بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کیوں

مستقبل میں بجلی کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کارکو تبدیل کیا جائے۔


Editorial November 30, 2019
مستقبل میں بجلی کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کارکو تبدیل کیا جائے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: حکومت نے بجلی کے نرخ 26 پیسے فی یونٹ (1.75 فیصد) بڑھا دیے۔ گزشتہ دس ماہ کے دوران یہ چوتھی بار ہے، جب بجلی مہنگی کی گئی ہے۔ عوام پر یوٹیلٹی بلزکا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے جب کہ ملکی معیشت بھی ہچکولے کھا رہی ہے۔

اس معیشت کو سہارا تو حکومت کی پالیسیاں دے سکتی ہیں لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ سارا بوجھ عوام پر ڈال کر معیشت کو مستحکم کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ جیسے بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے سے حکومت کو اضافی پچیس ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت کو اپنی آمدنی بڑھانے کا یہی مجرب نسخہ ہاتھ لگا ہے کہ بجلی، سوئی گیس، سی این جی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرکے حکومتی آمدنی بڑھاتے جاؤ۔ ہم اگر اس کی وجہ جاننے کی کوشش کریں تو صاف ظاہر ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے کی ایک وجہ آئی ایم ایف کی شرائط ہیں جن پر پورا اترنا حکومت کی اولین خواہش ہے۔

آئی ایم ایف نے جو نسخہ کیمیا بتایا ہے، اس کے مطابق اس طرح کے مسلسل اضافے سے گردشی قرض کو طے شدہ سطح پر رکھا جا سکتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گردشی قرضے کا بہاؤ روکنے کے لیے بجلی کے نرخوںمیں مستقل اضافہ کررہی ہے،کیوںکہ دیگر اقدامات گردشی قرض کے بہاؤکو روکنے میں کارگر ثابت نہیں رہے۔آخر گردشی قرضے روکنے کے دیگر اقدامات کیوں کارگر ثابت نہیں ہو رہے اور سارا بوجھ عوام ہی پرکیوں ڈالاجا رہا ہے؟ اب ذرا، اس جانب آجائیں کہ حکومت نے کب کب عوام کو بجلی کے جھٹکے لگائے تو سب سے پہلے رواں سال جنوری میں بجلی مہنگی کی گئی، اس کے بعد 14جون اور پھر یکم اکتوبر کو نرخ بڑھا دیے گئے ۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی( نیپرا)نے ہرقسم کے صارفین کے لیے 15 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دی تھی تاہم ای سی سی نے 300 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے اس میں مزید 11پیسے فی یونٹ کا اضافہ کر دیا۔ بجلی کے تین کروڑصارفین میں سے لگ بھگ دو کروڑ 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں۔

یہ تو ہوئی تفصیلات جن کو جان کر ہر فرد اندازہ کرسکتا ہے کہ تبدیلی اور نئے پاکستان کا نعرہ لگا کر اقتدارکے سنگھاسن پر براجمان ہونے والی پارٹی تحریک انصاف نے اپنے منشور پرکس حد تک عمل درآمدکیا ہے۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ ملک میں بیروزگاری کی شرح بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔ایسے میں بجلی کے نرخ بار بار بڑھانا کسی بھی طور مناسب عمل قرار نہیں دیا جاسکتا۔

مستقبل میں بجلی کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کارکو تبدیل کیا جائے۔ آئی ایم ایف کی ہر شرط مان جانا اور عوام پر بجلی بم گرانا کہاں کی عقلمندی ہے۔ہماری حکومت وقت سے عاجزانہ درخواست ہے کہ وہ بجلی نرخ بڑھانے سے گریزکرے اور عوام کی زندگی کو آسان اور آسودہ بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے۔

مقبول خبریں