گندگی نے سب کچھ ختم کردیا

ایڈیٹوریل  ہفتہ 7 دسمبر 2019
عروس البلاد کراچی بھی کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے اور اس کا کوئی پرسان حال نہیں۔ فوٹو: فائل

عروس البلاد کراچی بھی کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے اور اس کا کوئی پرسان حال نہیں۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے تجاوزات کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ اسلام آباد کو اللہ نے قدرتی خوبصورتی دی ہے لیکن سی ڈی اے نے گندگی سے سب کچھ ختم کردیا۔ انتہائی صائب بات جوکہ صرف شہر اقتدار اسلام آباد کی حالت زارکا ہی بیان نہیں کرتی بلکہ پورے ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کا حال ایسا ہی ہے۔

سچ تو یہ ہے کہ عروس البلاد کراچی بھی کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے اور اس کا کوئی پرسان حال نہیں۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے دوران سماعت مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا ’’ ڈی چوک اتنا بلند ہوگیا کہ قومی اسمبلی نیچے چلی گئی ہے۔

سڑکوں پر درخت نہیں، پیدل چلنے والوں کے لیے پل نہیں ، ہر جانب دھول مٹی اورگڑھے ہیں، سی ڈی اے کسی روڈکی مرمت نہیں کرتا۔ ان ریمارکس کو وسیع تر تناظر میں دیکھا جائے تو یہ ہر شہر ، قصبے اورگاؤں پر منطبق نظر آتے ہیں۔ سرکاری انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث پورے ملک کا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد ہوکر رہ گیا ہے۔گندگی اور تعفن کے باعث وبائی امراض پھوٹ رہے ہیں، ڈینگی میں ہزارہا افراد مبتلا ہیں اورحکومت اس پر قابو پانے میں ناکام ہے۔ سیوریج لائنیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے سے گندا پانی گھروں میں داخل ہوجاتا ہے۔

کسی بھی شہر میں چلے جائیں صفائی کی ابتر صورتحال نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ میونسپل کمیٹیوں  کے ملازمین کروڑوں کا ماہانہ بجٹ ہونے کے باوجود شہر میں صفائی کا خاطر خواہ انتظام نہیں۔ اکثر ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں اور کئی ملازمین سیاسی اور سرکاری افسران کے بنگلوں پر ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں۔کراچی اور اسلام آباد جیسے شہروں کے ماسٹر پلان غائب کر دیے ہیں، تجاوزات کی بھر مار ہے۔

تجاوزات کے خلاف سپریم کورٹ کے آرڈرز پرکراچی میں جو آپریشن کیا گیا وہ نمائشی ثابت ہوا اور اب دوبارہ تجاوزات دھڑلے سے سرکاری انتظامیہ کی سرپرستی میں جاری وساری ہے،کیونکہ متعلقہ محکموں کے اہلکارکروڑ پتی بن چکے ہیں۔ ہر شہر میں بدبو اورگندگی کا راج ہے، ہم بحیثیت قوم پستی کی دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سرکارکہیں موجود نہیں ہے، بیوروکریسی کو اپنی سوچ میں تبدیلی لانا ہوگی، کیونکہ ان افسران کا تقرر عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں انتظامی اور سرکاری مشینری کو متحرک ہونا پڑے گا جب کہیں جاکر عوام کے بنیادی مسائل حل ہونگے جس کی نشاندہی سپریم کورٹ نے اپنی ریمارکس میں کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔