ہڈیوں کی قدرتی مرمت کرنے والا کیمیکل اب پٹی کی صورت میں دستیاب

ویب ڈیسک  پير 16 دسمبر 2019
سائنسدانوں نے ہڈیوں کی مرمت کرنے والے کیمیکل ایڈینوسائن کو ایک پٹی پر لگایا ہے جس سے ان کی بحالی تیز تر ہوجاتی ہے (فوٹو: ڈیوک یونیورسٹی)

سائنسدانوں نے ہڈیوں کی مرمت کرنے والے کیمیکل ایڈینوسائن کو ایک پٹی پر لگایا ہے جس سے ان کی بحالی تیز تر ہوجاتی ہے (فوٹو: ڈیوک یونیورسٹی)

نارتھ کیرولینا: شکستہ ہڈیوں کو جوڑنے کے سلسلے میں اب ایک اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے جس میں انسانی جسم میں قدرتی طور پر پائے جانے والے ایک کیمیکل کو پٹی پر لگایا گیا ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ جسم اپنی مرمت خود کرتا ہے اور عین یہی نظام ہمارے جسم میں ہڈیوں کے لیے بھی موجود ہے۔ جیسے ہی ہڈی کو نقصان پہنچتا ہے وہاں جسمانی مائعات کے ساتھ ایک حیاتیاتی کیمیکل ’ایڈینوسائن‘ بھی شامل ہوتا ہے جو ہڈیوں کو درست کرتا ہے۔

اب سائنسدانوں نے بڑی محنت سے ایک نئی پٹی بنائی ہے جس میں ایڈینوسائن کو شامل کیا گیا ہے جو ہڈیوں کی مرمت کو تیز تر کرتا ہے۔ ڈیوک یونیورسٹی امریکا میں پروفیسر شائنی ورگیسے اور ان کےساتھیوں نے چوٹ کی جگہ پر ایڈینوسائن کو راغب کرنے اور مجتمع کرنے کا ایک طریقہ بنایا ہے اور اسے ایک پٹی پر جمع کرکے براہِ راست ٹوٹی ہڈی پر لگایا جاسکتا ہے تاکہ ہڈی جلدی درست ہوسکے۔

بینڈیج پر ایک خاص کیمیکل، بورونیٹ کی کچھ مقدار بھی ڈالی گئی ہے جو ایڈینوسائن کے سالمات کو تھامے رکھتے ہیں۔ جیسے ہی پٹی کو ہڈی پر لگایا جاتا ہے بورونیٹ اور ایڈینوسائن کے درمیان مضبوط بند کمزور ہوجاتا ہے اورایڈینوسائن خارج ہوکر متاثرہ مقام تک پہنچتا ہے۔

ایڈینوسائن کی معمولی مقدار ہمارے جسم میں ہرجگہ موجود ہوتی ہے اور یہ بہت کارآمد شے ہے لیکن ہڈیوں کو اس کی خاص مقدار درکار ہوتی ہے ورنہ منفی اثرات سامنے آسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چوٹ کی جگہ تک اس کی درست مقدار پہنچانے کے لیے ایک منظم طریقہ بنایا گیا ہے۔

اگلے مرحلے میں ان پٹیوں کو چوہے کی ٹوٹی ہڈیوں پر آزمایا گیا اور تین طرح کی پٹیاں لگائی گئیں۔ ایک قسم کی پٹی بدن سے ایڈینوسائن خود جمع کرتی تھی، دوسری میں سائنسدانوں نے ہاتھ سے ایڈینوسائن ڈالی اور تیسری قسم کی پٹی میں یہ کیمیکل موجود نہیں تھا۔

ان میں سے ایڈینوسائن والی دونوں پٹیاں ہڈیوں کی مرمت میں مؤثر ثابت ہوئیں لیکن مصنوعی طریقے سے ایڈینوسائن جمع کی گئی پٹیاں بہت بہتر تھیں۔ یہ پٹی گٹھیا اور جوڑوں کے درد میں مبتلا خواتین و حضرات کے لیے نہایت مؤثر ہیں کیونکہ اس کیفیت میں جسم ازخود ایڈینوسائن کے افراز میں کمی کردیتا ہے۔ اس کی کمی لیبارٹری میں تیارکردہ کیمیکل سے پوری ہوسکتی ہے ۔

چوہوں پر تجربات کی کامیابی کے بعد ان پٹیوں کو انسانوں پر لگانا ایک اگلا اہم مرحلہ ہوگا جس میں ایسی پٹی درکار ہوگی جو جسم کی ہڈیوں میں آپریشن سے لگائی جائے گی اور وہ اپنا کام کرکے خودبخود گھل کر غائب ہوجائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔