گردشی قرضے میں ماہانہ کمی، ایشیائی ترقیاتی بینک اور حکومتی دعوؤں میں تضاد

شہباز رانا  اتوار 8 دسمبر 2019
لیگی دور میں گردشی قرضہ 38 ارب ماہانہ تھا جو 10 سے 12 ارب پر آ گیا،عمر ایوب،فرق مختلف مہینوں کے اعدادو شمارکی وجہ سے ہے،ندیم بابر۔ فوٹو: فائل

لیگی دور میں گردشی قرضہ 38 ارب ماہانہ تھا جو 10 سے 12 ارب پر آ گیا،عمر ایوب،فرق مختلف مہینوں کے اعدادو شمارکی وجہ سے ہے،ندیم بابر۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: گردشی قرضے کو 12 ارب روپے ماہانا تک محدود کرنے کے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دعوؤں کے برعکس ایشیائی ترقیاتی بینک نے بتایا ہے کہ اگست کے اختتام پر یہ قرضہ 21 ارب روپے ماہانہ تک پہنچ چکا ہے،اگر بینک کا دعویٰ درست ہے تو اس سے توانائی کے شعبے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کرنے کے حکومتی دعوے پر سوال اٹھتا ہے،تاہم اس امر کی نشاندہی ضروری ہے کہ پی ٹی آئی حکومت ن لیگ کی حکومت کے مقابلے میں توانائی کے شعبے میں بہتری لائی ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی بروقت کوششوں اور سبسڈی ادائیگیوں سے رواں سال اگست میں گردشی قرضہ 38 ارب روپے سے کم ہو کر 21 ارب روپے پر آ گیا،بینک کی مذکورہ رپورٹ کی بنیادپر ہی پاکستان کو جمعہ کے روز توانائی کے شعبے کیلئے 30 کروڑ ڈالر کا قرضہ ملا، اسی رپورٹ کے بعد ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر اور بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پاکستان کیلئے قرضے کی منظوری دی۔

اے ڈی بی کی رپورٹ کو دیکھا جائے تو وفاقی حکومت اپنی کارکردگی کے بارے میں مبالغہ کرتی نظر آتی ہے جس سے وزارت توانائی کی ساکھ مجروح ہوتی ہے، 28 اگست کو وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے توانائی ندیم بابر نے کہا تھا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت ماہانہ گردشی قرضہ یک ہندسہ تک نیچے آ گیا ہے،اسی طرح تین اکتوبر کو وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا تھا کہ ن لیگ کے دور میں گردشی قرضہ 38 ارب روپے ماہانہ تک پہنچ گیا تھا جو کم ہو کر 10 سے 12 ارب روپے تک آ گیا ہے۔

معاون توانائی ندیم بابر سے جب ایکسپریس ٹریبیون نے حکومتی اور عالمی مالیاتی اداروں کے دعوووں میں فرق کی بابت پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ فرق مختلف مہینوں کے اعدادو شمار کے فرق کی وجہ سے ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔