پاکستان میں عطارد کے عبور کا جزوی نظارہ کیا گیا

صفدر رضوی  پير 11 نومبر 2019
یہ منظر غروب ِ آفتاب اور سامنے عمارت آنے کی وجہ سے صرف پانچ منٹ کے لیے ہی دیکھا گیا۔ فوٹو: فائل

یہ منظر غروب ِ آفتاب اور سامنے عمارت آنے کی وجہ سے صرف پانچ منٹ کے لیے ہی دیکھا گیا۔ فوٹو: فائل

کراچی  : نظام شمسی کاسیارہ عطارد(مرکری) پیر کی شام سورج کے سامنے سے گزرا جس کا جزوی نظارہ پاکستان کے زیریں علاقوں میں کیا گیا۔ اس ضمن میں جامعہ کراچی میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلانیٹری ایسٹروفزکس نے صحافیوں اور عام افراد کے لیے مشاہدے کا خصوصی انتظام کیا تھا۔

اس عمل کو مرکری ٹرانزٹ یا عطار کا عبور کہتے ہیں۔ یہ پاکستانی وقت کے مطابق شام 5بج کر35منٹ پرشروع ہواتاہم عطارد کاTransit غروب آفتاب کے وقت سے انتہائی قریب ہونے کے سبب اس فلکیاتی منظرکامشاہدہ جامعہ کراچی کی رصد گاہ سے انتہائی مختصر وقت چھ منٹ سے بھی کم عرصے کے لیے کیاجاسکا۔

عطارد کاسفرسورج کے سامنے افق سے 2ڈگری اوپرتھا سیارہ عطاردسورج کے سامنے ایک کنارے سے داخل ہواتاہم عطارد کایہ سفر 5گھنٹے اور29منٹ تک سورج کے سامنے جاری رہاجسے دنیاکے دیگردوسرے ممالک میں دیکھا گیا۔عطارد ایک باریک سیاہ دھبے کی طرح دکھائی دیاقابل ذکربات یہ ہے کہ جب عطارد نے سورج کے سامنے Transitکاآغاز کیاتواین ای ڈی یونیورسٹی میں موجود انتہائی بلند پانی کی ٹنکی اورگلشن اقبال وفیڈرل بی ایریا میں تعمیر ہونے والی بلند وبالاعمارتیں غروب ہوتے ہوئے سورج اورجامعہ کراچی کی رصد گاہ کی انتہائی بالائی سطح Tombپرنصب کی گئی 16انچ قطر کی نئی میڈ ٹیلی اسکوپ کے سامنے آگئی جس کی وجہ سے اس منظرکامشاہدہ انتہائی مشکل ہوگیااورکئی بار این ای ڈی یونیورسٹی کاواٹرٹینک اوربلند عمارتیں عطارد کی حرکت کے مشاہدے میں رکاوٹ بنتی رہیں۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈپلانیٹری ایسٹروفزکس کے تحت قائم یہ رصد گاہ اس وقت تعمیر کی گئی تھی جب جامعہ کراچی کے اطراف کے علاقوں میں بلند وبالاعمارتیں موجودنہیں تھیں تاہم اب رصد گاہ کی اونچائی ان عمارتوں کے آگے کچھ دیرکے لیے پست ہوگئی اس موقع پر موجود جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈپلانیٹری ایسٹروفزکس کے استاد ڈاکٹرتنویراقبال نے اس امرکی تصدیق کی کہ پہلے ہی غروب آفتاب کے نزدیک ہونے کے لیے اس منظرکامشاہدہ مشکل اورمختصرتھاتاہم بلند عمارتوں نے اس مشاہدے کومزیدمشکل کردیا۔

واضح رہے کہ اس موقع پرجامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈپلانیٹری ایسٹروفزکس میں زیرتعلیم طلباءوطالبات کے ساتھ ساتھ فلکیاتی مناظرسے دلچسپی رکھنے والے افرادکی ایک بڑی تعداد رصد گاہ میں عطارد کے عبور کودیکھنے کے لیے جمع ہوئی تھی ۔طلباءوطالبات اوردیگرافرادکے لیے سپارکوکی دی گئی ٹیلی اسکوپ کے علاوہ ایل ای ڈی ڈسپلے پر بھی یہ منظردیکھنے کاانتظام کیاگیاتھاجسے ٹیلی اسکوپ اوراس میں موجود کیمرے سے منسلک کیاگیاتھا۔

اس موقع پر موجود ”اسپا“کے استادڈاکٹرتنویراقبال نے دعویٰ کیاکہ عطارد کے سورج کے سامنے سے Transitکامشاہدہ پورے پاکستان میں صرف جامعہ کراچی کی رصدگاہ سے کیاگیاہے چونکہ پاکستان کے دیگرعلاقوں میں سورج مزیدجلدی غروب ہونے کے سبب اس کامشاہدہ ممکن نہیں تھا۔ یاد رہے کہ عطارد کایہ سفراب دوبارہ 13برس بعد2032میں ہوگا جب وہ سورج کے سامنے سے گزرے گا۔

واضح رہے کہ عطارد نظام شمسی کاسب سے چھوٹاسیارہ ہونے کے ساتھ ساتھ سورج کے قریب ترین بھی ہے جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈپلانیٹری ایسٹروفزکس کے سابق ڈائریکٹراورمعروف سائنسدان پروفیسرڈاکٹرشاہد قریشی کے مطابق عطارہ کے علاوہ سیارہ زہرہ، وینس بھی سورج کے سامنے سے گزرتاہے کیونکہ یہ بھی زمین کے مقابلے میں سورج سے قریب ہے اورنظام شمسی کے دواندرونی سیاروں کے سورج کے سامنے سے گزرنے کاعمل صدیوں سے انسان کے زیرمشاہدہ رہاہے۔ یادرہے کہ اکیسویں صدی میں عطارد کایہ سورج کے سامنے سے یہ چوتھا سفرتھا اس سے قبل رواں صدی میں پہلی بار عطارد 7مئی 2003کوسورج کے سامنے سے گزراتھااوراس عطارد کے اس پورے سفرکامشاہدہ پاکستان سے کیاگیاتھا۔تاہم 8نومبر2006کوعطارد کایہ سفرپاکستان سے دکھائی نہیں دیاتھا،البتہ 6مئی 2016کوایک بارپھرعطارد سورج کے سامنے سے ایک سیاہ دھبے کی مانند گزرااورپاکستان سے یہ منظرشام 4بج کر12منٹ سے غروب آفتاب تک دیکھاگیاتھا۔

عطارد کااگلااوراس صدی کاپانچواں عبور نومبرکی 13ویں تاریخ سن 2032میں ہوگااوریہ مکمل طورپرپاکستان سے دیکھاجاسکے گا۔ فلکیاتی  مطالعے کے مطابق عطارد ایک صدی میں 13بارسورج کے سامنے سے گزرتاہے عطارد کے سورج کے سامنے سے اس سفرکادورانیہ بین الاقوامی وقت کے مطابق 12:35سے 18:04تک رہا.

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔