دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں شکست کا بھی تھا، مہمان کھلاڑیوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا اور آسٹریلیا نے مقابلہ یکطرفہ بناتے ہوئے فتح حاصل کر لی، کینبرا سے ٹیم پہلے جہاز میں میلبورن گئی جہاں سے دوسری فلائٹ میں پرتھ روانہ ہوئی۔
طویل سفر سے تھکے ہوئے کھلاڑیوں نے آرام کیا اور اب جمعرات کو پریکٹس ہوگی، دوسرے میچ میں ناکامی سے زیادہ تشویش کی بات بابر اعظم کا انداز تھا، ابھی ان کی قیادت کا دوسرا ہی میچ تھا لیکن کئی بار واضح طور پر وہ غصے میں نظر آئے، رن آؤٹ ہونے پر تو وہ صبر کھو بیٹھے، ہم نے ان کا یہ روپ پہلے کبھی نہیں دیکھا، یہ کپتانی کا تحفہ ہے جو اچھے اچھوں کا مزاج بگاڑ دیتا ہے۔
راشد لطیف بھائی نے فیس بک پر بڑی اچھی بات لکھی کہ بابر اعظم تو ہر کپتان کیلیے اچھا پرفارم کرتا تھا اب کپتان بابر اعظم کے لیے کون عمدہ کھیل پیش کرے گا، واقعی ہمیں ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں سے بھی اچھی کارکردگی کی امید ہے، صرف ایک کھلاڑی پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، آپ کو سرفراز احمد پسند نہیں تھا اسے نکال دیا چلیں ٹھیک ہیں، مگر شطرنج کی اس بساط پر مہرہ بنا کر بابر اعظم کو کیوں استعمال کیا، وہ ہماری ٹیم کا واحد میچ ونر ہے اسے بھی دباؤ کا شکار کر دیا۔
یہ ٹھیک ہے کہ آسٹریلیا کیخلاف دونوں میچز میں انھوں نے نصف سنچریاں بنائیں لیکن کب تک دہری ذمہ داریوں کا بوجھ سنبھال سکیں گے، مجھے یہی ڈر ہے کہ خدانخواستہ فارم متاثر ہوئی تو پاکستان ٹیم کے مسائل مزید بڑھ جائیں گے،خیر ابھی تو ایسا لگ رہا ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ذہنی طور پر پہلے ہی یہ سوچ کر آئی ہے کہ آسٹریلیا میں جیت تو سکتے نہیں ٹائم پاس کرو اور گھر جاؤ، میڈیا شور مچائے گا تو کہہ دیں گے کہ نئے کھلاڑیوں اور کپتان کو سیکھنے کا موقع ملا، تھوڑا وقت دیں کارکردگی بھی بہتر ہو جائے گی۔
ٹیم مینجمنٹ کے بعض ارکان بھی اعلیٰ افسران کی خدمت میں لگے ہیں، انھیں کھلاڑیوں کی خاص پروا نہیں ہے، تیسرا ٹی ٹوئنٹی تو نکل جائے گا مجھے اصل خطرہ دونوں ٹیسٹ میچز میں ہے، ہمارا ٹیسٹ اسکواڈ مضبوط نہیں اور اس کے لیے پانچ دن پورے کرنا سخت دشوار ہوگا، خیر امید پر دنیا قائم ہے دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔