ہانگ کانگ میں پولیس کا يونيورسٹی پر دھاوا، طلبہ سے زبردست جھڑپیں

ویب ڈیسک  پير 18 نومبر 2019
پوليس نے مظاہرين کے خلاف آنسو گيس کی شیلنگ اور تیز دھار مائع استعمال کیا، مظاہرين کے پولیس پر پٹرول بم حملے فوٹو:انٹرنیٹ

پوليس نے مظاہرين کے خلاف آنسو گيس کی شیلنگ اور تیز دھار مائع استعمال کیا، مظاہرين کے پولیس پر پٹرول بم حملے فوٹو:انٹرنیٹ

ہانگ کانگ میں چینی حکومت کے خلاف جاری احتجاج کو ختم کرانےکے لیے پولیس نے پولی ٹيکنک يونيورسٹی پر دھاوا بول دیا۔

پولی ٹيکنک يونيورسٹی کے کیمپس میں دو روز سے طلبہ محصور ہیں جو چین کی پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کررہے ہیں جبکہ پولیس نے چاروں طرف سے یونی ورسٹی کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ یونی ورسٹی میں پولیس اور طلبہ کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں اور کیمپس میدان جنگ بن گیا ہے۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد طلبہ کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔

پوليس نے مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے آنسو گيس کی شیلنگ اور تیز دھار مائع استعمال کیا ہے ۔ دوسری جانب مظاہرين چھتوں سے سکیورٹی اہلکاروں پر پٹرول بم پھینک رہے اور تیر برسا رہے ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو خبردار کیا ہے کہ اب ان پر براہ راست فائرنگ کی جائے گی۔ چینی فوج پیپلز لبریشن آرمی کے دستے بھی ہانگ کانگ کی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ امن و امان کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

ہانگ کانگ میں جون میں حکومت نے ایک قانون متعارف کرایا تھا جس کے تحت ہانگ کانگ کے قیدیوں کے مقدمات کو چین منتقل کردیا جاتا اور کسی بھی مشتبہ شخص کی چین کو حوالگی کی راہ ہموار کی جاتی۔

اس قانون اور چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کے خلاف یہ مظاہرے شروع ہوئے جو جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئے۔ ان مظاہروں میں بہت سے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ حکومت نے اس قانون کو واپس لے لیا ہے لیکن مظاہرین پولیس تشدد میں ہلاک و زخمی افراد کے لیے انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔