پاکستان میں ہر سال 90 ہزار بچے نمونیہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں، ماہرین

طفیل احمد  ہفتہ 9 نومبر 2019
بچوں کوحفاظتی ٹیکے لگواکرکم عمری میں مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھاجاسکتاہے،پروفیسرجمال رضا،ڈاکٹر خالد شفیع۔ فوٹو: فائل

بچوں کوحفاظتی ٹیکے لگواکرکم عمری میں مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھاجاسکتاہے،پروفیسرجمال رضا،ڈاکٹر خالد شفیع۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں نمونیہ سے بچاؤکا عالمی دن12نومبر کو منایا جائیگا، ماہرین اطفال کہتے ہیں کہ علاج بچوں کا بنیادی حق ہوتا ہے، بچوں کوحفاظتی ٹیکے لگواکرکم عمری میں مختلف امراض سے محفوظ کیاجاسکتاہے۔

پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی ایشن سندھ کے سیکریٹری ڈاکٹر خالد شفیع ،قومی ادارہ امراض برائے اطفال (این آئی سی ایچ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایاکہ پاکستان میں حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے سے سالانہ3لاکھ50ہزار (5سال تک کی عمروالے بچوں) کی اموات ہورہی ہے، ان اموات کی شرح حفاظتی ٹیکے لگواکرکم کی جاسکتی ہے ۔

پاکستان میں نمونیہ سے سالانہ 90ہزار بچے اموات کا شکار ہورہے ہیں جوایک خطرناک علامت ہے جبکہ ٹائیفائیڈ سے دنیا بھر میں 6لاکھ اموات ہورہی ہیں ان اموات میں سے60 فیصد پاکستان سمیت ایشیائی ممالک سے رپورٹ ہوتی ہیں،12نومبرکو نمونیہ کے عالمی دن منانے کا مقصد والدین میں بچوںکوحفاظتی ٹیکے لگوانے کیلیے آگاہی فراہم کرنا ہے۔

ویکسینیشن ان بچوں کا بنیادی حق ہوتاہے لیکن پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیرممالک میں مختلف وجوہ کی بنا پربچوں کی ویکسینشن نہیں کرائی جاتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔